اور میں نے جنّات اور انسانوں کو صرف اسی لئے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اختیار کریں،
English Sahih:
And I did not create the jinn and mankind except to worship Me.
1 Abul A'ala Maududi
میں نے جن اور انسانوں کو اِس کے سوا کسی کام کے لیے پیدا نہیں کیا ہے کہ وہ میری بندگی کریں
2 Ahmed Raza Khan
اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی لیے بنائے کہ میری بندگی کریں
3 Ahmed Ali
اور میں نے جن اور انسان کو بنایا ہے تو صرف اپنی بندگی کے لیے
4 Ahsanul Bayan
میں نے جنات اور انسانوں کو محض اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔ (۱)
۵ ٦ ۔۱ اس میں اللہ تعالٰی کے اس ارادہ شرعیہ تکلیفیہ کا اظہار ہے جو اس کو محبوب و مطلوب ہے کہ تمام انس وجن صرف ایک اللہ کی عبادت کریں اور اطاعت بھی اسی ایک کی کریں۔ اگر اس کا تعلق ارادہ تکوینی سے ہوتا، پھر تو کوئی انس وجن اللہ کی عبادت و اطاعت سے انحراف کی طاقت ہی نہ رکھتا۔ یعنی اس میں انسانوں اور جنوں کو اس مقصد زندگی کی یاد دہانی کرائی گئی ہے، جسے اگر انہوں نے فراموش کیے رکھا تو آخرت میں سخت باز پرس ہوگی اور وہ اس امتحان میں ناکام قرار پائیں گے جس میں اللہ نے ان کو ارادہ و اختیار کی آزادی دے کر ڈالا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں
6 Muhammad Junagarhi
میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور میں نے جِنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لئے کہ وہ میری عبادت کریں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے(
9 Tafsir Jalalayn
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں وما خلقت الجن ولانس الا لیعبدون یعنی ہم نے جنات اور انسان کو محض عبادت کے لئے پیدا کیا ہے، اس میں ظاہر نظر میں دو اشکال پیدا ہوتے ہیں جس کا جواب اجمالی طور پر تحقیق و ترکیب کے زیر عنوان ہوچکا ہے اس کی مزید تفصیل ملاحظہ فرمائیں۔ اعتراض اول : یہ ہے کہ جس مخلوق کو اللہ تعالیٰ نے کسی خاص کام کے لئے پیدا کیا ہے اور اس کی مشیت بھی یہی ہے کہ یہ مخلوق اس کام کو کرے تو عقلی طور پر یہ ناممکن اور محال ہوگا کہ پھر وہ مخلوق اس کام سے انحراف کرسکے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ارادہ اور مشئیت کے خلاف کوئی کام محال ہے۔ اعتراض اول کا پہلا جواب : پہلے اشکار کے جواب میں بعض مفسرین نے اس مضمن کو صرف مومنین کے ساتھ مخصوص قرار دیا ہے یعنی ہم نے مومن جنات اور مومن انسانوں کو بجز عبادت کے اور کام کے لئے پیدا نہیں کیا اور یہ بات ظاہر ہے کہ مومن کم و بیش عبادت کے پابند ہوتے ہیں کم از کم ایمان کے پابند تو ہوتے ہیں جو کہ اہم عبادت بلکہ اصل عبادت ہے، یہ قول ضحاک اور سفیان وغیرہ کا ہے اور حضرت ابن عباس (رض) کی ایک قرأت آیت مذکورہ میں اس طرح ہے وما خلقت الجن والانس من المومنین الالیعبدون اس قرأت سے بھی اس قول کی تائید ہوتی ہے کہ یہ مضمون صرف مومنین کے حق میں آیا ہے۔ مذکورہ اعتراض کا دوسرا جواب : مذکورہ اعتراض کا ایک جواب یہ بھی ہے کہ اس آیت میں ارادہ الٰہیہ سے مردا ادارہ تکوینی نہیں ہے جس کے خلاف کا وقوع محال ہوتا ہے، بلکہ ارادہ تشریعی مراد ہے یعنی یہ کہ ہم نے ان کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ ہم انکو عبادت کے لئے مامور کریں، اور امر الٰہی چونکہ انسانی اختیار کے ساتھ مشروط ہوتا ہے، اس کے خلاف کا وقوع محال نہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام بندوں کو عبادت کا حکم دیدیا ہے مگر ساتھ ہی اختیار بھی دیا ہے، اس لئے جس نے خدا داد اختیار کو صحیح استعمال کیا تو وہ عبادت میں لگ گیا اور جس نے غلط استعمال کیا وہ عبادت سے منحر فہو گیا یہ حضرت علی (رض) سے بغوی رحمتہ اللہ تعالیٰ نے قتل کیا ہے۔ (معارف) مذکورہ اعتراض کا تیسرا جواب : اس جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جن و انس کی تخلیق اس انداز پر کی ہے کہ ان میں استعداد اور صلاحیت عبادت کرنے کی ہو چناچہ ہر جن وانس کی فطرت میں یہ استعداد قدرتی موجود ہے پھر کوئی اس استعداد کو صحیح مصرف میں خرچ کر کے کامیاب ہوتا ہے اور کوئی اس استعداد کو اپنے معاصی اور شہوات میں ضائع کردیا ت ہے اور اس مضمون کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے، آپ نے فرمایا کل مولود یولد علی الفطرۃ فابواہ یھودانہ او یمجسانہ یعنی پیدا ہونے والا ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے ماں باپ اس کو اس کی فطرت سے ہٹا کر کوئی یہودی بنا دیتا ہے تو کوئی مجوسی بنا دیتا ہے اور فطرت سے مراد اکثر علماء کے نزدیک دین اسلام ہے اس آیت کا بھی یہی مطلب ہے۔ (مظھری، معارف) دوسرا اشکال : دوسرا اشکال یہ ہے کہ اس آیت میں جن وانس کی تخلیق کو صرف عبادت میں منحصر کردیا ہے، حالانکہ انی کی پیدئاش کے علاوہ دوسرے فوائد و مقاصد اور حکمتیں بھی موجود ہیں۔ دوسرے اشکال کا جواب : دوسرے اشکال کے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ حصر اضافی ہے حقیقی نہیں، لہٰذا کسی مخلوق کو عبادت کے لئے پیدا کرنا اس سے دیگر فوائد و منافع کی نفی کرتا۔
10 Tafsir as-Saadi
وہ مقصد جس کی خاطر اللہ تعالیٰ نے جنات اور انسانوں کو تخلیق فرمایا، تمام انبیاء ورسل کو مبعوث کیا جو لوگوں کو اس مقصد کی طرف بلاتے رہے وہ اللہ کی عبادت ہے جو اس کی معرفت، اس کی محبت، اس کی طرف انابت اور ماسوا سے منہ موڑ کر صرف اسی کی طرف توجہ کرنے کو متضمن ہے اور یہ چیز اللہ کی معرفت سے وابستہ ہے بلکہ بندے میں اپنے رب کی معرفت جتنی زیادہ ہوگی اس کی عبادت اتنی ہی کامل ہوگی یہ وہ مقصد ہے جس کی خاطر اللہ نے مکلفین کو پیدا کیا، اللہ تعالیٰ نے ان کو اس لیے پیدا نہیں کیا کہ ان سے کوئی ضرورت تھی۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur mein ney jinnaat aur insanon ko iss kay siwa kissi aur kaam kay liye peda nahi kiya kay woh meri ibadat keren .