پھر جب ہم ان سے اس مدت تک کے لئے جس کو وہ پہنچنے والے ہوتے وہ عذاب ٹال دیتے تو وہ فوراً ہی عہد توڑ دیتے،
English Sahih:
But when We removed the punishment from them until a term which they were to reach, then at once they broke their word.
1 Abul A'ala Maududi
مگر جب ہم ان پر سے اپنا عذاب ایک وقت مقرر تک کے لیے، جس کو وہ بہرحال پہنچنے والے تھے، ہٹا لیتے تو وہ یکلخت اپنے عہد سے پھر جاتے
2 Ahmed Raza Khan
پھر جب ہم ان سے عذاب اٹھالیتے ایک مدت کے کیے جس تک انہیں پہنچنا ہے جبھی وہ پھر جاتے،
3 Ahmed Ali
پھر جب ہم نےان سے ایک مدت تک عذاب اٹھا لیا کہ انہیں اس مدت تک پہنچنا تھا اس وقت وہ عہد توڑ ڈالتے
4 Ahsanul Bayan
پھر جب ان سے عذاب کو ایک خاص وقت تک کہ اس تک ان کو پہنچنا تھا ہٹا دیتے، تو وہ فوراً عہد شکنی کرنے لگتے (١)۔
١٣٥۔١ یعنی ایک عذاب آتا تو اس سے تنگ آکر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آتے تو ان کی دعا سے ٹل جاتا تو ایمان لانے کی بجائے پھر اس کفر اور شرک پر جمے رہتے پھر دوسرا عذاب آجاتا پھر اسی طرح کرتے یوں کچھ کچھ وقفوں سے پانچ عذاب ان پر آئے لیکن ان کے دلوں میں جو فرعونیت اور دماغوں میں جو تکبر تھا وہ حق کی راہ میں ان کے لئے زنجیر پا بنا رہا اتنی اتنی واضح نشانیاں دیکھنے کے باوجود ایمان کی دولت سے محروم ہی رہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
پھر جب ہم ایک مدت کے لیے جس تک ان کو پہنچنا تھا ان سے عذاب دور کردیتے تو وہ عہد کو توڑ ڈالتے
6 Muhammad Junagarhi
پھر جب ان سے اس عذاب کو ایک خاص وقت تک کہ اس تک ان کو پہنچنا تھا ہٹا دیتے، تو وه فوراً ہی عہد شکنی کرنے لگتے
7 Muhammad Hussain Najafi
تو جب ہم وہ عذاب ایک مقررہ مدت تک ہٹا دیتے جس تک وہ بہرحال پہنچنے والے تھے۔ تو وہ اپنے کئے ہوئے عہد و پیمان کو توڑ دیتے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس کے بعد جب ہم نے ایک مّدت کے لئے عذاب کو برطرف کردیا تو پھر اپنے عہد کو توڑنے والوں میں شامل ہوگئے
9 Tafsir Jalalayn
پھر جب ہم ایک مدت کے لئے جس تک ان کو پہنچنا تھا ان سے عذاب دور کریتے تو وہ عہد کو توڑ ڈالتے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَىٰ أَجَلٍ هُم بَالِغُوهُ﴾ ” پھر جب ہم ایک مدت کے لئے جس تک ان کو پہنچنا تھا ان سے عذاب دور کردیتے۔“ یعنی جب ایک مدت تک ان سے عذاب دور کردیا جاتا جس مدت تک اللہ تعالیٰ نے ان کی بقا مقدر کی تھی۔ یہ عذاب ہمیشہ کے لئے ان سے دور نہیں کیا جاتا تھا بلکہ ایک مقرر وقت تک کے لئے اس عذاب کو ہٹایا جاتا تھا۔ ﴿ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ﴾ ” تو اسی وقت عہد توڑ ڈالتے“ وہ موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے اور بنی اسرائیل کو آزاد کردینے کے عہد کو، جو انہوں نے موسیٰ علیہ السلام سے کیا تھا، توڑ دیتے۔ وہ موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لائے نہ انہوں نے بنی اسرائیل کو آزاد کیا، بلکہ وہ اپنے کفر پر جمے رہے اور اسی میں سرگرداں رہے اور بنی اسرائیل کو تعذیب دینا انہوں نے اپنی عادت بنا لیا تھا۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir jab hum unn per say azab ko , itni mauddat tak hata letay jiss tak unhen phonchna hi tha , to woh aik dum apney waday say phir jatay .