پھر جب ان پر رات نے اندھیرا کر دیا تو انہوں نے (ایک) ستارہ دیکھا (تو) کہا: (کیا تمہارے خیال میں) یہ میرا رب ہے؟ پھر جب وہ ڈوب گیا تو (اپنی قوم کو سنا کر) کہنے لگے: میں ڈوب جانے والوں کو پسند نہیں کرتا،
English Sahih:
So when the night covered him [with darkness], he saw a star. He said, "This is my lord." But when it set, he said, "I like not those that set [i.e., disappear]."
1 Abul A'ala Maududi
چنانچہ جب رات اس پر طاری ہوئی تو اُس نے ایک تار ا دیکھا کہا یہ میرا رب ہے مگر جب وہ ڈوب گیا تو بولا ڈوب جانے والوں کا تو میں گرویدہ نہیں ہوں
2 Ahmed Raza Khan
پھر جب ان پر رات کا اندھیرا آیا ایک تارا دیکھا بولے اسے میرا رب ٹھہراتے ہو پھر جب وہ ڈوب گیا بولے مجھے خوش نہیں آتے ڈوبنے والے،
3 Ahmed Ali
پھر جب رات نے اس ہر اندھیرا کیا اس نے ایک ستارہ دیکھا کہا یہ میرا رب ہے پھر جب وہ غائب ہو گیا تو کہا میں غائب ہونے والوں کو پسند نہیں کرتا
4 Ahsanul Bayan
پھر جب رات کی تاریکی ان پر چھا گئی تو انہوں نے ایک ستارہ دیکھا آپ نے فرمایا کہ یہ میرا رب ہے لیکن جب وہ غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ میں غروب ہو جانے والوں سے محبت نہیں رکھتا (١)
٧٦۔١ یعنی غروب ہونے والے معبودوں کو پسند نہیں کرتا، اس لئے غروب، تغیر حال پر دلالت کرتا ہے جو حادث ہونے کی دلیل ہے اور جو حادث ہو معبود نہیں ہو سکتا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(یعنی) جب رات نے ان کو (پردہٴ تاریکی سے) ڈھانپ لیا (تو آسمان میں) ایک ستارا نظر پڑا۔ کہنے لگے یہ میرا پروردگار ہے۔ جب وہ غائب ہوگیا تو کہنے لگے کہ مجھے غائب ہوجانے والے پسند نہیں
6 Muhammad Junagarhi
پھر جب رات کی تاریکی ان پر چھا گئی تو انہوں نے ایک ستاره دیکھا آپ نے فرمایا کہ یہ میرا رب ہے مگر جب وه غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ میں غروب ہوجانے والوں سے محبت نہیں رکھتا
7 Muhammad Hussain Najafi
چنانچہ جب ان (ابراہیم) پر رات کی تاریکی چھا گئی تو انہوں نے ایک ستارہ کو دیکھا تو کہا یہ میرا رب ہے؟ تو جب وہ ڈوب گیا تو کہا۔ میں ڈوب جانے والوں سے محبت نہیں کرتا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پس جب ان پر رات کی تاریکی چھائی اور انہوں نے ستارہ کو دیکھا تو کہا کہ کیا یہ میرا رب ہے . پھر جب وہ غروب ہوگیا تو انہوں نے کہا کہ میں ڈوب جانے والوں کو دوست نہیں رکھتا
9 Tafsir Jalalayn
(یعنی) جب رات نے ان کو (پردہ تاریکی سے) ڈھانپ لیا تو (آسمان میں) ایک ستارا نظر پڑا۔ کہنے لگے یہ میرا پروردگار ہے۔ جب وہ غائب ہوگیا تو کہنے لگے کہ مجھے غائب ہوجانیوالے پسند نہیں۔ فَلَمَّا جَنَّ علیہ اللیل راکوکباً قال ھذا ربی ھذا اکبر، سلف کا اس میں اختلاف ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے پہلے چمکدار مشتری یا زہرہ اور پھر چاند سورج کو دیکھ کر ھذا ربہ ھذا اکبر جو کہا یہ قول ان کا اس وقت کا ہے کہ جب وہ بچے تھے کہ اس وقت تک آپ کو توحید اور احکام شریعت کا علم نہیں تھا، اور اگر بڑی عمر میں یہ کلام کیا تو لوگوں کو قائل کرنے اور الزام دینے کیلئے یہ بات کہی دوسرا قول رجح ہے۔ (احسن التفاسیر) مشہور ہے کہ اس وقت کے بادشاہ نمرود نے اپنے ایک خواب کی تعبیر کی وجہ سے نومولود بچوں کو قتل کرنے کا حکم دے رکھا تھا، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بھی اس سال پیدا ہوئے تھے جسکی وجہ سے انھیں چھپا کر ایک غار میں رکھا تاکہ نمرود کے ہاتھوں قتل سے بچ جائے، غار ہی میں جب کچھ شعور آیا اور آپ کو غار سے بار نکالا تو تارے چاند سورج وغیرہ دیکھے تو مذکورہ تاثرات ظاہر فرمائے لیکن غار والی بات مستند نہیں ہے بلکہ صحیح یہ ہے کہ قوم سے مکالمہ کے وقت آپ نے مذکورہ باتیں کہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿ فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ اللَّيْلُ﴾ ” جب رات نے ان کو ڈھانپ لیا۔“ یعنی جب رات تاریک ہوگئی ﴿ رَأَىٰ كَوْكَبًا﴾ ” اس نے ایک ستارہ دیکھا“ شاید یہ ستارہ زیادہ روشن ستارہ ہوگا، کیونکہ اس کے تذکرے کی تخصیص دلالت کرتی ہے کہ اس کی روشنی دوسروں سے زیادہ تھی۔ بنا بریں بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس سے مراد زہرہ ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ﴿قَالَ هَـٰذَا رَبِّي﴾ ” کہنے لگے یہ میرا رب ہے۔“ یعنی انہوں نے دلیل کی خاطر مدمقابل کے مقام پر اترتے ہوئے کہا کہ ” یہ میرا رب ہے“ آؤ ہم دیکھیں کہ کیا یہ ربوبیت کا مستحق ہے؟ کیا ہمارے سامنے کوئی ایسی دلیل قائم ہوتی ہے جو اس کے رب ہونے کو ثابت کرتی ہو؟ کیونکہ کسی عقلمند کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ بغیر کسی حجت و برہان کے اپنی خواہشات نفس کو اپنا معبود بنا لے۔﴿فَلَمَّا أَفَلَ﴾ یعنی جب یہ ستارہ غائب ہوگیا ﴿قَالَ لَا أُحِبُّ الْآفِلِينَ﴾” تو کہا، میں غائب ہونے والوں کو پسند نہیں کرتا‘‘ یعنی جو ظاہر ہونے کے بعد غائب ہو کر عبادت کرنے والے سے اوجھل ہوجائے۔ کیونکہ معبود کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اس شخص کے مصالح کا انتظام اور اس کے تمام معاملات کی تدبیر کرے جو اس کی عبادت کرتا ہے۔ رہی وہ ہستی جو اکثر اوقات غیر موجود اور غائب ہوتی ہے تو عبادت کی کیوں کر مستحق ہوسکتی ہیں؟ کیا ایسی ہستی کو معبود بنانا سب سے بڑی بے وقوفی اور سب سے بڑا باطل نہیں؟
11 Mufti Taqi Usmani
chunacheh jab unn per raat chai to unhon ney aik sitara dekha . kehney lagay : yeh mera rab hai . phir jab woh doob gaya to unhon ney kaha : mein doobney walon ko pasand nahi kerta .