اللہ کی آیتوں میں کوئی جھگڑا نہیں کرتا سوائے اُن لوگوں کے جنہوں نے کفر کیا، سو اُن کا شہروں میں (آزادی سے) گھومنا پھرنا تمہیں مغالطہ میں نہ ڈال دے،
English Sahih:
No one disputes concerning the signs of Allah except those who disbelieve, so be not deceived by their [uninhibited] movement throughout the land.
1 Abul A'ala Maududi
اللہ کی آیات میں جھگڑے نہیں کرتے مگر صرف وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے اِس کے بعد دنیا کے ملکوں میں اُن کی چلت پھرت تمہیں کسی دھوکے میں نہ ڈالے
2 Ahmed Raza Khan
اللہ کی آیتوں میں جھگڑا نہیں کرتے مگر کافر تو اے سننے والے تجھے دھوکا نہ دے ان کا شہروں میں اہل گہلے (اِتراتے) پھرنا
3 Ahmed Ali
الله کی آیتوں میں نہیں جھگڑتے مگر وہ لوگ جو کافر ہیں پس ان کا شہرو ں میں چلنا پھرنا آپ کو دھوکا نہ دے
4 Ahsanul Bayan
اللہ تعالٰی کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں (۱) جو کافر ہیں پس ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے (۲)۔
٤۔۱ اس جھگڑے سے مراد ناجائز اور باطل جھگڑا ہے جس کا مقصد حق کی تکذیب اور اس کی تردید و تغلیظ ہے ورنہ جس جدال بحث ومناظرہ کا مقصد ایضاح حق، ابطال باطل اور منکرین و معترضین کے شبہات کا ازالہ ہو وہ مذموم نہیں نہایت محمود و مستحسن ہے بلکہ اہل علم کو تو اس کی تاکید کی گئی ہے (لَتُبَيِّنُنَّهٗ لِلنَّاسِ وَلَاتَكْتُمُوْنَهٗ) 3۔ ال عمران;187) تم اسے لوگوں کے سامنے ضرور بیان کرنا اسے چھپانا نہیں بلکہ اللہ کی نازل کردہ کتاب کے دلائل وبراہین کو چھپانا اتنا سخت جرم ہے کہ اس پر کائنات کی ہرچیز لعنت کرتی ہے البقرہ ٤۔۲ یعنی یہ کافر اور مشرک جو تجارت کرتے ہیں اس کے لئے مختلف شہروں میں آتے جاتے ہیں اور کثیر منافع حاصل کرتے ہیں، یہ اپنے کفر کی وجہ سے جلد ہی مؤاخذہ الٰہی میں آ جائیں گے، یہ مہلت ضرور دیئے جا رہے ہیں لیکن انہیں چھوڑا نہیں جائے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
خدا کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں۔ تو ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے
6 Muhammad Junagarhi
اللہ تعالیٰ کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں پس ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے
7 Muhammad Hussain Najafi
اللہ کی آیتوں کے بارے میں صرف کافر ہی جھگڑا کرتے ہیں۔ لہٰذا ان لوگوں کا (مختلف) شہروں میں (آزادی) کے ساتھ گھومنا پھرنا کہیں آپ کو دھوکہ میں نہ ڈال دے (کہ انہیں عذاب نہیں ہوگا)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اللہ کی نشانیوں میں صرف وہ جھگڑا کرتے ہیں جو کافر ہوگئے ہیں لہٰذا ان کا مختلف شہروں میں چکر لگانا تمہیں دھوکہ میں نہ ڈال دے
9 Tafsir Jalalayn
خدا کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں تو ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ ﴿ مَا يُجَادِلُ فِي آيَاتِ اللّٰـهِ إِلَّا الَّذِينَ كَفَرُوا ﴾ ” اللہ کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں۔“ یہاں مجادلہ سے مراد ہے، آیات الٰہی کو رد کرنا اور باطل کے ذریعے سے ان کا مقابلہ کرنے کے لئے جھگڑا کرنا اور یہ کفار کا کام ہے، رہے اہل ایمان تو وہ حق کے سامنے سرتسلیم خم کردیتے ہیں تاکہ اس کے ذریعے سے باطل کو نیچا دکھائیں۔ انسان کے لئے مناسب نہیں کہ وہ اپنے دنیاوی احوال سے دھوکہ کھائے اور یہ سمجھنے لگے کہ اللہ تعالیٰ کا دنیا میں اس کو اپنی نعمتوں سے نوازنا، اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی محبت کی دلیل ہے اور وہ حق ہے۔ بنا بریں ارشاد فرمایا : ﴿ فَلَا يَغْرُرْكَ تَقَلُّبُهُمْ فِي الْبِلَادِ ﴾ ” ان کا )دنیا کے(شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو کسی دھوکے میں نہ ڈال دے۔“ یعنی مختلف انواع کی تجارت اور کاروبار کے سلسلے میں ان کا ملکوں میں آنا جانا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دھوکے میں مبتلا نہ کر دے، بلکہ بندے پر واجب یہ ہے کہ وہ لوگوں سے حق کے ساتھ عبرت حاصل کرے، حقائق شرعیہ کو دیکھے، ان کی کسوٹی پر لوگوں کو پرکھے، لوگوں کی کسوٹی پر حق کو نہ پرکھے جیسے ان لوگوں کا وتیرہ ہے جو علم و عقل سے محروم ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
Allah ki aayaton mein jhagray wohi log peda kertay hain jinhon ney kufr apna liya hai . lehaza inn logon ka shehron mein dandanatay phirna tumhen dhokay mein naa daalay .
12 Tafsir Ibn Kathir
انبیاء کی تکذیب کافروں کا شیوہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ حق کے ظاہر ہوچکنے کے بعد اسے نہ ماننا اور اس میں نقصانات پیدا کرنے کی کوشش کرنا کافروں کا ہی کام ہے۔ یہ لوگ اگر مال دار اور ذی عزت ہوں تو تم کسی دھوکے میں نہ پڑجانا کہ اگر یہ اللہ کے نزدیک برے ہوتے تو اللہ انہیں اپنی یہ نعمتیں کیوں عطا فرماتا ؟ جیسے اور جگہ ہے کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا تجھے دھوکے میں نہ ڈالے یہ تو کچھ یونہی سا فائدہ ہے آخری انجام تو ان کا جہنم ہے جو بدترین جگہ ہے۔ ایک اور آیت میں ارشاد ہے ہم انہیں بہت کم فائدہ دے رہے ہیں بالآخر انہیں سخت عذاب کی طرف بےبس کردیں گے۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دیتا ہے کہ لوگوں کی تکذیب کی وجہ سے گھبرائیں نہیں۔ اپنے سے اگلے انبیاء کے حالات کو دیکھیں کہ انہیں بھی جھٹلایا گیا اور ان پر ایمان لانے والوں کی بھی بہت کم تعداد تھی، حضرت نوح (علیہ السلام) جو بنی آدم میں سب سے پہلے رسول ہو کر آئے انہیں ان کی امت جھٹلاتی رہی بلکہ سب نے اپنے اپنے زمانے کے نبی کو قید کرنا اور مار ڈالنا چاہا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے ان باطل والوں کو پکڑلیا۔ اور ان کے ان زبردست گناہوں اور بدترین سرکشیوں کی بنا پر انہیں ہلاک کردیا۔ اب تم ہی بتلاؤ کہ میرے عذاب ان پر کیسے کچھ ہوئے ؟ یعنی بہت سخت نہایت تکلیف دہ اور المناک، جس طرح ان پر ان کے اس ناپاک عمل کی وجہ سے میرے عذاب اتر پڑے اسی طرح اب اس امت میں سے جو اس آخری رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکذیب کرتے ہیں ان پر بھی میرے ایسے ہی عذاب نازل ہونے والے ہیں۔ یہ گو نبیوں کو سچا مانیں لیکن جب تیری نبوت کے ہی قائل نہ ہوں ان کی سچائی مردود ہے۔ واللہ اعلم۔