Skip to main content

وَقَالَتِ الْيَهُوْدُ وَالنَّصٰرٰى نَحْنُ اَبْنٰۤؤُا اللّٰهِ وَاَحِبَّاۤؤُهٗ ۗ قُلْ فَلِمَ يُعَذِّبُكُمْ بِذُنُوْبِكُمْۗ بَلْ اَنْـتُمْ بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ ۗ يَغْفِرُ لِمَنْ يَّشَاۤءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَّشَاۤءُ ۗ وَلِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَاۖ وَاِلَيْهِ الْمَصِيْرُ

And said
وَقَالَتِ
اور کہا
the Jews
ٱلْيَهُودُ
یہود نے
and the Christians
وَٱلنَّصَٰرَىٰ
اور نصاری نے
"We (are)
نَحْنُ
ہم
(the) children
أَبْنَٰٓؤُا۟
بیٹے ہیں
(of) Allah
ٱللَّهِ
اللہ کے
and His beloved"
وَأَحِبَّٰٓؤُهُۥۚ
اور اس کے پیارے ۔ لاڈلے ہیں
Say
قُلْ
کہہ دیجیے
"Then why
فَلِمَ
پھر کیوں
(does He) punish you
يُعَذِّبُكُم
وہ عذاب دیتا تم کو
for your sins?"
بِذُنُوبِكُمۖ
بوجہ تمہارے گناہوں کے
Nay
بَلْ
بلکہ
you (are)
أَنتُم
تم
human beings
بَشَرٌ
ایک انسان ہو
from among (those)
مِّمَّنْ
ان میں سے
He created
خَلَقَۚ
جن کو اس نے پیدا کیا
He forgives
يَغْفِرُ
بخش دے گا وہ
[for] whom
لِمَن
واسطے جس کے
He wills
يَشَآءُ
چاہے گا وہ
and punishes
وَيُعَذِّبُ
اور عذاب دے گا
whom
مَن
جس کو
He wills
يَشَآءُۚ
چاہے گا وہ
And for Allah
وَلِلَّهِ
اور اللہ ہی کے لیے ہے
(is the) dominion
مُلْكُ
بادشاہت
(of) the heavens
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کی
and the earth
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین کی
and whatever
وَمَا
اور جو
(is) between them
بَيْنَهُمَاۖ
ان دونوں کے درمیان ہے
and to Him
وَإِلَيْهِ
اور اسی کی طرف
(is) the final return
ٱلْمَصِيرُ
لوٹنا ہے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں ان سے پوچھو، پھر وہ تمہارے گناہوں پر تمہیں سزا کیوں دیتا ہے؟ در حقیقت تم بھی ویسے ہی انسان ہو جیسے اور انسان خدا نے پیدا کیے ہیں وہ جسے چاہتا ہے معاف کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے زمین اور آسمان اور ان کی ساری موجودات اس کی مِلک ہیں، اور اسی کی طرف سب کو جانا ہے

English Sahih:

But the Jews and the Christians say, "We are the children of Allah and His beloved." Say, "Then why does He punish you for your sins?" Rather, you are human beings from among those He has created. He forgives whom He wills, and He punishes whom He wills. And to Allah belongs the dominion of the heavens and the earth and whatever is between them, and to Him is the [final] destination.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں ان سے پوچھو، پھر وہ تمہارے گناہوں پر تمہیں سزا کیوں دیتا ہے؟ در حقیقت تم بھی ویسے ہی انسان ہو جیسے اور انسان خدا نے پیدا کیے ہیں وہ جسے چاہتا ہے معاف کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے زمین اور آسمان اور ان کی ساری موجودات اس کی مِلک ہیں، اور اسی کی طرف سب کو جانا ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور یہودی اور نصرانی بولے کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں تم فرما دو پھر تمہیں کیوں تمہارے گناہوں پر عذاب فرماتا ہے بلکہ تم آدمی ہو اس کی مخلوقات سے جسے چاہے بخشتا ہے اور جسے چاہے سزا دیتا ہے، اور اللہ ہی کے لئے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین اور اس کے درمیان کی، اور اسی کی طرف پھرنا ہے،

احمد علی Ahmed Ali

اوریہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم الله کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں کہہ دو پھر تمہارے گناہوں کے باعث وہ تمہیں کیوں عذاب دیتا ہے بلکہ تم بھی اور مخلوقات کی طرح ایک آدمی ہو جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے سزا دے اور آسمانوں اور زمین اوران دونوں کے درمیان کی سلطنت الله ہی کے لیے ہے اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے دوست ہیں (١) آپ کہہ دیجئے کہ پھر تمہیں تمہارے گناہوں کے باعث اللہ کیوں سزا دیتا ہے (٢) نہیں بلکہ تم بھی اس کی مخلوق میں سے ایک انسان ہو وہ جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے عذاب کرتا ہے (٣) زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہرچیز اللہ تعالٰی کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔

١٨۔١ یہودیوں نے حضرت عزیر کو اور عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ابن اللہ کہا اور اپنے آپ کو بھی ابناء اللہ (اللہ کے بیٹے) اور اس کا محبوب قرار دے لیا۔ بعض کہتے ہیں یہاں ایک لفظ محذوف ہے یعنی اتباع ابناء اللہ ہم اللہ کے بیٹوں (عزیر و مسیح) کے پیروکار ہیں (دونوں مفہوموں میں سے کوئی سا بھی مفہوم مراد لیا جائے۔ اس سے ان کے تفاخر اور اللہ کے بارے میں بےجا اعتماد اظہار ہوتا ہے۔ جس کی اللہ کے ہاں کوئی حیثیت نہیں۔
١٨۔٢اس میں ان کے مذکورہ تفاخر کا بےبنیاد ہونا واضح کر دیا گیا ہے کہ اگر تم واقعی اللہ کے محبوب اور چہیتے ہوتے یا محبوب ہونے کا مطلب یہ ہے تم جو چاہو کرو اللہ تم سے باز پرس نہیں کرے گا تو پھر اللہ تعالٰی تمہیں تمہارے گناہوں کی پادش میں سزا کیوں دیتا رہا ہے؟ اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ اللہ کی بارگاہ میں دعووں کی بنیاد پر نہیں ہوتا نہ قیامت والے دن ہوگا بلکہ وہ تو ایمان و تقویٰ اور عمل دیکھتا ہے اور دنیا میں بھی اسی کی روشنی میں فیصلہ فرماتا ہے اور قیامت والے دن بھی اسی اصول پر فیصلہ ہوگا۔
١٨۔٣ تاہم یہ عذاب یا مغفرت کا فیصلہ اسی سنت اللہ کے مطابق ہوگا، جس کی اس نے وضاحت فرما دی ہے کہ اہل ایمان کے لئے مغفرت اور اہل کفر و فسق کے لئے عذاب، تمام انسانوں کا فیصلہ اسی کے مطابق ہوگا۔ اے اہل کتاب! تم بھی اسی کی پیدا کردہ مخلوق یعنی انسان ہو۔ تمہاری بابت فیصلہ دیگر انسانی مخلوق سے مختلف کیونکر ہوگا۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم خدا کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں کہو کہ پھر وہ تمہاری بداعمالیوں کے سبب تمھیں عذاب کیوں دیتا ہے (نہیں) بلکہ تم اس کی مخلوقات میں (دوسروں کی طرح کے) انسان ہو وہ جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب دے اور آسمان زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی حکومت ہے اور (سب کو) اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے دوست ہیں، آپ کہہ دیجیئے کہ پھر تمہیں تمہارے گناہوں کے باعﺚ اللہ کیوں سزا دیتا ہے؟ نہیں بلکہ تم بھی اس کی مخلوق میں سے ایک انسان ہو وه جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے عذاب کرتا ہے، زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف لوٹنا ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں۔ ان سے کہو (پوچھو) پھر خدا تمہیں تمہارے گناہوں پر سزا کیوں دیتا ہے؟ (نہیں) بلکہ تم بھی اس کی مخلوقات میں سے محض بشر (انسان) ہو۔ وہ جسے چاہتا ہے، بخش دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے۔ سزا دیتا ہے اور اللہ ہی کے لئے ہے، سلطنت آسمانوں کی، زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اس کی اور سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور یہودیوں نے یہ کہنا شروع کردیا کہ ہم اللہ کے فرزند اور اس کے دوست ہیں تو پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ پھر خدا تم پر تمہارے گناہوں کی بنا پر عذاب کیوںکرتا ہے ... بلکہ تم اس کی مخلوقات میں سے بشر ہو اور وہ جس کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے عذاب کرتا ہے اور اس کے لئے زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی کل کائنات ہے اور اسی کی طرف سب کی بازگشت ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور یہود اور نصارٰی نے کہا: ہم اﷲ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں۔ آپ فرما دیجئے: (اگر تمہاری بات درست ہے) تو وہ تمہارے گناہوں پر تمہیں عذاب کیوں دیتا ہے؟ بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) جن (مخلوقات) کو اﷲ نے پیدا کیا ہے تم (بھی) ان (ہی) میں سے بشر ہو (یعنی دیگر طبقاتِ انسانی ہی کی مانند ہو)، وہ جسے چاہے بخشش سے نوازتا ہے اور جسے چاہے عذاب سے دوچار کرتا ہے، اور آسمانوں اور زمین اور وہ (کائنات) جو دونوں کے درمیان ہے (سب) کی بادشاہی اﷲ ہی کے لئے ہے اور (ہر ایک کو) اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے،