فرمادیجئے کہ مجھے اس بات سے روک دیا گیا ہے کہ میں ان (جھوٹے معبودوں) کی عبادت کروں جن کی تم اﷲ کے سوا پرستش کرتے ہو۔ فرما دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کرسکتا اگر ایسے ہو تو میں یقیناً بہک جاؤں اور میں ہدایت یافتہ لوگوں سے (بھی) نہ رہوں (جو کہ ناممکن ہے)،
English Sahih:
Say, "Indeed, I have been forbidden to worship those you invoke besides Allah." Say, "I will not follow your desires, for I would then have gone astray, and I would not be of the [rightly] guided."
1 Abul A'ala Maududi
اے محمدؐ! اِن سے کہو کہ تم لوگ اللہ کے سوا جن دوسروں کو پکارتے ہو اُن کی بندگی کرنے سے مجھے منع کیا گیا ہے کہو، میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کروں گا، اگر میں نے ایسا کیا تو گمراہ ہو گیا، راہ راست پانے والوں میں سے نہ رہا
2 Ahmed Raza Khan
تم فرماؤ مجھے منع کیا گیا ہے کہ انہیں پوجوں جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تم فرماؤ میں تمہاری خواہشوں پر نہیں چلتا یوں ہو تو میں بہک جاؤں اور راہ پر نہ رہوں،
3 Ahmed Ali
کہہ دو مجھے منع کیا گیا ہے اس سے کہ میں بندگی کروں ان کی جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو کہہ دو میں تمہاری خواہشات کے پیچھے نہیں چلتا کیوں کہ میں اس وقت گمراہ ہو جاؤں گا اور ہدایت پانے والوں میں سے نہ رہوں گا
4 Ahsanul Bayan
آپ کہہ دیجئے کہ مجھ کو اس سے ممانعت کی گئی ہے کہ ان کی عبادت کروں جن کو تم لوگ اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر پکارتے ہو۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کی اتباع نہ کروں گا کیونکہ اس حالت میں تو میں بےراہ ہو جاؤں گا اور راہ راست پر چلنے والوں میں نہ رہوں گا (١)۔
٥٦۔١ یعنی اگر میں بھی تمہاری طرح اللہ کی عبادت کرنے کی بجائے، تمہاری خواہشات کے مطابق غیر اللہ کی عبادت شروع کردوں تو یقینا میں بھی گمراہ ہو جاؤں گا۔ مطلب یہ ہے کہ غیر اللہ کی عبادت و پرستش، سب سے بڑی گمراہی ہے لیکن بد قسمتی سے یہ گمراہی اتنی عام ہے۔ حتٰی کے مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد اس میں مبتلا ہے۔ھداھم اللہ تعالی
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(اے پیغمبر! کفار سے) کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو مجھے ان کی عبادت سے منع کیا گیا ہے۔ (یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہاری خواہشوں کی پیروی نہیں کروں گا ایسا کروں تو گمراہ ہوجاؤں اور ہدایت یافتہ لوگوں میں نہ رہوں
6 Muhammad Junagarhi
آپ کہہ دیجئے کہ مجھ کو اس سے ممانعت کی گئی ہے کہ ان کی عبادت کروں جن کو تم لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر پکارتے ہو۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کی اتباع نہ کروں گا کیوں کہ اس حالت میں تو میں بے راه ہوجاؤں گا اور راه راست پر چلنے والوں میں نہ رہوں گا
7 Muhammad Hussain Najafi
اے رسول(ص) کہہ دیجیے! کہ مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں ان (معبودانِ باطل) کی عبادت کروں جن کو تم اللہ کے سوا خدا کہہ کر پکارتے ہو میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کروں گا۔ اس صورت میں تو میں گمراہ ہو جاؤں گا۔ اور ہدایت یافتہ لوگوں سے نہ رہوں گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اس بات سے روکا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کا اتباع نہیں کرسکتا کہ اس طرح گمراہ ہوجاؤں گا اور ہدایت یافتہ نہ رہ سکوں گا
9 Tafsir Jalalayn
(اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کفار سے) کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو مجھے ان کی عبادت سے منع کیا گیا ہے۔ (یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہاری خواہشوں کی پیروی نہیں کروں گا ایسا کرو تو گمراہ ہوجاؤں اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہ رہوں۔ آیت نمبر ٥٦ تا ٦٠ ترجمہ : (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے) کہو کہ اللہ کے سوا جن کی تم بندگی کرتے ہو ان کی بندگی کرنے سے مجھے منع کیا گیا ہے، (اور ان سے یہ بھی) کہو کہ ان کی بندگی کرنے میں، میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کروں گا، اگر میں نے خواہشات کی پیروی کی تو میں گمراہ ہوگیا، اور میں ہدایت یافتہ لوگوں میں نہ رہا، کہو کہ میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور تم نے میرے رب کو چھوڑ دیا ہے اس لئے کہ تم نے شرک کیا، جس عذاب کی تم جلدی مچار ہے ہو وہ میرے اختیار میں نہیں ہے اس معاملہ میں اور دیگر معاملات میں صرف الہ وحدہ ہی کا حکم چلتا ہے وہی برحق فیصلہ کرتا ہے اور وہی بہتر فیصلہ کرنے والا ہے اور ایک قراءت میں (یقضِ کے بجائے) یقصُّ ہے بمعنی یقول، کہو اگر وہ چیز جس کی تم جلدی مچا رہے ہو میرے اختیار میں ہوتی تو میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ ہوچکا ہوتا بایں طور کہ میں اس میں تمہارے لئے جلدی کرتا اور راحت حاصل کرتا لیکن وہ اللہ کے اختیار میں ہے اور اللہ ہی زیادہ جانتا ہے کہ ظالموں کو کب سزا دے اسی کے پاس غیب کے خزانوں کی کنجیاں ہیں یا غیب کے علم تک رسائی کے طریقے اسی کے پاس ہیں ان کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور وہ پانچ ہیں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ کے قول ” اَنّ اللہ عندہ علم الساعۃ “ (الآیۃ) میں ہے، کما رواہ البخاری اور بحر و بر میں جو کچھ رونما ہوتا ہے وہ جانتا ہے، (یعنی) چٹیل میدانوں اور ان بستیوں میں جو نہروں کے کنارہ پر واقع ہیں درخت سے گرنے والا کوئی پتہ ایسا نہیں کہ جس کا اسے علم نہ ہو اور نہ کوئی دانہ جو زمین کی تاریکیوں میں ہو اور نہ خشک و تر جو کتاب مبین (یعنی) لوح محفوظ میں نہ ہو اس کا عطف وَرَقَۃٌ پر ہے، اور (دوسرا) استثناء اپنے ماقبل کے استثناء سے بدل لاشتمال ہے وہ وہی ذات ہے جو رات کو نیند میں تمہاری روحیں قبض کرتا ہے اور دن میں جو کچھ تم کرتے ہو اس سے وہ بخوبی واقف ہے تمہاری روحوں کو لوٹا کر (دوسرے) دن تم کو زندہ کردیتا ہے تاکہ تم زندگی کی مدت پوری کرو اور وہ مدت حیات ہے آخر کار بعث کے ذریعہ اسی طرف تمہاری واپس ہے پھر وہ تمہیں بتادے گا کہ تم کیا کرتے رہے اور اس کی تم کو جزا دے گا۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : قد کَذَّبْتُم۔ سوال : قد محذوف ماننے کی کیا ضرورت پیش آئی ؟ جواب : ماضی چونکہ بغیر قد کے حال واقع نہیں ہوسکتی اسلئے یہاں قد مقدر مانا۔ قولہ : القَضَاءَ الحَقَّ ۔ سوال : القضاءَ ، کے محذوف ماننے کی کیا ضرورت پیش آئی ؟ جواب : اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ الحقَّ مصدر محذوف کی سفت ہونے کی وجہ سے منصوب ہے لہٰذا اب یہ احتمال ختم ہوگیا کہ الحقِّ لفظ کی صفت ہونے کی وجہ سے مجرور ہے قولہ : وفی قراءۃ یَقُصُّ ، ای یقص الحقّ بمعنی یقول الحقّ ۔ قولہ : المَفَاتِحُ یہ، مفتح بکسر المیم کی جمع ہے بمعنی کنجی، اور کہا گیا ہے کہ مفتح بفتح المیم کی جمع ہے بمعنی خزانہ۔ قولہ : القَفْر خالی زمین چٹیل میدان، القفار والقفور، قَفر کی جمع ہیں۔ قولہ : الطُرُقُ المُوْسِلہ الی عِلْمِہ، یہ استعارہ بالکنایہ کے طور پر ہے۔ قولہ : بَدَلُ الِاشْتِمَال مِنَ الاِسْتِثْنَاءِ قبلہٗ ، یعنی اِلاَّ فی کتاب مبین یہ استثناء اول یعنی اِلاَّ یعلمھا، سے بدل الاشتمال ہے یہ صاحب کشاف پر رد ہے اس لئے کہ صاحب کشاف نے استثناء ثانی کو اول کی تاکید قرار دیا ہے۔ تفسیر و تشریح شان نزول : قُلْ اِنّی نُھِیْتُ اَنْ اَعْبُد الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہ (الآیۃ) جیسا کہ ” قل یا ایھا الکافرون “ کے شان نزول میں احادیث میں وارد ہوا ہے کہ مشرکین مکہ کی یہ فرمائش تھی کہ ایک سال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مسلمان ہمارے بتوں کی بندگی کرلیا جریں اور ایک سال ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرلیا کریں گے تاکہ آپس کا نزوع ختم ہوجائے، اسی پر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا جا رہا ہے کہ اے محمد تم ان مشرکوں سے کہہ دو کہ اگر میں ایک اللہ کی عبادت کو چھوڑ کر تمہاری خواہش کے مطابق غیر اللہ کی بندگی شروع کردوں تو یقیناً میں بھی گمراہ ہوجاؤں گا، مجھے اللہ کی طرف سے بتوں کی بندگی کرنے سے ممانعت کردی گئی ہے اگر میں ایسا کروں گا تو ملت ابراہیمی سے تمہاری طرف بھٹک جاؤں گا، اور میں ایسا کر بھی کیسے سکتا ہوں میرے پاس تو اس بات کی قرآنی شہادت موجود ہے کہ ملت ابراہیمی میں بت پرستی کا کہیں پتہ نہیں ہے تم لوگوں نے بےسند ملت ابراہیمی کا بگاڑ دیا ہے قرآن کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہو اور جب تم کو خدائی عذاب سے ڈرایا جاتا ہے تو ڈھیٹ بن کر اس عذاب کی جلدی مچاتے ہو، وہ عذاب کچھ میرے اختیار میں نہیں ہے جو تم مجھ سے اس کے جلدی لانیکا مطالبہ کرتے ہو وہ عذاب تو اللہ ہی کے اختیار میں ہے وقت آنے پر اس کا فیصلہ وہ خود فرمائیگا، دنیا میں اس عذاب کا ظہور بدر کی لڑائی کے وقت ہوچکا ہے، مشرکوں میں سے بڑے بڑے سرکش عذاب الہیٰ کی جلدی کرنے والے ستر آدمی بڑی ذلت سے مارے گئے اور ستر فیصد کر لئے گئے، عقبیٰ کا عذاب بھی اللہ کے وعدے کے مطابق وقت مقررہ پر آجائیگا۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے : ﴿قُلْ﴾ان مشرکین سے کہہ دیجیے جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبودوں کو بھی پکارتے ہیں ﴿إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ﴾ ” جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو مجھے ان کی عبادت سے منع کیا گیا ہے۔“ یعنی مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں اللہ کی بجائے اللہ کے بناوٹی ہمسروں اور بتوں کی عبادت کروں جو کسی نفع ونقصان کے مالک ہیں نہ موت و حیات اور دوبارہ اٹھانے کا کوئی اختیار رکھتے ہیں۔ یہ سب باطل ہے۔ اس میں تمہارے لئے کوئی دلیل ہے نہ اس کے باطل ہونے میں کوئی شبہ ہے۔ سوائے خواہشات نفس کی پیروی کے جو سب سے بڑی گمراہی ہے۔ بنابریں فرمایا : ﴿قُل لَّا أَتَّبِعُ أَهْوَاءَكُمْ ۙ قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا ﴾” کہہ دیجیے میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کرتا، بیشک تب میں بہک جاؤں گا“ یعنی اگر میں تمہاری خواہشات کی پیروی کروں تو گمراہ ہوجاؤں گا ﴿ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ﴾” اور کسی پہلو سے بھی راہ راست پر نہیں رہوں گا“ رہی و وہ توحید اور اخلاص عمل جن پر میں عمل پیرا ہوں تو یہی حق ہے جس کی تائید واضح براہین اور قطعی دلائل کرتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! inn say ) kaho kay : tum Allah kay siwa jinn ( jhootay khudaon ) ko pukartay ho mujhay unn ki ibadat kernay say mana kiya gaya hai . kaho kay : mein tumhari khuwaishaat kay peechay nahi chal sakta . agar mein aisa kerun ga to gumrah hun ga , aur mera shumar hidayat yafta logon mein nahi hoga .