سو آپ اُن سے منہ پھیر لیں، جس دن بلانے والا (فرشتہ) ایک نہایت ناگوار چیز (میدانِ حشر) کی طرف بلائے گا،
English Sahih:
So leave them, [O Muhammad]. The Day the Caller calls to something forbidding,
1 Abul A'ala Maududi
پس اے نبیؐ، اِن سے رخ پھیر لو جس روز پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی طرف پکارے گا
2 Ahmed Raza Khan
تو تم ان سے منہ پھیرلو جس دن بلانے والا ایک سخت بے پہچانی بات کی طرف بلائے گا
3 Ahmed Ali
پس ان سے منہ موڑ لے جس دن پکارنے والا ایک نا پسند چیز کے لیے پکارے گا
4 Ahsanul Bayan
پس (اے نبی) تم ان سے اعراض کرو جس دن ایک پکارنے والا ناگوار چیز کی طرف پکارے گا (١)
٦۔١ یعنی اس دن کو یاد کرو، نہایت ہولناک اور دہشت ناک مراد میدان محشر اور موقف حساب کے آزمائشیں ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو تم بھی ان کی کچھ پروا نہ کرو۔ جس دن بلانے والا ان کو ایک ناخوش چیز کی طرف بلائے گا
6 Muhammad Junagarhi
پس (اے نبی) تم ان سے اعراض کرو جس دن ایک پکارنے واﻻ ناگوار چیز کی طرف پکارے گا
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول(ص)) ان لوگوں سے رخ پھیر لیجئے جس دن ایک پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی طرف بلائے گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
لہذا آپ ان سے منہ پھیر لیں جسن دن ایک بلانے والا (اسرافیل) انہیں ایک ناپسندہ امر کی طرف بلائے گا
9 Tafsir Jalalayn
تو تم بھی ان کی پروا نہ کرو جس دن بلانے والا ان کو ایک ناخوش چیز کی طرف بلائے گا
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک وتعالی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اہل تکذیب کی ہدایت کا اب کوئی حیلہ نہیں ان کے اندر روگردانی کے سوا کچھ باقی نہیں رہا، تو فرمایا:﴿فَتَوَلَّ عَنْہُمْ﴾ ’’چنانچہ (اے نبی!) آپ بھی ان سے اعراض کریں۔‘‘ آپ ان کے لیے ایک بہت بڑے دن اور ایک بہت بڑی گھبراہٹ اور خوف کا انتظار کیجئے۔ یہ دن وہ ہوگا جب ﴿ يَدْعُ الدَّاعِ ﴾ ’’پکارنے والا پکارے گا۔‘‘ یعنی حضرت اسرافیل علیہ السلام ﴿ إِلَىٰ شَيْءٍ نُّكُرٍ ﴾ یعنی ایک بہت ہی برے معاملے کی طرف، طبیعت جس کا انکار کرے گی۔ تو نے اس سے برا اور اس سے بڑھ کر دردناک منظر نہیں دیکھا ہوگا پس اسرافیل صور پھونکیں گے تو تمام مردے اپنی قبروں سے اٹھ کر قیامت کے (میدان) میں کھڑے ہوں گے۔
11 Mufti Taqi Usmani
lehaza ( aey payghumber ! ) tum bhi inn ki perwa matt kero . jiss din pukarney wala aik nagawar cheez ki taraf bulaye ga ,
12 Tafsir Ibn Kathir
معجزات بھی بےاثر ارشاد ہوتا ہے کہ اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم ان کافروں کو جنہیں معجزہ وغیرہ بھی کار آمد نہیں چھوڑ دو ان سے منہ پھیر لو اور انہیں قیامت کے انتظار میں رہنے دو ، اس دن انہیں حساب کی جگہ ٹھہرنے کے لئے ایک پکارنے والا پکارے گا جو ہولناک جگہ ہوگی جہاں بلائیں اور آفات ہوں گی ان کے چہروں پر ذلت اور کمینگی برس رہی ہوگی، مارے ندامت کے آنکھیں نیچے کو جھکی ہوئی ہوں گی اور قبروں سے نکلیں گے، پھر ٹڈی دل کی طرح یہ بھی انتشار و سرعت کے ساتھ میدان حساب کی طرف بھاگیں گے پکارنے والے کی پکار پر کان ہوں گے اور تیز تیز چل رہے ہوں گے نہ مخالفت کی تاب ہے نہ دیر لگانے کی طاقت، اس سخت ہولناکی کے سخت دن کو دیکھ کر کافر چیخ اٹھیں گے کہ یہ تو بڑا بھاری اور بیحد سخت دن ہے۔