Skip to main content

قُلْ يٰۤـاَهْلَ الْـكِتٰبِ لَسْتُمْ عَلٰى شَىْءٍ حَتّٰى تُقِيْمُوا التَّوْرٰٮةَ وَالْاِنْجِيْلَ وَمَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ ۗ وَلَيَزِيْدَنَّ كَثِيْرًا مِّنْهُمْ مَّاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَّكُفْرًاۚ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ

Say
قُلْ
کہہ دیجیے
"O People
يَٰٓأَهْلَ
اے اہل
(of) the Book!
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب
You are not
لَسْتُمْ
نہیں ہو تم
on
عَلَىٰ
اوپر
anything
شَىْءٍ
کسی چیز کے
until
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
you stand fast
تُقِيمُوا۟
تم قائم کرو
(by) the Taurat
ٱلتَّوْرَىٰةَ
تورات کو
and the Injeel
وَٱلْإِنجِيلَ
اور انجیل کو
and what
وَمَآ
اور جو
has been revealed
أُنزِلَ
نازل کیا گیا
to you
إِلَيْكُم
تمہاری طرف
from
مِّن
سے
your Lord
رَّبِّكُمْۗ
تمہارے رب کی طرف سے
And surely increase
وَلَيَزِيدَنَّ
اور البتہ ضرور زیادہ کرے گا
many
كَثِيرًا
بہت سوں کو
of them
مِّنْهُم
ان میں سے
what
مَّآ
جو
has been revealed
أُنزِلَ
نازل کیا گیا
to you
إِلَيْكَ
آپ کی طرف
from
مِن
سے
your Lord
رَّبِّكَ
آپ کے رب کی طرف سے
(in) rebellion
طُغْيَٰنًا
طغیانی میں۔سرکشی میں
and disbelief
وَكُفْرًاۖ
اور کفر میں
So (do) not
فَلَا
تو نہ
grieve
تَأْسَ
تم افسوس کرو
over
عَلَى
پر
the people
ٱلْقَوْمِ
قوم
the disbelieving
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافر

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

صاف کہہ دو کہ "اے اہل کتاب! تم ہرگز کسی اصل پر نہیں ہو جب تک کہ توراۃ اور انجیل اور اُن دوسری کتابوں کو قائم نہ کرو جو تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہیں" ضرور ہے کہ یہ فرمان جو تم پر نازل کیا گیا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور انکار کو اور زیادہ بڑھا دے گا مگر انکار کرنے والوں کے حال پر کچھ افسوس نہ کرو

English Sahih:

Say, "O People of the Scripture, you are [standing] on nothing until you uphold [the law of] the Torah, the Gospel, and what has been revealed to you from your Lord [i.e., the Quran]." And that which has been revealed to you from your Lord will surely increase many of them in transgression and disbelief. So do not grieve over the disbelieving people.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

صاف کہہ دو کہ "اے اہل کتاب! تم ہرگز کسی اصل پر نہیں ہو جب تک کہ توراۃ اور انجیل اور اُن دوسری کتابوں کو قائم نہ کرو جو تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہیں" ضرور ہے کہ یہ فرمان جو تم پر نازل کیا گیا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور انکار کو اور زیادہ بڑھا دے گا مگر انکار کرنے والوں کے حال پر کچھ افسوس نہ کرو

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تم فرمادو، اے کتابیو! تم کچھ بھی نہیں ہو جب تک نہ قائم کرو توریت اور انجیل اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا اور بیشک اے محبوب! وہ جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا اس میں بہتوں کو شرارت اور کفر کی اور ترقی ہوگی تو تم کافروں کا کچھ غم نہ کھاؤ،

احمد علی Ahmed Ali

کہہ دو اے اہل کتاب تم کسی راہ پر نہیں ہو جب تک کہ تم تورات اور انجیل اور جو چیز تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے قائم نہ کرو اور ضرور ہے کہ یہ فرمان جو تم پرنازل ہوا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور انکار کو اور زيادہ بڑھائے گا مگر انکار کرنے والاوں کے حال پر کچھ افسوس نہ کرو

أحسن البيان Ahsanul Bayan

آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! تم دراصل کسی چیز پر نہیں جب تک کہ تورات و انجیل کو اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اتارا گیا قائم نہ کرو، جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے اترا ہے وہ ان میں سے بہتوں کو شرارت اور انکار میں اور بھی بڑھائے گا (١) ہی تو آپ ان کافروں پر غمگین نہ ہوں۔

٦٨۔١ یہ ہدایت اور گمراہی اس اصول کے مطابق ہے جو سنت اللہ رہی ہے۔ یعنی جس طرح بعض اعمال و اشیاء سے اہل ایمان کے ایمان و تصدیق، عمل صالح اور علم نافع میں اضافہ ہوتا ہے، اسی طرح معاصی اور تمرد سے کفر و طغیان میں زیادتی ہوتی ہے۔ اس مضمون کو اللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں متعدد جگہ بیان فرمایا ہے ــ' فرما دیجئے یہ قرآن ایمان والوں کے لئے ہدایت اور شفا ہے اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں (بہرا پن) ہے اور یہ ان پر اندھا پن ہے۔ گرانی کے سبب ان کو (گویا) دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے '"اور ہم قرآن کے ذریعے سے وہ چیز نازل کرتے ہیں جو مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کے حق میں اس سے نقصان ہی بڑھتا ہے"(القرآن)۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

کہو کہ اے اہل کتاب! جب تک تم تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم لوگوں پر نازل ہوئیں ان کو قائم نہ رکھو گے کچھ بھی راہ پر نہیں ہو سکتے اور یہ (قرآن) جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور کفر اور بڑھے گا تو تم قوم کفار پر افسوس نہ کرو

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

آپ کہہ دیجیئے کہ اے اہل کتاب! تم دراصل کسی چیز پر نہیں جب تک کہ تورات وانجیل کو اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی سے طرف اتارا گیا ہے قائم نہ کرو، جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے اترا ہے وه ان میں سے بہتوں کو شرارت اور انکار میں اور بھی بڑھائے گا ہی، تو آپ ان کافروں پر غمگین نہ ہوں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اے اہلِ کتاب تم کسی راہ (حق) پر نہیں ہو جب تک کہ تورات، انجیل کو اور جو کچھ پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ اس کو قائم نہ رکھو اور جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر اتارا گیا ہے (قرآن) وہ ان میں سے بہت سوں کی سرکشی اور کفر میں اضافہ کرے گا آپ کافروں پر افسوس نہ کریں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب تمہارا کوئی مذہب نہیں ہے جب تک توریت و انجیل اور جو کچھ پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے اسے قائم نہ کرو اور جو کچھ آپ کے پاس پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے وہ ان کی کثیر تعداد کی سرکشی اور کفر میں اضافہ کردے گا تو آپ کافروں کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

فرما دیجئے: اے اہلِ کتاب! تم (دین میں سے) کسی شے پر بھی نہیں ہو، یہاں تک کہ تم تورات اور انجیل اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے (نافذ اور) قائم کر دو، اور (اے حبیب!) جو (کتاب) آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کی گئی ہے یقیناً ان میں سے اکثر لوگوں کو (حسداً) سرکشی اور کفر میں بڑھا دے گی، سو آپ گروہِ کفار (کی حالت) پر افسوس نہ کیا کریں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

آخری رسول پر ایمان اولین شرط ہے
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہود و نصاریٰ کسی دین پر نہیں، جب تک کہ اپنی کتابوں پر اور اللہ کی اس کتاب پر ایمان لائیں لیکن ان کی حالت تو یہ ہے کہ جیسے جیسے قرآن اترتا ہے یہ لوگ سرکشی اور کفر میں بڑھتے جاتے ہیں۔ پس اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو ان کافروں کیلئے حسرت و افسوس کر کے کیوں اپنی جان کو روگ لگاتا ہے۔ صابی، نصرانیوں اور مجوسیوں کی بےدین جماعت کو کہتے ہیں اور صرف مجوسیوں کو بھی علاوہ ازیں ایک اور گروہ تھا، یہود اور نصاریٰ دونوں مثل مجوسیوں کے تھے۔ قتادہ کہتے ہیں یہ زبور پڑھتے تھے غیر قبلہ کی طرف نمازیں پڑھتے تھے اور فرشتوں کو پوجتے تھے۔ وہب فرماتے ہیں اللہ کو پہچانتے تھے، اپنی شریعت کے حامل تھے، ان میں کفر کی ایجاد نہیں ہوئی تھی، یہ عراق کے متصل آباد تھے، یلوثا کہے جاتے تھے، نبیوں کو مانتے تھے، ہر سال میں تیس روزے رکھتے تھے اور یمن کی طرف منہ کر کے دن بھر میں پانچ نمازیں بھی پڑھتے تھے اس کے سوا اور قول بھی ہیں چونکہ پہلے دو جملوں کے بعد انکا ذکر آیا تھا، اس لئے رفع کے ساتھ عطف ڈالا۔ ان تمام لوگوں سے جناب باری فرماتا ہے کہ " امن وامان والے بےڈر اور بےخوف وہ ہیں جو اللہ پر اور قیامت پر سچا ایمان رکھیں اور نیک اعمال کریں اور یہ ناممکن ہے، جب تک اس آخری رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان نہ ہو جو کہ تمام جن و انس کی طرف اللہ کے رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ پس آپ پر ایمان لانے والے آنے والی زندگی کے خطرات سے بےخوف ہیں اور یہاں چھوڑ کر جانے والی چیزوں کو انہیں کوئی تمنا اور حسرت نہیں "۔ سورة بقرہ کی تفسیر میں اس جملے کے مفصل معنی بیان کردیئے گئے ہیں۔