اﷲ نے فرمایا: بیشک میں اسے تم پر نازل فرماتا ہوں، پھر تم میں سے جو شخص (اس کے) بعد کفر کرے گا تو یقیناً میں اسے ایسا عذاب دوں گا کہ تمام جہان والوں میں سے کسی کو بھی ایسا عذاب نہ دوں گا،
English Sahih:
Allah said, "Indeed, I will send it down to you, but whoever disbelieves afterwards from among you – then indeed will I punish him with a punishment by which I have not punished anyone among the worlds."
1 Abul A'ala Maududi
اللہ نے جواب دیا "میں اُس کو تم پر نازل کرنے والا ہو ں، مگر اس کے بعد جو تم میں سے کفر کرے گا اسے میں ایسی سزا دوں گا جو دنیا میں کسی کو نہ دی ہوگی"
2 Ahmed Raza Khan
اللہ نے فرمایا کہ میں اسے تم پر اُتارتا ہوں، پھر اب جو تم میں کفر کرے گا تو بیشک میں اسے وہ عذاب دوں گا کہ سارے جہان میں کسی پر نہ کروں گا
3 Ahmed Ali
الله نے فرمایا بے شک میں وہ خوان تم پر اتارو ں گا پھر اس کے بعد جو کوئی تم میں سے ناشکری کرے گا تو میں اسے ایسی سزا دوں گا جو دنیا میں کسی کو نہ دی ہو گی
4 Ahsanul Bayan
حق تعالٰی نے ارشاد فرمایا کہ میں وہ کھانا تم لوگوں پر نازل کرنے والا ہوں، پھر جو شخص تم میں سے اس کے بعد ناحق شناسی کرے گا تو میں اس کو ایسی سزا دوں گا کہ وہ سزا دنیا جہان والوں میں سے کسی کو نہ دونگا (١)
١١٥۔١ یہ مَائِدَ ۃً (خوان طعام) آسمان سے اترا یا نہیں؟ اس کی بابت کوئی صحیح مرفوع حدیث نہیں۔ اکثر علماء (امام شوکانی اور امام ابن ضریر طبری سمیت) اس کے نزول کے قائل ہیں اور ان کا استدلال قرآن کے الفاظ (اَنَّ مُنَزِّلُھَا عَلَیْکُمْ) سے ہے کہ یہ اللہ کا وعدہ ہے جو یقینا سچا ہے لیکن اس اللہ کی طرف سے یقینی وعدہ قرار دینا اس لئے صحیح نہیں معلوم ہوتا کہ اگلے الفاظ فَمَنْ یَّکْفُرْ اس وعدے کو مشروط ظاہر کرتے ہیں۔ اس لئے دوسرے علماء کہتے ہیں کہ اللہ تعالٰی کی طرف سے یہ شرط سن کر کہ انہوں نے کہا کہ پھر ہمیں اس کی ضرورت نہیں۔ جس کے بعد اس کا نزول نہیں ہوا۔ امام ابن کثیر نے ان آثار کی اسانید کو جو امام مجاہد اور حضرت حسن بن بصری سے منقول ہیں صحیح قرار دیا ہے نیز کہا ہے کہ ان آثار کی تائید اس بات سے بھی ہوئی ہے کہ نزول مائدہ کی کوئی شہرت عیسائیوں میں ہے نہ اس کی کتابوں میں درج ہے۔ حالانکہ اگر یہ نازل ہوا ہوتا تو اسے ان کے ہاں مشہور بھی ہونا چاہیے تھا اور کتابوں میں بھی تواتراً ہوتا یا کم از کم آحاد سے نقل ہونا چاہیے تھا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
خدا نے فرمایا میں تم پر ضرور خوان نازل فرماؤں گا لیکن جو اس کے بعد تم میں سے کفر کرے گا اسے ایسا عذاب دوں گا کہ اہل عالم میں کسی کو ایسا عذاب نہ دوں گا
6 Muhammad Junagarhi
حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میں وه کھانا تم لوگوں پر نازل کرنے واﻻ ہوں، پھر جو شخص تم میں سے اس کے بعد ناحق شناسی کرے گا تو میں اس کو ایسی سزا دوں گا کہ وه سزا دنیا جہان والوں میں سے کسی کو نہ دوں گا
7 Muhammad Hussain Najafi
اللہ تعالیٰ نے فرمایا بے شک میں وہ (خوان) تم پر اتارنے والا ہوں اب اس کے بعد جو کفر اختیار کرے گا تو میں اسے ایسی سزا دوں گا جیسی دنیا جہان میں کسی کو بھی نہیں دی ہوگی۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پروردگار نے کہا کہ ہم نازل تو کررہے ہیں لیکن اس کے بعد جو تم میں سے انکار کرے گا اس پر ایسا عذاب نازل کریں گے کہ عالمین میں کسی پر نہیں کیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
خدا نے فرمایا میں تم پر ضرور خوان نازل فرماؤں گا لیکن جو اس کے بعد تم میں سے کفر کرے گا اسے ایسا عذاب دوں گا کہ اہل عالم میں کسی کو ایسا عذاب نہ دوں گا۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿إِنِّي مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ ۖ فَمَن يَكْفُرْ بَعْدُ مِنكُمْ فَإِنِّي أُعَذِّبُهُ عَذَابًا لَّا أُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ﴾ ” بے شک میں اسے تم پر اتاروں گا، پس اس کے بعد تم میں سے جو کفر کرے گا تو میں اسے ایسا عذاب دوں گا جو جہانوں میں سے کسی کو نہیں دوں گا“ کیونکہ اس نے واضح معجزے کا مشاہدہ کر کے ظلم اور عناد کی بنا پر اس کا انکار کردیا اور یوں وہ درد ناک عذاب اور سخت سزا کا مستحق ٹھہرا۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا کہ وہ دستر خوان نازل کرے گا اور اس کے ساتھ ان کو ان کے کفر کی صورت میں مذکورہ بالا وعید بھی سنائی مگر اللہ تعالیٰ نے اس کے نازل کرنے کا ذکر نہیں فرمایا۔ احتمال یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس وجہ سے اسے نازل نہیں فرمایا ہوگا کہ انہوں نے اس کو اختیار نہیں کیا۔ اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ اس کا ذکر انجیل کے اس نسخے میں نہیں ہے جو اس وقت عیسائیوں کے پاس ہے۔ اس میں اس امر کا بھی احتمال ہے کہ دستر خوان نازل ہوا ہوجیسا کہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا اور انجیل میں اس کا ذکر نہ ہونے کا سبب یہ ہے کہ وہ اسے بھلا بیٹھے ہوں گے جس کو یاد رکھنے کے لئے ان کو کہا گیا تھا اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ واقعہ سرے سے انجیل میں موجود ہی نہ ہو بلکہ نسل در نسل زبانی منتقل ہوا ہو اور اللہ تعالیٰ نے انجیل میں اس کا ذکر کئے بغیر اس کو بیان کرنے پر اکتفا کیا ہو اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿وَنَكُونَ عَلَيْهَا مِنَ الشَّاهِدِينَ﴾ ” اور ہم اس پر گواہ ہیں۔“ بھی اس معنی پر دلالت کرتا ہے۔ حقیقت حال کو اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
Allah ney kaha kay : mein beyshak tum per woh khuwan utaar dun ga , lekin uss kay baad tum mein say jo shaks bhi kufr keray ga uss ko mein aesi saza dun ga jo duniya jahan kay kissi bhi shaks ko nahi dun ga .