ان کی قوم کے سرداروں اور رئیسوں نے کہا: (اے نوح!) بیشک ہم تمہیں کھلی گمراہی میں (مبتلا) دیکھتے ہیں،
English Sahih:
Said the eminent among his people, "Indeed, we see you in clear error."
1 Abul A'ala Maududi
اس کی قوم کے سرداروں نے جواب دیا "ہم کو تو یہ نظر آتا ہے کہ تم صریح گمراہی میں مبتلا ہو"
2 Ahmed Raza Khan
اس کی قوم کے سردار بولے بیشک ہم تمہیں کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں،
3 Ahmed Ali
اس کی قو م کے سرداروں نے کہا ہم تجھے صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
ان کی قوم کے بڑے لوگوں نے کہا ہم تم کو صریح غلطی میں دیکھتے ہیں (١)۔
٦٠۔١ شرک اس طرح انسانی عقل کو ماؤف کر دیتا ہے کہ انسان کو ہدایت، گمراہی اور گمراہی۔ ہدایت نظریاتی ہے۔ چنانچہ قوم نوح کی بھی یہی قلبی ماہیت ہوئی، ان کو حضرت نوح علیہ السلام، جو اللہ کی توحید کی طرف اپنی قوم کو دعوت دے رہے تھے، نعوذباللہ گمراہ نظر آتے تھے۔; تھا جو ناخوب، بتدریج وہی خوب ہوا۔ کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو جو ان کی قوم میں سردار تھے وہ کہنے لگے کہ ہم تمہیں صریح گمراہی میں (مبتلا) دیکھتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
ان کی قوم کے بڑے لوگوں نے کہا کہ ہم تم کو صریح غلطی میں دیکھتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
ان کی قوم کے سرداروں نے کہا۔ ہم تو تم کو کھلی ہوئی گمراہی میں دیکھتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تو قوم کے رؤسا نے جواب دیا کہ ہم تم کو کھلی ہوئی گمراہی میں دیکھ رہے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
تو جو ان کی قوم میں سردار تھے وہ کہنے لگے کہ ہم تمہیں صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
جب نوح علیہ السلام نے ان سے یہ بات کہی تو انہوں نے حضرت نوح علیہ السلام کو بدترین جواب دیا : ﴿قَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِهِ﴾” ان کی قوم کے سرداروں نے کہا۔“ یعنی سرداروں اور دولت مند راہنماؤں نے کہا، حق کے سامنے تکبر کرنا اور انبیاء و مرسلین کی اطاعت نہ کرنا، ہمیشہ سے ان کی عادت رہی ہے۔ ﴿إِنَّا لَنَرَاكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ﴾ ” ہم دیکھتے ہیں تجھ کو صریح بہکا ہوا“ انہوں نے اسی پر بس نہیں کی۔ اللہ تعالیٰ ان کا برا کرے کہ انہوں نے انبیا و رسل کی اطاعت نہیں کی بلکہ وہ جناب نوح سے تکبر کے ساتھ پیش آئے اور ان کی عیب چینی کی اور ان کو گمراہی سے منسوب کیا پھر انہوں نے آں جناب کو مجرد گمراہ کہنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ایسی گمراہی سے منسوب کیا جو ہر ایک پر واضح ہوتی ہے۔ یہ انکار حق اور عناد کی بدترین قسم ہے جو کمزور لوگوں میں عقل و فہم نہیں چھوڑتی یہ وصف تو قوم نوح پر منطبق ہوتا ہے جو بتوں کو خدا مانتے ہیں جن کو انہوں نے خود اپنے ہاتھوں سے پتھروں کو تراش کر بنایا ہے۔ جو سن سکتے ہیں نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ ان کے کسی کام آسکتے ہیں۔ انہوں نے ان خداؤں کو وہی مقام دے دیا جو اس کائنات کو پیدا کرنے والے کا مقام ہے اور ان کے تقرب کے حصول کی خاطر مختلف عبادات ان کے لئے مقرر کردیں۔ اگر ان کا ذہن نہ ہوتا جس کی وجہ سے ان پر اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہوتی ہے تو ان کے بارے میں یہی فیصلہ ہوتا کہ فاتر العقل لوگ ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں بلکہ ان سے زیادہ عقل مند ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
unn ki qoam kay sardaron ney kaha : hum to yaqeeni toor per dekh rahey hain kay tum khuli gumrahi mein mubtala ho .