Skip to main content

وَنَادٰۤى اَصْحٰبُ الْاَعْرَافِ رِجَالًا يَّعْرِفُوْنَهُمْ بِسِيْمٰٮهُمْ قَالُوْا مَاۤ اَغْنٰى عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ

And (will) call out
وَنَادَىٰٓ
اور پکاریں گے
(the) companions
أَصْحَٰبُ
والے
(of) the heights
ٱلْأَعْرَافِ
اعراف (والے)
(to) men
رِجَالًا
کچھ لوگوں کو
whom they recognize
يَعْرِفُونَهُم
جن کو وہ پہچانتے ہوں گے
by their marks
بِسِيمَىٰهُمْ
ان کی علامات سے
saying
قَالُوا۟
وہ کہیں گے
"Not
مَآ
نہ
(has) availed
أَغْنَىٰ
کام آیا
[to] you
عَنكُمْ
تم کو
your gathering
جَمْعُكُمْ
جتھا تمہارا
and what
وَمَا
اور جو کچھ
you were
كُنتُمْ
تھے تم
arrogant (about)"
تَسْتَكْبِرُونَ
تم تکبر کرتے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

پھر یہ اعراف کے لوگ دوزخ کی چند بڑی بڑی شخصیتوں کو ان کی علامتوں سے پہچان کر پکاریں گے کہ "دیکھ لیا تم نے، آج نہ تمہارے جتھے تمہارے کسی کام آئے اور نہ وہ ساز و سامان جن کو تم بڑی چیز سمجھتے تھے

English Sahih:

And the companions of the Elevations will call to men [within Hell] whom they recognize by their mark, saying, "Of no avail to you was your gathering and [the fact] that you were arrogant."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

پھر یہ اعراف کے لوگ دوزخ کی چند بڑی بڑی شخصیتوں کو ان کی علامتوں سے پہچان کر پکاریں گے کہ "دیکھ لیا تم نے، آج نہ تمہارے جتھے تمہارے کسی کام آئے اور نہ وہ ساز و سامان جن کو تم بڑی چیز سمجھتے تھے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور اعراف والے کچھ مردوں کو پکاریں گے جنہیں ان کی پیشانی سے پہچانتے ہیں کہیں گے تمہیں کیا کام آیا تمہارا جتھا اور وہ جو تم غرور کرتے تھے

احمد علی Ahmed Ali

اور اعراف والے پکاریں گے جنہیں وہ ان کی نشانی سے پہچانتے ہوں گے کہیں گے تمہاری جماعت تمہارے کسی کام نہ آئی اور نہ وہ جو تم تکبر کیا کرتے تھے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور اہل اعراف بہت سے آدمیوں کو جن کو ان کے قیافہ سے پہچانیں گے پکاریں گے کہیں گے کہ تمہاری جماعت اور تمہارا اپنے کو بڑا سمجھنا تمہارے کچھ کام نہ آیا (١)۔

٤٨۔١ یہ اہل دوزخ ہونگے جن کو اصحاب الاعراف ان کی علامتوں سے پہچان لیں گے اور وہ اپنے جتھے اور دوسری چیزوں پر جو گھمنڈ کرتے تھے اس کے حال سے انہیں یاد دلائیں گے کہ یہ چیزیں تمہارے کچھ کام نہ آئیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور اہل اعراف (کافر) لوگوں کو جنہیں ان کی صورتوں سے شناخت کرتے ہوں گے پکاریں گے اور کہیں گے (کہ آج) نہ تو تمہاری جماعت ہی تمہارے کچھ کام آئی اور نہ تمہارا تکبّر (ہی سودمند ہوا)

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور اہل اعراف بہت سے آدمیوں کو جن کو کہ ان کے قیافہ سے پہچانیں گے پکاریں گے کہیں گے کہ تمہاری جماعت اور تمہارا اپنے کو بڑا سمجھنا تمہارے کچھ کام نہ آیا

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور پھر اعراف والے لوگ (دوزخ والے چند آدمیوں کو) آواز دیں گے جنہیں وہ علامتوں سے پہچانتے ہوں گے۔ کہ آج تمہاری جمعیت اور تمہارا غرور و پندار کچھ کام نہ آیا اور تمہیں کوئی فائدہ نہ پہنچایا۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور اعراف والے ان لوگوں کو جنہیں وہ نشانیوں سے پہچانتے ہوں گے آواز دیں گے کہ آج نہ تمہاری جماعت کام آئی اور نہ تمہارا غرور کام آیا

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور اہلِ اعراف (ان دوزخی) مردوں کو پکاریں گے جنہیں وہ ان کی نشانیوں سے پہچان رہے ہوں گے (ان سے) کہیں گے: تمہاری جماعتیں تمہارے کام نہ آسکیں اور نہ (وہ) تکبّر (تمہیں بچا سکا) جو تم کیا کرتے تھے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

کفر کے ستون اور ان کا حشر
کفر کے جن ستونوں کو، کافروں کے جن سرداروں کو اعراف والے ان کے چہروں سے پہچان لیں گے انہیں ڈانٹ ڈپٹ کر کے پوچھیں گے کہ آج تمہاری کثرت جمعیت کہاں گئی ؟ اس نے تو تمہیں مطلقاً فائدہ نہ پہنچایا۔ آج وہ تمہاری اکڑفوں کیا ہوئی تم تو بری طرح عذابوں میں جکڑ دیئے گئے۔ ان کے بعد ہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں فرمایا جائے گا کہ بد بختو انہی کی نسبت تم کہا کرتے تھے کہ اللہ انہیں کوئی راحت نہیں دے گا۔ اے اعراف والو میں تمہیں اجازت دیتا ہوں کہ جاؤ بہ آرام بےکھٹکے جنت میں جاؤ۔ حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ اعراف والوں کے اعمال صالحہ اس قابل نہ نکلے کہ انہیں جنت میں پہنچائیں لیکن اتنی برائیاں بھی ان کی نہ تھیں کہ دوزخ میں جائیں تو یہ اعراف پر ہی روک دیئے گئے، لوگوں کو ان کے اندازے سے پہچانتے ہوں گے جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں فیصلے کرچکے گا شفاعت کی اجازت دے گا لوگ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ اے آدم آپ ہمارے باپ ہیں ہماری شفاعت اللہ تعالیٰ کی جانب میں کیجئے۔ آپ جواب دیں گے کہ کیا تم نہیں جانتے ہو کہ میرے سوا کسی کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا ہوا، اپنی روح اس میں پھونکی ہو، اپنی رحمت اس پر اپنے غضب سے پہلے پہنچائی ہو، اپنے فرشتوں سے اسے سجدہ کرایا ہو ؟ سب جواب دیں گے کہ نہیں ایسا کوئی آپ کے سوا نہیں۔ آپ فرمائیں گے میں اس کی حقیقت سے بیخبر ہوں میں تمہاری شفاعت نہیں کرسکتا ہوں تم میرے لڑکے ابراہیم کے پاس جاؤ۔ اب سب لوگ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس پہنچیں گے اور ان سے شفاعت کرنے کی درخواست کریں گے۔ آپ جواب دیں گے کہ کیا تم جانتے ہو کہ میرے سوا اور کوئی خلیل اللہ ہوا ہو ؟ یا اللہ کے بارے میں اس کی قوم نے آگ میں پھینکا ہو ؟ سب کہیں گے نہیں آپ کے سوا اور کوئی نہیں، فرمائیں گے مجھے اس کی حقیقت معلوم نہیں میں تمہاری درخواست شفاعت نہیں لے جاسکتا تم میرے لڑکے موسیٰ کے پاس جاؤ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) جواب دیں گے کہ بتاؤ میرے سوا اللہ نے کسی کو اپنا کلیم بنایا، اپنی سرگوشیوں کے لئے نزدیکی عطا فرمائی ؟ جواب دیں گے کہ نہیں۔ فرمائیں گے میں اس کی حقیقت سے بیخبر ہوں میں تمہاری سفارش کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ ہاں تم حضرت عیسیٰ کے پاس جاؤ۔ لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے ان سے شفاعت طلبی کا تقاضا کریں گے یہ جواب دیں گے کہ کیا تم جانتے ہو کہ میرے سوا کسی کو اللہ نے بغیر باپ کے پیدا کیا ہو ؟ جواب ملے گا کہ نہیں۔ پوچھیں گے جانتے ہو کہ کوئی مادر زاد اندھوں اور کوڑھیوں کو بحکم الہی میرے سوا اچھا کرتا ہو یا کوئی مردہ کو بحکم الہی زندہ کردیتا ہو ؟ کہیں گے کہ کوئی نہیں۔ فرمائیں گے کہ میں تو آج اپنے نفس کے بچاؤ میں ہوں، میں اس کی حقیقت سے بیخبر ہوں۔ مجھ میں اتنی طاقت کہاں کہ تمہاری سفارش کرسکوں، ہاں تم سب کے سب حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ۔ چناچہ سب لوگ میرے پاس آئیں گے میں اپنا سینہ ٹھونک کر کہوں گا کہ ہاں ہاں میں اسی لئے موجود ہوں، پھر میں چل کر اللہ کے عرش کے سامنے ٹھہر جاؤں گا۔ اپنے رب عزوجل کے پاس پہنچ جاؤں گا اور ایسی ایسی اس کی تعریفیں بیان کروں گا کہ کسی سننے والے نے کبھی نہ سنی ہوں۔ پھر سجدے میں گر پڑوں گا پھر مجھ سے فرمایا جائے گا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر اٹھاؤ۔ مانگو دیا جائے گا۔ شفاعت کرو، قبول کی جائے گی۔ پس میں اپنا سر اٹھا کر کہوں گا میرے رب میری امت۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا وہ سب تیری ہی ہے۔ پھر تو ہر ہر پیغمبر اور ہر ایک فرشتہ رشک کرنے لگے گا۔ یہی مقام مقام محمود ہے۔ پھر میں ان سب کو لے کر جنت کی طرف آؤں گا۔ جنت کا دروازہ کھلواؤں گا اور وہ میرے لئے اور ان کیلئے کھول دیا جائے گا پھر انہیں ایک نہر کی طرف لے جائیں گے جس کا نام نہر الحیوان ہے اس کے دونوں کناروں پر سونے کے محل ہیں جو یاقوت سے جڑاؤ کئے گئے ہیں اس میں غسل کریں گے جس سے جنتی رنگ اور جنتی خوشبو ان میں پیدا ہوجائے گی اور چمکتے ہوئے ستاروں جیسے وہ نورانی ہوجائیں گے ہاں ان کے سینوں پر سفید نشان باقی رہ جائیں گے جس سے وہ پہچانے جائیں گے انہیں مساکین اہل جنت کہا جائے گا۔