اور تم ظاہری اور باطنی (یعنی آشکار و پنہاں دونوں قسم کے) گناہ چھوڑ دو۔ بیشک جو لوگ گناہ کما رہے ہیں انہیں عنقریب سزا دی جائے گی ان (اَعمالِ بد) کے باعث جن کا وہ ارتکاب کرتے تھے،
English Sahih:
And leave [i.e., desist from] what is apparent of sin and what is concealed thereof. Indeed, those who earn [blame for] sin will be recompensed for that which they used to commit.
1 Abul A'ala Maududi
تم کھلے گناہوں سے بھی بچو اور چھپے گناہوں سے بھی، جو لوگ گناہ کا اکتساب کرتے ہیں وہ اپنی اس کمائی کا بدلہ پاکر رہیں گے
2 Ahmed Raza Khan
اور چھوڑ دو کھلا اور چھپا گناہ، وہ جو گناہ کماتے ہیں عنقریب اپنی کمائی کی سزا پائیں گے،
3 Ahmed Ali
تم ظاہری اورباطنی سب گناہ چھوڑ دو بے شک جو لوگ گناہ کرتے ہیں عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے
4 Ahsanul Bayan
اور تم ظاہری گناہ کو بھی چھوڑ دو اور باطنی گناہ کو بھی چھوڑ دو بلاشبہ جو لوگ گناہ کر رہے ہیں ان کو ان کے کئے کی عنقریب سزا ملے گی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ظاہری اور پوشیدہ (ہر طرح کا) گناہ ترک کر دو جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ عنقریب اپنے کئے کی سزا پائیں گے
6 Muhammad Junagarhi
اور تم ﻇاہری گناه کو بھی چھوڑ دو اور باطنی گناه کو بھی چھوڑ دو۔ بلاشبہ جو لوگ گناه کررہے ہیں ان کو ان کے کئے کی عنقریب سزا ملے گی
7 Muhammad Hussain Najafi
اور (اے لوگو) تمام گناہوں کو چھوڑ دو خواہ علانیہ ہوں اور خواہ خفیہ بے شک جو لوگ گناہ کما (کر) رہے ہیں عنقریب ان کو بدلہ دیا جائے گا اس کا جس کا وہ ارتکاب کرتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور تم لوگ ظاہری اور باطنی تمام گناہوں کو چھوڑ دو کہ جو لوگ گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں عنقریب انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا
9 Tafsir Jalalayn
اور ظاہری اور پوشیدہ (ہر طرح کا) گناہ ترک کردو۔ جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے۔
10 Tafsir as-Saadi
یہاں (اثم) سے مراد تمام معاصی ہیں جو بندے کو گناہگار کرتے ہیں یعنی اسے ان امور کے بارے میں گناہ اور حرج میں مبتلا کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ اور بندوں کے حقوق سے متعلق ہوتے ہیں۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے بندوں کو ظاہری اور باطنی گناہوں کے ارتکاب سے منع کیا ہے یعنی چھپ کر یا علانیہ ان تمام گناہوں سے روکا ہے جو بدن، جوارح اور قلب سے متعلق ہیں۔ بندہ ظاہری اور باطنی گناہوں کو اس وقت تک کامل طور پر ترک نہیں کرسکتا جب تک کہ وہ بحث و تحقیق کے بعد ان کی معرفت حاصل نہیں کرلیتا۔ بنابریں گناہوں کے بارے میں بحث و تحقیق کرنا، قلب و جوارح کے گناہوں کی معرفت اور ان کے بارے میں علم حاصل کرنا مکلف پر حتمی طور پر فرض ہے اور بہت سے لوگوں پر ان کے گناہ مخفی رہتے ہیں خاص طور پر قلب کے گناہ چھپے رہتے ہیں مثلاً تکبر، خودپسندی اور ریا وغیرہ۔ یہاں تک کہ بندہ ان میں سے بہت سے گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے مگر اسے اس کا احساس اور شعور تک نہیں ہوتا اور یہ علم سے اعراض اور عدم بصیرت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ جو لوگ ظاہری اور باطنی گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں ان کے اکتساب کے مطابق اور ان کے گناہوں کی قلت و کثرت کے اعتبار سے ان کو سزا دی جائے گی اور یہ سزا آخرت میں ملے گی۔ کبھی کبھی بندے کو دنیا میں سزا دے جاتی ہے اس طرح اس کی برائیوں اور گناہوں میں تخفیف ہوجاتی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur tum zahiri aur batni dono qisam kay gunah chorr do . yeh yaqeeni baat hai kay jo log gunah kamatay hain , unhen unn tamam jaraeem ki jald hi saza milay gi jinn ka woh irtikab kiya kertay thay .
12 Tafsir Ibn Kathir
ظاہری اور باطنی گناہوں کو ترک کردو چھوٹے بڑے پوشیدہ اور ظاہر، ہر گناہ کو چھوڑو۔ نہ کھلی بدکار عورتوں کے ہاں جاؤ نہ چوری چھپے بدکاریاں کرو، کھلم کھلا ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جو تم پر حرام کردی گئی ہیں، غرض ہر گناہ سے دور رہو، کیونکہ ہر بدکاری کا برا بدلہ ہے، حضور سے سوال ہوا کہ گناہ کسے کہتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا جو تیرے دل میں کھٹکے اور تو نہ چاہے کہ کسی کو اس کی اطلاع ہوجائے۔