پھر اگر وہ آپ کو جھٹلائیں تو فرما دیجئے کہ تمہارا رب وسیع رحمت والا ہے اور اس کا عذاب مجرم قوم سے نہیں ٹالا جائے گا،
English Sahih:
So if they deny you, [O Muhammad], say, "Your Lord is the possessor of vast mercy; but His punishment cannot be repelled from the people who are criminals."
1 Abul A'ala Maududi
اب اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو ان سے کہہ دو کہ تمہارے رب کا دامن رحمت وسیع ہے اور مجرموں سے اس کے عذاب کو پھیرا نہیں جاسکتا
2 Ahmed Raza Khan
پھر اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو تم فرماؤ کہ تمہارا رب وسیع رحمت والا ہے اور اس کا عذاب مجرموں پر سے نہیں ٹالا جاتا
3 Ahmed Ali
پھر اگر تجھے جھٹلائیں تو کہہ دو تمہارا رب بہت وسیع رحمت والا ہے اورگناہگار لوگوں سے اس کا عذاب نہیں ٹلے گا
4 Ahsanul Bayan
پھر اگر یہ آپ کو جھوٹا کہیں تو آپ فرما دیجئے کہ تمہارا رب بڑی وسیع رحمت والا ہے (٥) اور اس کا عذاب مجرم لوگوں سے نہ ٹلے گا (٦)۔
١٤٧۔١ اس لئے تکذیب کے باوجود عذاب دینے میں جلدی نہیں کرتا۔ ١٤٧۔٢ یعنی مہلت دینے کا مطلب ہمیشہ کے لئے عذاب الٰہی سے محفوظ ہونا نہیں ہے۔ وہ جب بھی عذاب دینے کا فیصلہ کرے گا تو پھر اسے کوئی ٹال نہیں سکے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اگر یوں لوگ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو تمہارا پروردگار صاحب رحمت وسیع ہے مگر اس کا عذاب گنہ گاروں لوگوں سے نہیں ٹلے گا
6 Muhammad Junagarhi
پھر اگر یہ آپ کو کاذب کہیں تو آپ فرما دیجئے کہ تمہارا رب بڑی وسیع رحمت واﻻ ہے اور اس کا عذاب مجرم لوگوں سے نہ ٹلے گا
7 Muhammad Hussain Najafi
سو اگر یہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ کہہ دیجئے! کہ آپ کا پروردگار بڑی وسیع رحمت والا ہے اور مجرموں سے اس کا عذاب ٹالا نہیں جا سکتا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو کہہ دیجئے کہ تمہارا پروردگار بڑی وسیع رحمت والا ہے لیکن اس کا عذاب مجرمین سے ٹالابھی نہیں جاسکتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور اگر یہ لوگ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو تمہارا پروردگار صاحب رحمت وسیع ہے۔ مگر اس کا عذاب گنہگار لوگوں سے نہیں ٹلے گا۔
10 Tafsir as-Saadi
یعنی اگر یہ مشرکین آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو آپ ترغیب و ترہیب کے ذریعے سے ان کو دعوت دیتے رہیے اور ان کو آگاہ کیجیے کہ اللہ تعالیٰ﴿ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ ﴾ ” بے پایاں رحمت کا مالک ہے“ جو تمام مخلوقات کو شامل ہے۔ لہٰذا اس کی رحمت کی طرف اس کے اسباب کے ذریعے سے سبقت کرو۔ جس کی اساس اور بنیاد محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان پر نازل ہونے والی وحی کی تصدیق ہے۔ ﴿وَلَا يُرَدُّ بَأْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ ﴾” اور اس کا عذاب گناہ گاروں سے نہیں ٹالا جاتا“ یعنی جن کے جرائم اور گناہ بہت بڑھ گئے ہوں۔ اس لئے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دینے والے جرائم سے بچو، ان میں سب سے بڑا جرم محمد مصطفی صلوات اللہ علیہ و سلامہ کی تکذیب ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir bhi agar yeh ( kafir ) tumhen jhutlayen to keh do kay : tumhara perwerdigar bari wasee rehmat ka malik hai aur uss kay azab ko mujrimon say talaya nahi jasakta .
12 Tafsir Ibn Kathir
مشرک ہو یا کافر توبہ کرلے تو معاف ! اب بھی اگر تیرے مخالف یہودی اور مشرک وغیرہ تجھے جھوٹا بتائیں تو بھی تو انہیں میری رحمت سے مایوس نہ کر بلکہ انہیں رب کی رحمت کی وسعت یاد دلاتا کہ انہیں اللہ کی رضا جوئی کی تبلیغ ہوجائے، ساتھ ہی انہیں اللہ کے اٹل عذابوں سے بچنے کی طرف بھی متوجہ کر۔ پس رغبت رہبت امید ڈر دونوں ہی ایک ساتھ سنا دے۔ قرآن کریم میں امید کے ساتھ خوف اکثر بیان ہوتا ہے اسی سورت کے آخر میں فرمایا تیرا رب جلد عذاب کرنے والا ہے اور غفور و رحیم بھی ہے اور آیت میں ہے (اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ وَّذُوْ عِقَابٍ اَلِيْمٍ ) 43 ۔ فصلت :41 تیرا رب لوگوں کے گناہوں پر انہیں بخشنے والا بھی ہے اور وہ سخت تر عذاب کرنیوالا بھی ہے ایک آیت میں ارشاد ہے میرے بندوں کو میرے غفور و رحیم ہونے کی اور میرے عذابوں کے بڑے ہی درد ناک ہونے کی خبر پہنچا دے اور جگہ ہے وہ گناہوں کا بخشنے والا اور توبہ کا قبول کرنے والاے نیز کئی آیتوں میں ہے تیرے رب کی پکڑ بڑی بھاری اور نہایت سخت ہے۔ وہی ابتداء کرتا ہے اور وہی دوبارہ لوٹائے گا وہ غفور ہے، ودود ہے، بخشش کرنے والا ہے، مہربان اور محبت کرنے والا ہے اور بھی اس مضمون کی بہت سی آیتیں ہیں۔