جو کچھ حلال و طیب رزق اللہ نے تم کو دیا ہے اُسے کھا ؤ پیو اور اُس خدا کی نافرمانی سے بچتے رہو جس پر تم ایمان لائے ہو
2 Ahmed Raza Khan
اور کھاؤ جو کچھ تمہیں اللہ نے روزی دی حلال پاکیزہ او ر ڈرو اللہ سے جس پر تمہیں ایمان ہے،
3 Ahmed Ali
اور الله کے رزق میں سے جو چیز حلال ستھری ہو کھاؤ اور الله سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو
4 Ahsanul Bayan
اور اللہ تعالٰی نے جو چیزیں تم کو دی ہیں ان میں سے حلال مرغوب چیزیں کھاؤ اور اللہ تعالٰی سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو حلال طیّب روزی خدا نے تم کو دی ہے اسے کھاؤ اور خدا سے جس پر ایمان رکھتے ہو ڈرتے رہو
6 Muhammad Junagarhi
اور اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم کو دی ہیں ان میں سے حلال مرغوب چیزیں کھاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اللہ نے تمہیں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں عطا کی ہیں ان میں سے کھاؤ۔ اور اسی اللہ سے ڈرو (اس کی نافرمانی سے بچو) جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو اس نے رزق حلال و پاکیزہ دیا ہے اس کو کھاؤ اور اس خدا سے ڈرتے رہو جس پر ایمان رکھنے والے ہو
9 Tafsir Jalalayn
اور جو حلال طیب روزی خدا نے تم کو دی ہے اسے کھاؤ اور خدا سے جس پر ایمان رکھتے ہو ڈرتے رہو۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ نے اہل شرک کے طریقے کے برعکس جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام ٹھہرایا، حکم دیا﴿وَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلَالًا﴾ ” اور جو حلال طیب روزی اللہ نے تمہیں دی ہے اسے کھاؤ۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کے اس رزق میں سے کھاؤ جو اللہ تعالیٰ نے ان اسباب کے ذریعے سے تمہاری طرف بھیجا ہے جو تمہیں میسر ہیں۔ بشرطیکہ یہ رزق حلال ہو اور چوری یا غصب شدہ وغیرہ مال میں سے نہ ہو جو ناحق حاصل کیا گیا ہوتا ہے، نیزہ وہ پاک بھی ہو یعنی اس میں کوئی ناپاکی نہ ہو۔ اس طرح درندے اور دیگر ناپاک چیزیں اس دائرے سے نکل جاتی ہیں۔ ﴿وَاتَّقُوا اللَّـهَ﴾ ” اور اللہ سے ڈرتے رہو۔“ اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل اور اس کی منہیات کے اجتناب میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو ﴿الَّذِي أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ﴾ ” وہ اللہ جس پر تم ایمان رکھتے ہو“ کیونکہ اللہ تعالیٰ پر ایمان تم پر تقویٰ اور حقوق اللہ کی رعایت و حفاظت واجب کرتا ہے کیونکہ اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ اگر کوئی شخص کسی حلال چیز مثلاً ماکولات، مشروبات یا لونڈی وغیرہ کو حرام ٹھہرا لیتا ہے تو یہ چیز اس کے حرام ٹھہرا لینے سے حرام نہیں ہوجاتی۔ البتہ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو قسم کا کفارہ واجب ہوجائے گا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ﴾ (التحریم :66؍1) ” اے نبی ! آپ اس چیز کو کیوں حرام ٹھہراتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لئے حلال قرار دی ہے؟“ مگر بیوی کو اپنے آپ پر حرام ٹھہرانے سے ظہار کا کفارہ لازم آئے گا۔ [اس مسئلے میں کافی اختلاف ہے، ایک رائے یہ بھی ہے جس کا اظہا رفاضل مفسر رحمتہ اللہ علیہ نے کیا ہے، دوسری رائے یہ ہے کہ اس میں کفارہ یمین ہے (اور یہی زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے، واللہ اعلم) اور تیسری رائے ہے کہ اس میں سرے سے کوئی کفارہ ہی نہیں ہے۔ امام ابن قیم اور امام ابن کثیر کا رجحان دوسری رائے کی طرف اور امام شوکانی کا تیسری رائے کی طرف ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے تفسیر فتح القدیر، آیت زیر بحث زاد المعاد، ج :5؍ 302۔312، فتح الباری، کتاب الطلاق، والروضۃ الندیہ، ج : 2، کتاب الطلاق وغیر ھامن الکتب (ص۔ ی) ] اس آیت کریمہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ انسان کے لئے مناسب نہیں کہ وہ پاک چیزوں سے اجتناب کرے اور انہیں اپنے آپ پر حرام ٹھہرا لے بلکہ وہ انہیں استعمال کرے اور اس طرح اطاعت الٰہی پر ان سے مدد لے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur Allah ney tumhen jo rizq diya hai uss mein say halal pakeezah cheezen khao , aur jiss Allah per tum emaan rakhtay ho uss say dartay raho .