قُلْ لَّوْ اَنَّ عِنْدِىْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِهٖ لَقُضِىَ الْاَمْرُ بَيْنِىْ وَبَيْنَكُمْۗ وَاللّٰهُ اَعْلَمُ بِالظّٰلِمِيْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
کہو، اگر کہیں وہ چیز میرے اختیار میں ہوتی جس کی تم جلدی مچا رہے ہو تو میرے اور تمہارے درمیان کبھی کا فیصلہ ہو چکا ہوتا مگر اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ ظالموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جانا چاہیے
English Sahih:
Say, "If I had that for which you are impatient, the matter would have been decided between me and you, but Allah is most knowing of the wrongdoers."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
کہو، اگر کہیں وہ چیز میرے اختیار میں ہوتی جس کی تم جلدی مچا رہے ہو تو میرے اور تمہارے درمیان کبھی کا فیصلہ ہو چکا ہوتا مگر اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ ظالموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جانا چاہیے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
تم فرماؤ اگر میرے پاس ہوتی وہ چیز جس کی تم جلدی کررہے ہو تو مجھ میں تم میں کام ختم ہوچکا ہوتا اور اللہ خوب جانتا ہے ستمگاروں کو،
احمد علی Ahmed Ali
کہہ دو اگر میرے پاس وہ چیز ہوتی جس کی تم جلدی کر رہے ہو تو اس معاملہ میں فیصلہ ہوگیا ہو تا جو میرے اور تمہارے درمیان ہے اور الله ظالموں کو خوب جانتا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
آپ کہہ دیجئے کہ اگر میرے پاس وہ چیز ہوتی جس کا تم تقاضا کر رہے ہو تو میرا اور تمہارا باہمی قصہ فیصل (١) ہو چکا ہوتا اور ظالموں کو اللہ تعالٰی خوب جانتا ہے۔
٥٨۔١ یعنی اگر اللہ تعالٰی میرے طلب کرنے پر فوراً عذاب بھیج دیتا یا اللہ میرے اختیار یہ چیز دے دیتا تو پھر تمہاری خواہش کے مطابق عذاب بھیج کر جلدی ہی یہ فیصلہ کر دیا جاتا۔ لیکن یہ معاملہ چونکہ اللہ کی مشیت پر موقوف ہے اس لئے اس نے مجھے اس کا اختیار دیا ہے اور نہ ہی ممکن ہے کہ میری درخواست پر فوراً عذاب نازل ہو۔
ضروری وضاحت ; حدیث میں جو آتا ہے کہ ایک موقع پر اللہ کے حکم سے پہاڑوں کا فرشتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا کہ اگر آپ حکم دیں تو میں ساری آبادی کو دونوں پہاڑوں کے درميان کچل دوں آپ نے فرمایا ' نہیں، بلکہ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالٰی ان کی نسلوں سے اللہ کی عبادت کرنے والے پیدا فرمائے گا جو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے (صحیح مسلم) یہ حدیث آیت زیر وضاحت کے خلاف نہیں ہے جیسا کہ بظاہر معلوم ہوتی ہے اس لیے کہ آیت میں عذاب طلب کرنے پر عذاب دینے کا اظہار ہے جبکہ اس حدیث میں مشرکین کے طلب کیے بغیر صرف ان کی ایذا دہی کی وجہ سے ان پر عذاب بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہیں فرمایا۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
کہہ دو کہ جس چیز کے لئے تم جلدی کر رہے ہو اگر وہ میرے اختیار میں ہوتی تو مجھ میں اور تم میں فیصلہ ہوچکا ہوتا۔ اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
آپ کہہ دیجئے کہ اگر میرے پاس وه چیز ہوتی جس کا تم تقاضا کر رہے ہو تو میرا اور تمہارا باہمی قصہٴ فیصل ہوچکا ہوتا اور ﻇالموں کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
کہہ دیجیے! کہ جس عذاب کے لئے تم جلدی کرتے ہو اگر وہ میرے پاس ہوتا تو میرے اور تمہارے درمیان کب کا فیصلہ ہو چکا ہوتا۔ اور اللہ ظالموں کو زیادہ بہتر جانتا ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کہہ دیجئے کہ اگر میرے اختیار میں وہ عذاب ہوتا جس کی تمہیں جلدی ہے تو اب تک ہمارے تمہارے درمیان فیصلہ ہوچکا ہوتا اور خدا ظالمین کو خوب جانتا ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
(ان سے) فرما دیں: اگر وہ (عذاب) میرے پاس ہوتا جسے تم جلدی چاہتے ہو تو یقیناً میر ے اور تمہارے درمیان کام تمام ہوچکا ہوتا۔ اور اﷲ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے،