اور یہ (خوبی) صرف اُنہی لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جو صبر کرتے ہیں، اور یہ (توفیق) صرف اسی کو حاصل ہوتی ہے جو بڑے نصیب والا ہوتا ہے،
English Sahih:
But none is granted it except those who are patient, and none is granted it except one having a great portion [of good].
1 Abul A'ala Maududi
یہ صفت نصیب نہیں ہوتی مگر اُن لوگوں کو جو صبر کرتے ہیں، اور یہ مقام حاصل نہیں ہوتا مگر اُن لوگوں کو جو بڑے نصیبے والے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور یہ دولت نہیں ملتی مگر صابروں کو، اور اسے نہیں پاتا مگر بڑے نصیب والا،
3 Ahmed Ali
اور یہ بات نہیں دی جاتی مگر انہیں جو صابر ہوتے ہیں اور یہ بات نہیں دی جاتی مگر اس کو جو بڑا بخت والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور یہ بات انہیں نصیب ہوتی ہے جو صبر کریں (١) اور اسے سوائے بڑے نصیبے والوں کے کوئی نہیں پا سکتا (٢)
٣٥۔١ یعنی برائی کو بھلائی کے ساتھ ٹالنے کی خوبی اگرچہ نہایت مفید اور بڑی ثمر آور ہے لیکن اس پر عمل وہی کر سکیں گے جو صابر ہونگے۔ غصے کو پی جانے والے اور ناپسندیدہ باتوں کو برداشت کرنے والے۔ ٣٥۔٢ حظ عظیم (بڑا نصیبہ) سے مراد جنت ہے۔ یعنی مذکورہ خوبیاں اس کو حاصل ہوتی ہیں جو بڑے نصیبے والا ہوتا ہے، یعنی جنتی جس کے لئے جنت میں جانا لکھ دیا گیا ہو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور یہ بات ان ہی لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو برداشت کرنے والے ہیں۔ اور ان ہی کو نصیب ہوتی ہے جو بڑے صاحب نصیب ہیں
6 Muhammad Junagarhi
اور یہ بات انہیں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کریں اور اسے سوائے بڑے نصیبے والوں کے کوئی نہیں پا سکتا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور یہ صفت انہی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں اور یہ طریقۂ کار انہی کو سکھایا جاتا ہے جو بڑے نصیب والے ہوتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ صلاحیت ان ہی کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کرنے والے ہوتے ہیں اور یہ بات ان ہی کو حاصل ہوتی ہے جو بڑی قسمت والے ہوتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور یہ بات انہیں لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو برداشت کرنے والے ہیں اور ان ہی کو نصیب ہوتی ہے جو بڑے صاحب نصیب ہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَمَا يُلَقَّاهَا﴾ اور نہیں نصیب ہوتی یہ (صفت) “ یعنی اس خصلت حمیدہ کی توفیق نہیں دی جاتی ہے۔﴿ إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا﴾” مگر ان لوگوں کو جو صبر کرتے ہیں“ جو اپنے نفس کو ان امور کا پابند بناتے ہیں جنھیں ان کے نفس ناپسند کرتے ہیں اور انھیں ایسے امور پر عمل کرنے پر مجبور کرتے ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے۔ نفس انسانی کی جبلت ہے کہ وہ برائی کا مقابلہ برائی اور عدم عفو سے کرتا ہے تب وہ احسان کیوں کرسکتا ہے؟ جب انسان اپنے نفس کو صبر کا پابند بنا لیتا ہے اور اپنے رب کی اطاعت کرتا ہے اور اس کے بے پایاں ثواب کو جانتا ہے اور اسے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ براسلوک کرنے والے کے ساتھ اسی جیسا سلوک کرنا اسے کچھ فائدہ نہیں دے گا اور عداوت صرف شدت ہی میں اضافے کا باعث ہوگی اور یہ بھی علم ہے کہ براسلوک کرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کرنے سے اس کی قدرومنزلت کم نہیں ہوگی بلکہ جو اللہ تعالیٰ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے رفعت عطا کرتا ہے تب معاملہ اس کے لیے آسان ہوجاتا ہے اور وہ اس فعل کو سر انجام دیتے ہوئے لذت محسوس کرتا ہے۔ ﴿وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ ﴾” اور یہ مقام انہی لوگوں کو نصیب ہوتا ہے جو بڑے صاحب نصیب ہیں۔“ یہ خاص لوگوں کی خصلت ہے جس کے ذریعے سے بندے کو دنیا وہ آخرت میں رفعت عطا ہوتی ہے اور یہ مکارم اخلاق میں سب سے بڑی خصلت ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur yeh baat sirf unhi ko ata hoti hai jo sabar say kaam letay hain , aur yeh baat ussi ko ata hoti hai jo baray naseebay wala ho .