اور موسٰی (علیہ السلام کے واقعہ) میں (بھی نشانیاں ہیں) جب ہم نے انہیں فرعون کی طرف واضح دلیل دے کر بھیجا،
English Sahih:
And in Moses [was a sign], when We sent him to Pharaoh with clear authority.
1 Abul A'ala Maududi
اور (تمہارے لیے نشانی ہے) موسیٰؑ کے قصے میں جب ہم نے اُسے صریح سند کے ساتھ فرعون کے پاس بھیجا
2 Ahmed Raza Khan
اور موسیٰ میں جب ہم نے اسے روشن سند لے کر فرعون کے پاس بھیجا
3 Ahmed Ali
اور موسیٰ کے قصہ میں بھی عبرت ہے جب کہ ہم نے فرعون کے پا س ایک کھلی دلیل دے کر بھیجا
4 Ahsanul Bayan
موسٰی (علیہ السلام کے قصے) میں (بھی ہماری طرف سے تنبیہ ہے) کہ ہم نے فرعون کی طرف کھلی دلیل دے کر بھیجا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور موسیٰ (کے حال) میں (بھی نشانی ہے) جب ہم نے ان کو فرعون کی طرف کھلا ہوا معجزہ دے کر بھیجا
6 Muhammad Junagarhi
موسیٰ (علیہ السلام کے قصے) میں (بھی ہماری طرف سے تنبیہ ہے) کہ ہم نے اسے فرعون کی طرف کھلی دلیل دے کر بھیجا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جنابِ موسیٰ (ع) کے قصہ میں بھی (ایک نشانی ہے) جبکہ ہم نے ان کو فرعون کے پاس ایک واضح سند کے ساتھ بھیجا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور موسٰی علیھ السّلام کے واقعہ میں بھی ہماری نشانیاں ہیں جب ہم نے ان کو فرعون کی طرف کھلی ہوئی دلیل دے کر بھیجا
9 Tafsir Jalalayn
اور موسیٰ (کے حال) میں (بھی نشانی ہے) جب نے ہم اس کو فرعون کی طرف کھلا ہوا معجزہ دے کر بھیجا
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَفِیْ مُوْسٰٓی﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جو واضح آیات اور ظاہری معجزات کے ساتھ مبعوث فرمایا اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہیں۔ چنانچہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام واضح معجزہ لے کر آئے تو فرعون نے منہ موڑ لیا۔ ﴿بِرُكْنِهِ﴾ ’’اپنے لشکر کے ساتھ،، یعنی انہوں نے حق سے روگردانی کی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف التفات نہ کیا بلکہ انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام میں جرح وقدح کی اور کہنے لگے ﴿سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ﴾یعنی موسیٰ میں ان دوچیزوں میں سے ایک چیز ضرور ہے جو چیز موسیٰ پیش کررہا ہے وہ جادو اور شعبدہ بازی ہے یہ حق نہیں ہے یا موسیٰ مجنون ہے، اس سے جو کچھ صادر ہوتا ہے اسے اس کے فاتر العقل ہونے کی وجہ سے اخذ نہ کیا جائے، حالانکہ انہیں پوری طرح علم تھا خاص طور پر فرعون جانتا تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سچے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا﴾(النمل :27؍14) ’’اور انہوں نے ظلم اور تکبر سے آیات الٰہی کا انکار کردیا، حالانکہ ان کے دل تو ان کو تسلیم کرچکے تھے،، اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون سے فرمایا: ﴿ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَـٰؤُلَاءِ إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ﴾( بنی اسرائیل :17؍102)’’تجھے علم ہوچکا ہے کہ ان بصیرت افروز نشانیوں کو آسمانوں اور زمین کے رب کے سوا کسی نے نازل نہیں کیا۔،،
11 Mufti Taqi Usmani
aur musa ( kay waqaey ) mein bhi ( hum ney aesi hi nishani chorri thi ) jab hum ney unhen aik khuli hoi daleel kay sath firon kay paas bheja tha ,
12 Tafsir Ibn Kathir
انجام تکبر ارشاد ہوتا ہے کہ جس طرح قوم لوط کے انجام کو دیکھ کر لوگ عبرت حاصل کرسکتے ہیں اسی قسم کا فرعونیوں کا واقعہ ہے ہم نے ان کی طرف اپنے کلیم پیغمبر حضرت موسیٰ کو روشن دلیلیں اور واضح برہان دے کر بھیجا لیکن ان کے سردار فرعون نے جو تکبر کا مجسمہ تھا حق کے ماننے سے عناد کیا اور ہمارے فرمان کو بےپرواہی سے ٹال دیا اس دشمن الہٰی نے اپنی طاقت و قوت کے گھمنڈ پر اپنے راج لشکر کے بل بوتے پر رب کے فرمان کی عزت نہ کی اور اپنے لوگوں کو اپنے ساتھ ملا کر حضرت موسیٰ کی ایذاء رسانی پر اتر آیا اور کہنے لگا کہ موسیٰ یا تو جادوگر ہے یا دیوانہ ہے پس اس ملامتی کافر، فاجر، معاند متکبر شخص کو ہم نے اس کے لاؤ لشکر سمیت دریا برد کردیا۔ اسی طرح عادیوں کے سراسر عبرتناک واقعات بھی تمہارے گوش گذار ہوچکے ہیں جن کی سیہہ کاریوں کے وبال میں ان پر بےبرکت ہوائیں بھیجی گئیں جن ہواؤں نے سب کے حلیے بگاڑ دئیے ایک لپٹ جس چیز کو لگ گئی وہ گلی سڑی ہڈی کی طرح ہوگئی ابن ابی حاتم کی حدیث میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں ہوا دوسری زمین میں مسخر ہے جب اللہ تعالیٰ نے عادیوں کو ہلاک کرنا چاہا تو ہوا کے داروغہ کو حکم دیا کہ ان کی تباہی کے لئے ہوائیں چلا دو فرشتے نے کہا کیا ہواؤں کے خزانے میں اتنا وزن کر دوں جتنا بیل کا نتھنا ہوتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا نہیں اگر اتنا وزن کردیا تو زمین کو اور اس کائنات کو الٹ دے گی بلکہ اتنا وزن کرو جتنا انگوٹھی کا حلقہ ہوتا ہے یہ تھیں وہ ہوائیں جو کہ جہاں جہاں سے گذر گئیں تمام چیزوں کو تہ وبالا کرتی گئیں اس حدیث کا فرمان رسول ہونا تو منکر ہے سمجھ سے زیادہ قریب بات یہی ہے کہ یہ حضرت عبداللہ بن عمرو کا قول ہے یرموک کی لڑائی میں انہیں دو بورے اہل کتاب کی کتابوں کے ملے تھے ممکن ہے انہی میں سے یہ بات آپ نے بیان فرمائی ہو واللہ اعلم۔ یہ ہوائیں جنوبی تھیں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں میری مدد پر وہ ہواؤں سے کی گئی ہے اور عادی پچھوا ہواؤں سے ہلاک ہوئے ہیں۔ ٹھیک اسی طرح ثمودیوں کے حالات پر اور ان کے انجام پر غور کرو کہ ان سے کہہ دیا گیا کہ ایک وقت مقررہ تک تو تم فائدہ اٹھاؤ جیسے اور جگہ فرمایا ہے ثمودیوں کو ہم نے ہدایت دی لیکن انہوں نے ہدایت پر ضلالت کو پسند کیا جس کے باعث ذلت کے عذاب کی ہولناک چیخ نے ان کے پتے پانی کر دئیے اور کلیجے پھاڑ دئیے یہ صرف ان کی سرکشی سرتابی نافرمانی اور سیاہ کاری کا بدلہ تھا۔ ان پر ان کے دیکھتے دیکھتے عذاب الہٰی آگیا تین دن تک تو یہ انتظار میں رہے عذاب کے آثار دیکھتے رہے آخر چوتھے دن صبح ہی صبح رب کا عذاب دفعۃً آپڑا حواس باختہ ہوگئے کوئی تدبیر نہ بن پڑی اتنی بھی مہلت نہ ملی کہ کھڑے ہو کر بھاگنے کی کوشش تو کرتے یا کسی اور طرح اپنے بچاؤ کی کچھ تو فکر کرسکتے اسی طرح ان سے پہلے قوم نوح بھی ہمارے عذاب چکھ چکی ہے اپنی بدکاری اور کھلی نافرمانی کا خمیازہ وہ بھی بھگت چکی ہے یہ تمام مفصل واقعات فرعونیوں، عادیوں، ثمودیوں اور قوم نوح کے اس سے پہلے کی سورتوں کی تفسیر میں کئی بار بیان ہوچکے۔