اسی طرح ہم ظالموں میں سے بعض کو بعض پر مسلط کرتے رہتے ہیں ان اعمالِ(بد) کے باعث جو وہ کمایا کرتے ہیں،
English Sahih:
And thus will We make some of the wrongdoers allies of others for what they used to earn.
1 Abul A'ala Maududi
دیکھو، اس طرح ہم (آخر ت میں) ظالموں کو ایک دوسرے کا ساتھی بنائیں گے اُس کمائی کی وجہ سے جو وہ (دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر) کرتے تھے
2 Ahmed Raza Khan
اور یونہی ہم ظالموں میں ایک کو دوسرے پر مسلط کرتے ہیں بدلہ ان کے کیے کا
3 Ahmed Ali
اور اسی طرح ہم گنہگاروں کو ایک دوسرے کے ساتھ ان کے اعمال کے سبب سے ملا دیں گے
4 Ahsanul Bayan
اور اسی طرح ہم بعض کفار کو بعض کے قریب رکھیں گے ان کے اعمال کے سبب (١)
١٢٩۔١ یعنی جہنم میں جیسا کہ ترجمہ سے واضح ہے۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ جس طرح ہم نے انسانوں اور جنوں کو ایک دوسرے کے ساتھی اور مددگار بنایا اسی طرح ہم نے ظالموں کے ساتھ معاملہ کرتے ہیں ایک ظالم کو دوسرے ظالم پر ہم مسلط کر دیتے ہیں اس ایک ظالم دوسرے ظالم کو ہلاک اور تباہ کرتا ہے اور ایک ظالم کا انتقام دوسرے ظالم سے لے لیتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اسی طرح ہم ظالموں کو ان کے اعمال کے سبب جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے پر مسلط کر دیتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
اور اسی طرح ہم بعض کفار کو بعض کے قریب رکھیں گے ان کے اعمال کے سبب
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو ان کے اعمال (کرتوتوں) کی وجہ سے بعض کا سرپرست بناتے ہیں (یا ایک دوسرے پر مسلط کرتے ہیں)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو ان کے اعمال کی بنا پر بعض پر مسلّط کردیتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور اسی طرح ہم ظالموں کو ان کے اعمال کے سبب جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے پر مسلط کردیتے ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَكَذَٰلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴾” اور اسی طرح ہم سرپرست بنا دیتے ہیں گناہ گاروں کو ایک دوسرے کا، ان کے اعمال کے سبب“ یعنی جیسے ہم سرکش جنوں کو مسلط کردیتے ہیں کہ وہ انسانوں میں سے اپنے دوستوں کو گمراہ کریں اور ہم ان کے کسب و کوشش کے سبب سے ان کے درمیان موالات اور موافقت پیدا کردیتے ہیں۔ اسی طرح یہ ہماری سنت ہے کہ ہم کسی ظالم کو اسی جیسے کسی ظالم پر مسلط کردیتے ہیں جو اسے شر پر آمادہ کرتا ہے اور اس کو شر کی ترغیب دیتا ہے، خیر میں بے رغبتی پیدا کر کے اسے اس سے متنفر کرتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑی سزا ہے جو بہت خطرناک ہے اور اس کا اثر بہت برا ہے۔ گناہ کرنے والا ظالم ہی ہے پس یہ وہ شخص ہے جو اپنے آپ کو نقصان پہنچاتا ہے اور جن بھی اس کو نقصان پہنچاتا ہے ﴿وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ ﴾ (حم السجدۃ41؍46) ” اور تیرا رب بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔ “ ظالموں کو مسلط کرنے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ جب بندوں کا فساد اور ظلم بہت بڑھ جاتا ہے اور وہ حقوق واجبہ ادا نہیں کرتے تو ان پر ظالم مسلط کردیئے جاتے ہیں جو انہیں بدترین عذاب میں مبتلا کردیتے ہیں اور وہ ان سے ظلم و جور کے ذریعے سے اس سے کئی گنا زیادہ چھین لیتے ہیں جو وہ اللہ اور اس کے بندوں کے حق کے طور پر ادا کرنے سے انکار کرتے ہیں اور وہ ان سے اس طرح وصول کرتے ہیں کہ ان کو اس کا اجر و ثواب بھی نہیں ملتا۔ جیسے جب بندے درست اور راست رو ہوجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے حکمرانوں کو درست کردیتا ہے اور انہیں ظالم اور گمراہ حاکم نہیں بلکہ انہیں عدل و انصاف کے امام بنا دیتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur issi tarah hum zalimon ko unn kay kamaye huye aemal ki wajeh say aik doosray per musallat ker-detay hain . .
12 Tafsir Ibn Kathir
ہم مزاج ہی دوست ہوتے ہیں لوگوں کی دوستیاں اعمال پر ہوتی ہیں مومن کا دل مومن سے ہی لگتا ہے گو وہ کہیں کا ہو اور کیسا ہی ہو اور کافر کافر بھی ایک ہی ہیں گو وہ مختلف ممالک اور مختلف ذات پات کے ہوں۔ ایمان تمناؤں اور ظاہر داریوں کا نام نہیں۔ اس مطلب کے علاوہ اس آیت کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اسی طرح یکے بعد دیگرے تمام کفار جہنم میں جھونک دیئے جائیں گے۔ مالک بن دینار کہتے ہیں میں نے زبور میں پڑھا ہے اللہ فرماتا ہے میں منافقوں سے انتقام منافقوں کے ساتھ ہی لوں گا پھر سب سے ہی انتقام لوں گا۔ اس کی تصدیق قرآن کی مندرجہ بالا آیت سے بھی ہوتی ہے کہ ہم ولی بنائیں گے بعض ظالموں کا یعنی ظالم جن اور ظالم انس۔ پھر آپ نے آیت ( وَمَنْ يَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُـقَيِّضْ لَهٗ شَيْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِيْنٌ) 43 ۔ الزخرف :36) کی تلاوت کی اور فرمایا کہ ہم سرکش جنوں کو سرکش انسانوں پر مسلط کردیں گے۔ ایک مرفوع حدیث میں ہے جو ظالم کی مدد کرے گا اللہ اسی کو اس پر مسلط کر دے گا۔ کسی شاعر کا قول ہے۔ وما من یدالا ید اللہ فوقھا وما ظالم الا سیبلی بظالم یعنی ہر ہاتھ ہر طاقت پر اللہ کا ہاتھ اور اللہ کی طاقت بالا ہے اور ہر ظالم دوسرے ظالم کے پنجے میں پھنسنے والا ہے۔ مطلب آیت کا یہ ہے کہ ہم نے جس طرح ان نقصان یافتہ انسانوں کے دوست ان بہکانے والے جنوں کو بنادیا اسی طرح ظالموں کو بعض کو بعض کا ولی بنا دیتے ہیں اور بعض بعض سے ہلاک ہوتے ہیں اور ہم ان کے ظلم و سرکشی اور بغاوت کا بدلہ بعض سے بعض کو دلا دیتے ہیں۔