الواقعہ آية ۵۷
نَحْنُ خَلَقْنٰكُمْ فَلَوْلَا تُصَدِّقُوْنَ
طاہر القادری:
ہم ہی نے تمہیں پیدا کیا تھا پھر تم (دوبارہ پیدا کئے جانے کی) تصدیق کیوں نہیں کرتے،
English Sahih:
We have created you, so why do you not believe?
1 Abul A'ala Maududi
ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر کیوں تصدیق نہیں کرتے؟
2 Ahmed Raza Khan
ہم نے تمہیں پیدا کیا تو تم کیوں نہیں سچ مانتے
3 Ahmed Ali
ہم نے ہی تمہیں پیدا کیا ہے پس کیوں تم تصدیق نہیں کرتے
4 Ahsanul Bayan
ہم ہی نے تم سب کو پیدا کیا ہے پھر تم کیوں باور نہیں کرتے؟ (١)
٥٧۔١ یعنی تم جانتے ہو کہ تمہیں پیدا کرنے والا اللہ ہی ہے، پھر تم اس کو مانتے کیوں نہیں ہو؟ یا دوبارہ زندہ کرنے پر یقین کیوں نہیں کرتے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا ہے تو تم (دوبارہ اُٹھنے کو) کیوں سچ نہیں سمجھتے؟
6 Muhammad Junagarhi
ہم ہی نے تم سب کو پیدا کیا ہے پھر تم کیوں باور نہیں کرتے؟
7 Muhammad Hussain Najafi
ہم نے ہی تمہیں پیدا کیا ہے پھر تم (قیامت کی) تصدیق کیوں نہیں کرتے؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ہم نے تم کو پیدا کیا ہے تو دوبارہ پیدا کرنے کی تصدیق کیوں نہیں کرتے
9 Tafsir Jalalayn
ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا ہے، تو تم (دوبارہ اٹھنے کو) کیوں سچ نہیں سمجھتے ؟
نحن خلقنکم فلولا تصدقون الخ شروع سورت سے یہاں تک محشر میں انسانوں کی تین قسموں کا ذکر تھا، مذکورۃ الصدر آیات میں ان گمراہ لوگوں کو تنبیہ ہے جو سرے سے قیامت قائم ہونے اور دوبارہ زندہ ہونے کے قائل نہیں اور اس کی توحید کے قائل ہونے کے بجائے مختلف مظاہر قدرت کو شریک ٹھہراتے ہیں۔
مذکورہ مختصر فقرے میں ایک بڑا اہم سوال انسان کے سامنے پیش کیا گیا ہے دنیا کی تمام چیزوں کو چھوڑ کر انسان صرف اسی ایک بات پر غور کرے کہ وہ خود کس طرح پیدا ہوا ہے، تو اسے نہ قرآن کی تعلیم توحید میں کوئی شک رہ سکتا ہے نہ اس کی تعلیم آخرت میں، انسان آخر اسی طرح تو پیدا ہوتا ہے کہ مرد اپنا نطفہ عورت کے رحم تک پہنچا دیتا ہے مگر کیا اس نطفہ میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت خود بخود پیدا ہوگئی ہے ؟ یا انسان نے خود پیدا کی ہے یا خدا کے سوا کسی اور نے پیدا کردی ہے ؟ پھر استقرار حمل سے وضع حمل تک ماں کے پیٹ میں بچے کی درجہ بدرجہ تخلیق و پرورش اور ہر بچہ کی الگ الگ صورت گری اور ہر بچہ کے اندر مختلف ذہنی صلاحیتوں اور جسمانی قوتوں کو ایک خاص تناسب کے ساتھ رکھنا جس سے وہ ایک خاص شخصیت کا انسان بن کر اٹھے کیا یہ سب کچھ ایک خدا کے سوا کسی اور کا کام ہے ؟ اگر کوئی شخص ضد اور ہٹ دھرمی میں مبتلا نہ ہو تو وہ خود محسوس کرے گا کہ شرک یا دہریت کی بنیاد پر ان سوالات کا کوئی معقول جواب نہیں دیا جاسکتا۔
ظاہر بیں نظریں ظاہری اسباب میں الجھ کر رہ جاتی ہیں اور تخلیق کائنات کو ان ہی اسباب کی طرف منسوب کرنے لگتی ہیں، اصل قدرت اور حقیقی قوت فاعلہ جو ان اسباب و مسببات کو گردش دینے والی ہے اس کی طرف التفاق نہیں کرتی۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ نے حیات بعد الموت پر عقلی دلیل دیتے ہوئے فرمایا :﴿نَحْنُ خَلَقْنٰکُمْ فَلَوْلَا تُصَدِّقُوْنَ﴾ ’’ہم ہی نے تمہیں پیدا کیا ،پھر تم دوبارہ (جی اٹھنے کی) تصدیق کیوں نہیں کرتے۔ ‘‘یعنی ہم نے کسی عاجزی اور تھکاوٹ کے بغیر تمہیں وجود بخشا ،اس کے بعد کہ تم کوئی قابل ذکر چیز نہ تھے ،کیا اس کام پر قدرت رکھنے والا‘ مردوں کو زندہ کرنے پر قادر نہیں؟ کیوں نہیں !وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔بنا بریں ان کے حیات بعد الموت کی تصدیق نہ کرنے پر ،ان کو زجر وتوبیخ کی ہے، حالانکہ وہ ایسے ایسے امور کا مشاہدہ کرتے ہیں جو اس سے زیادہ بڑے اور زیادہ بلیغ ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
hum ney tumhen peda kiya hai , phir tum tasdeeq kiyon nahi kertay-?
12 Tafsir Ibn Kathir
منکرین قیامت کو جواب
اللہ تعالیٰ قیامت کے منکرین کو لاجواب کرنے کے لئے قیامت کے قائم ہونے اور لوگوں کے دوبارہ جی اٹھنے کی دلیل دے رہا ہے، فرماتا ہے کہ جب ہم نے پہلی مرتبہ جبکہ تم کچھ نہ تھے تمہیں پیدا کردیا تو اب فنا ہونے کے بعد جبکہ کچھ نہ کچھ تو تم رہو گے ہی۔ تمہیں دوبارہ پیدا کرنا ہم پر کیا گراں ہوگا ؟ جب ابتدائی اور پہلی پیدائش کو مانتے ہو تو پھر دوسری مرتبہ کے پیدا ہونے سے کیوں انکار کرتے ہو ؟ دیکھو انسان کے خاص پانی کے قطرے تو عورت کے بچہ دان میں پہنچ جاتے ہیں اتنا کام تو تمہارا تھا لیکن اب ان قطروں کو بصورت انسان پیدا کرنا یہ کس کا کام ہے ؟ ظاہر ہے کہ تمہارا اس میں کوئی دخل نہیں کوئی ہاتھ نہیں کوئی قدرت نہیں کوئی تدبیر نہیں، پیدا کرنا یہ صفت صرف خالق کل اللہ رب العزت کی ہی ہے ٹھیک اسی طرح مار ڈالنے پر بھی وہی قادر ہے۔ کل آسمان و زمین والوں کی موت کا متصرف بھی اللہ ہی ہے۔ پھر بھلا اتنی بڑی قدرتوں کا مالک کیا یہ نہیں کرسکتا کہ قیامت کے دن تمہاری پیدائش میں تبدیلی کر کے جس صفت اور جس حال میں چاہے تمہیں از سر نو پیدا کر دے۔ پس جبکہ جانتے ہو مانتے ہو کہ ابتدائے آفرینش اسی نے کی ہے اور عقل باور کرتی ہے کہ پہلی پہلی پیدائش دوسری پیدائش سے مشکل ہے پھر دوسری پیدائش کا انکار کیوں کرتے ہو ؟ یہی اور جگہ ہے آیت ( وَهُوَ الَّذِيْ يَبْدَؤُا الْخَــلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ وَهُوَ اَهْوَنُ عَلَيْهِ ۭ وَلَهُ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ 27 ) 30 ۔ الروم :27) اللہ ہی نے پہلی پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے اور وہی دوبارہ دوہرائے گا اور یہ اس پر بہت ہی آسان ہے، سورة یاسین میں آیت (اولم یر الانسان) سے علیم) تک ارشاد فرمایا یعنی ہم انسان کو نطفے سے پیدا کرتے ہیں پھر وہ حجت بازیاں کرنے لگتا ہے اور ہمارے سامنے مثالیں بیان کرنے لگتا ہے اور کہتا پھرتا ہے ان بوسیدہ گلی سڑی ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا تم اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف سے جواب دو کہ انہیں وہ زندہ کرے گا جس نے انہیں پہلے پہل پیدا کیا ہے وہ ہر پیدائش کا علم رکھنے والا ہے سورة قیامہ میں فرمایا آیت ( اَيَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَنْ يُّتْرَكَ سُدًى 36ۭ ) 75 ۔ القیامة :36) سے آخر سورة تک یعنی کیا انسان یہ سمجھ بیٹھا ہے کہ اسے یونہی آوارہ چھوڑ دیا جائے گا ؟ کیا یہ ایک غلیظ پانی کے نطفے کی شکل میں نہ تھا، پھر خون کے لوتھڑے کی صورت میں نمایا ہوا تھا ؟ پھر اللہ نے اسے پیدا کیا درست کیا مرد عورت بنایا ایسا اللہ مردوں کے زندہ کرنے پر قادر نہیں ؟