اور جو لوگ کبیرہ گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب انہیں غصّہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں،
English Sahih:
And those who avoid the major sins and immoralities, and when they are angry, they forgive,
1 Abul A'ala Maududi
جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور اگر غصہ آ جائے تو درگزر کر جا تے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور وہ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور جب غصہ آئے معاف کردیتے ہیں،
3 Ahmed Ali
اوروہ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی سے بچتے ہیں اور جب غضہ ہوتے ہیں تو معاف کر دیتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
اور کبیرہ گناہوں سے اور بےحیائیوں سے بچتے ہیں اور غصے کے وقت (بھی) معاف کر دیتے ہیں (١)
٣٧۔١ یعنی لوگوں سے عفو و درگزر کرنا ان کے مزاج و طبیعت کا حصہ ہے نہ کہ انتقام اور بدلہ لینا جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آتا ہے ' نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لئے کبھی بدلہ نہیں لیا، ہاں اللہ تعالٰی کی حرمتوں کا توڑا جانا آپ کے لئے ناقابل برداشت تھا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بےحیائی کی باتوں سے پرہیز کرتے ہیں۔ اور جب غصہ آتا ہے تو معاف کردیتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
اور کبیره گناہوں سے اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور غصے کے وقت (بھی) معاف کردیتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ جو بڑے گناہوں اور بےحیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب ان کو غصہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اوربڑے بڑے گناہوں اور فحش باتوں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب غصّہ آجاتا ہے تو معاف کردیتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بےحیائی کی باتوں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب غصہ آتا ہے تو معاف کردیتے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ﴾ ” اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کی باتوں سے اجتناب کرتے ہیں۔“ کبائر اور فواحش، دونوں کے گناہ کبیرہ ہونے کے باوجود فرق یہ ہے کہ فواحش وہ بڑے بڑے گناہ ہیں جن کے لئے نفس انسانی میں داعیہ موجود ہوتا ہے مثلاً : زنا وغیرہ اور کبائر وہ گناہ ہیں جن کے لئے نفس میں داعیہ موجود نہیں ہوتا۔ یہ مفہوم دونوں کے اکٹھا استعمال کے وقت ہے اور رہا ان کا انفرادی وجود تو وہ سب کبائر میں داخل ہیں۔ ﴿ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ﴾ ” اور جب وہ غصے میں آتے ہیں تو معاف کردیتے ہیں۔“ یعنی انہوں نے مکارم اخلاق اور محاسن عادات سے اپنے آپ کو آراستہ کر رکھا ہے، حلم ان کی فطرت اور حسن خلق ان کی طبیعت بن گیا ہے حتیٰ کہ جب کبھی کوئی شخص کسی قول یا فعل کے ذریعے سے انہیں ناراض کردیتا ہے تو وہ اپنے غصے کو پی جاتے ہیں اور اس پر عمل نہیں کرتے بلکہ قصور بخش دیتے ہیں اور اس کے مقابلے میں حسن سلوک اور عفو و درگزر سے کام لیتے ہیں۔ پس اس عفو و درگزر پر خود ان کی ذات میں اور دوسروں میں بہت سے مصالح مترتب اور بہت سے مفاسد دور ہوتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ ﴾ (حٰم السجدۃ:41؍34۔35)” برائی کو نیکی کے ذریعے سے دور کیجیے، آپ دیکھیں گے کہ وہ شخص بھی جس کی آپ کے ساتھ دشمنی ہے، جگری دوست بن جائے گا، اس وصف سے صرف وہی لوگ بہرہ مند ہوتے ہیں جو صبر کرتے ہیں اور یہ وصف صرف انہیں لوگوں کو عطا ہوتا ہے جو بڑے نصیبے والے ہیں۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo baray baray gunahon aur bey hayai kay kamon say perhez kertay hain , aur jab unn ko ghussa aata hai to woh darguzar say kaam letay hain .