اور بیشک ہم نے تم کو زمین میں تمکّن و تصرّف عطا کیا اور ہم نے اس میں تمہارے لئے اسبابِ معیشت پیدا کئے، تم بہت ہی کم شکر بجا لاتے ہو،
English Sahih:
And We have certainly established you upon the earth and made for you therein ways of livelihood. Little are you grateful.
1 Abul A'ala Maududi
ہم نے تمھیں زمین میں اختیارات کے ساتھ بسایا اور تمہارے لیے یہاں سامان زیست فراہم کیا، مگر تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو
2 Ahmed Raza Khan
اور بیشک ہم نے تمہیں زمین میں جماؤ (ٹھکانا) دیا اور تمہارے لیے اس میں زندگی کے اسباب بنائے بہت ہی کم شکر کرتے ہو
3 Ahmed Ali
اور ہم نے تمہیں زمین میں جگہ دی اور اس میں تمہاری زندگی کا سامان بنا دیا تم بہت کم شکر کرتے ہو
4 Ahsanul Bayan
اور بیشک ہم نے تم کو زمین پر رہنے کی جگہ دی اور ہم نے تمہارے لئے اس میں سامان رزق پیدا کیا تم لوگ بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہم ہی نے زمین میں تمہارا ٹھکانہ بنایا اور اس میں تمہارے لیے سامان معشیت پیدا کئے۔ (مگر) تم کم ہی شکر کرتے ہو
6 Muhammad Junagarhi
اور بے شک ہم نے تم کو زمین پر رہنے کی جگہ دی اور ہم نے تمہارے لئے اس میں سامان رزق پیدا کیا، تم لوگ بہت ہی کم شکر کرتے ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے تمہیں زمین میں تمکین دی (اقتدار و اختیار دیا) اور اس میں تمہارے لئے زندگی گزارنے کے سامان فراہم کئے۔ مگر تم بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یقینا ہم نے تم کو زمین میں اختیار دیا اور تمہارے لئے سامان زندگی قرار دئیے مگر تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو
9 Tafsir Jalalayn
اور ہمیں نے زمین میں تمہارا ٹھکانہ بنایا اور اس میں تمہارے لئے سامان معیشت پیدا کئے (مگر) تم کم ہی شکر کرتے ہو۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ معاش و مسکن کا ذکر کرتے ہوئے اپنے بندوں پر احسان جتلاتا ہے﴿وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِي الْأَرْضِ﴾ ” اور ہم نے تمہیں زمین میں ٹھکانا مہیا کیا“ جس سے تم زمین میں گھر بناتے ہو، کھیتی باڑی کرتے ہو اور بعض دیگر وجوہ سے اس سے استفادہ کرتے ہو ﴿وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ﴾ ” اور مقرر کردیں ہم نے اس میں تمہارے لئے روزیاں“ تمام معاش کا دار و مدار ان چیزوں پر ہے جو درختوں، نباتات، معدنیات، مختلف قسم کی صنعتوں اور تجارت سے ہوتی ہیں۔ وہی ہے جس نے تمہیں یہ تمام چیزیں مہیا کیں اور مختلف اسباب کو تمہارے لئے مسخر کیا ﴿قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ ﴾ ”(مگر) تم کم ہی شکر کرتے ہو۔“ یعنی تم اللہ تعالیٰ کا بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو، جس نے انواع و اقسام کی نعمتوں سے تمہیں نوازا اور مختلف مصائب کو تم سے دور کیا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur khuli baat hai kay hum ney tumhen zameen mein rehney ki jagah di , aur uss mein tumharay liye rozi kay asbaab peda kiye . ( phir bhi ) tum log shukar kam hi ada kertay ho .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ تعالیٰ کے احسانات اللہ تعالیٰ اپنا احسان بیان فرما رہا ہے کہ اس نے زمین اپنے بندوں کے رہنے سہنے کیلئے بنائی۔ اس میں مضبوط پہاڑ گاڑ دیئے کہ ہلے جلے نہیں اس میں چشمے جاری کئے اس میں منزلیں اور گھر بنانے کی طاقت انسان کو عطا فرمائی اور بہت سے نفع کی چیزیں اس لئے پیدائش فرمائیں۔ ابر مقرر کر کے اس میں سے پانی برسا کر ان کے لئے کھیت اور باغات پیدا کئے۔ تلاش معاش کے وسائل مہیا فرمائے۔ تجارت اور کمائی کے طریقے سکھا دیئے۔ باوجود اس کے اکثر لوگ پوری شکر گذاری نہیں کرتے ایک آیت میں فرمان ہے (وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ 18) 16 ۔ النحل) یعنی اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننے بیٹھو تو یہ بھی تمہارے بس کی بات نہیں۔ لیکن انسان بڑا ہی ناانصاف اور ناشکرا ہے معایش تو جمہور کی قرأت ہے لیکن عبدالرحمن بن ہرمز اعرج معایش پڑھتے ہیں اور ٹھیک وہی ہے جس پر اکثریت ہے اس لئے کہ (معایش) جمع ہے (معیشتہ) کی۔ اس کا باب (عاش یعیش عیشا) ہے (معیشتہ) کی اصل (معیشتہ) ہے۔ کسر ہے پر تقلیل تھا نقل کر کے ماقیل کو دیا (معیشتہ) ہوگیا لیکن جمع کے وقت پھر کسر ہے پر آگیا کیونکہ اب ثقل نہ رہا پس مفاعل کے وزن پر (معایش) ہوگیا کیونکہ اس کلمہ میں یا اصلی ہے۔ بخلاف مدائین، صہائف اور بصائر کے جو مدینہ، صحیفہ اور بصیرہ کی جمع ہے باب مدن صحف اور ابصر سے ان میں چونکہ یا زائد ہے اس لئے ہمزہ دی جاتی ہے اور مفاعل کے وزن پر جمع آتی ہے۔ واللہ اعلم۔