سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے (اُنہی کو مطلع علی الغیب کرتا ہے کیونکہ یہ خاصۂ نبوت اور معجزۂ رسالت ہے)، تو بے شک وہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے اور پیچھے (علمِ غیب کی حفاظت کے لئے) نگہبان مقرر فرما دیتا ہے،
English Sahih:
Except whom He has approved of messengers, and indeed, He sends before him [i.e., each messenger] and behind him observers
1 Abul A'ala Maududi
سوائے اُس رسول کے جسے اُس نے (غیب کا کوئی علم دینے کے لیے) پسند کر لیا ہو، تو اُس کے آگے اور پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے
2 Ahmed Raza Khan
سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے کہ ان کے آگے پیچھے پہرا مقرر کر دیتا ہے
3 Ahmed Ali
مگر اپنے پسندیدہ رسول کو پھراس کے آگے اور پیچھے محافظ مقرر کر دیتا ہے
4 Ahsanul Bayan
سوائے اس پیغمبر کے جسے وہ پسند کر لے لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کر دیتا ہے (١)
٢٧۔١ یعنی نزول وحی کے وقت پیغمبر کے آگے پیچھے فرشتے ہوتے ہیں اور شیاطین اور جنات کو وحی کی باتیں سننے نہیں دیتے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
سوائے اس پیغمبر کے جسے وه پسند کرلے لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کردیتا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
سوائے اپنے اس رسول کے جسے وہ اس بات کے لئے منتخب کرتا ہے تو وہ اس کے آگے پیچھے محافظ (فرشتے) لگا دیتا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
مگر جس رسول کو پسند کرلے تو اس کے آگے پیچھے نگہبان فرشتے مقرر کردیتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتادیتا ہے اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کردیتا ہے الا من ارتضی من رسول (الآیۃ) یعنی اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر کو بعض امور غیب سے مطلع کردیتا ہے جن کا تعلق یا تو اس کے فرائض رسالت سے ہوتا ہے یا وہ اس کی صداقت کی دلیل ہوتے ہیں اور ظاہر بات ہے کہ اللہ کے مطلع کرنے سے پیغمبر عالم الغیب نہیں ہوسکتا، کیونکہ اگر پیغمبر عالم الغیب ہو تو پھر اس پر اللہ کی طرف سے اظہار کا کوئی مطلب نہیں رہتا اللہ تعالیٰ اپنے غیب کا اظہار اسی وقت اور اسی رسول پر کرتا ہے جس کو پہلے اس غیب کا علم نہیں ہوتا اس لئے عالم الغیب صرف اللہ ہی کی ذات ہے جیسا کہ یہاں بھی اس کی صراحت فرمائی گئی ہے۔ علم غیب اور غیبی خبروں میں فرق :۔ الا من ارتضی من رسول (الآیۃ) اس استثناء کا حاصل اس شبہ کا جواب ہے کہ ملجب کلی کی نفعی سے مطلقاً ہر غیب کی نفی ہوتی ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ منصب رسالت کے لئے جس قدر علم غیب کی خبروں کو غیب کی چیزوں کا کسی رسول کو دینا ضروری ہے وہ ان کو منجانب اللہ بذریعہ وحی دے دیا جاتا ہے اور وہ ایسے محفوظ طریقہ سے لیا جاتا ہے کہ جب ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی وحی نازل ہوتی ہے تو اس کے ہر طرف فرشتوں کا پہرہ ہوتا ہے تاکہ ثبوت اس میں کوئی مداخلت نہ کرسکیں، اس میں اول تو رسول کے لفظ سے اس غیب کی نوعیت متعین کردی گئی جس کا علم نبی کو دیا ہے اور وہ ظاہر ہے شرائع اور احکام یا ان چیزوں کا علم ہوتا ہے جو دلیل نبوت ہوں۔ بعض ناواقف لوگ ” غیب “ اور ” انباء الغیب “ میں فرق نہیں سمجھتے اس لئے انبیاء اور خصوصاً خاتم الانبیاء (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے علم غیب کلی ثابت کرتے ہیں اور آپ کو بالکل اللہ تعالیٰ کی طرح عالم الغید ہر ذرہ کائنات کا علم رکھنے والا کہنے لگتے ہیں جو کھلا ہوا شرک اور رسول کو خدا کا درجہ دینا ہے، اگر کوئی شخص اپنا خفیہ راز کسی دوست کو بتادے جو کسی اور کے علم میں نہ ہو تو اس سے دنیا میں کوئی بھی اس دوست کو عالم الغیب نہیں کہہ سکتا اسی طرح انبیاء (علیہم السلام) کو ہزاروں غیب کی چیزوں کا بذریعہ وحی بتلا دینا ان کو عالم الغیب نہیں بنا دیتا۔ آخر سورت میں واحصی کل شیء عددا یعنی اللہ تعالیٰ ، ذات خاص ہے کہ جس کے علم میں ہر چیز کے اعداد شمار ہیں اس کو ریگ زاروں کے ذروں اور دریائوں کے قطروں کے پتوں غرضیکہ کائنات کی ہر شیء کا پوری طرح تفصیلی علم ہے ان تمام چیزوں کے علم کی نبی کو نبی اور رسول ہونے … سے کوئی ضرورت نہیں ہے، سورة نمل میں اس کی تفصیل گزر چکی ہے ملاحظہ کرلیا جائے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿اِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِنْ رَّسُوْلٍ﴾ ” مگر جس رسول کو پسند فرمائے۔“ پس اسے صرف اسی غیب سے آگاہ کرتا ہے جس سے آگاہ کرنے کا اس کی حکمت تقاضا کرتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول دیگر انسانوں کی مانند نہیں ہیں کیونکہ انہیں اللہ تعالیٰ تعالیٰ نے ایک خاص تائید سے نوازا ہے جس سے اس نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں نوازا ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف جو وحی کی اس کی حفاظت بھی کی حتیٰ کہ رسول اس وحی کی حقیقت کو پہنچ گئے ، بغیر اس کے کہ شیاطین اس کے قریب آئیں اور اس میں کمی بیشی کرسکیں ، اسی لیے فرمایا :﴿فَاِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ رَصَدًا﴾ ” وہ اس کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کردیتا ہے۔“ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
siwaye kissi payghumber kay jissay uss ney ( iss kaam kay liye ) pasand farma liya ho . aesi soorat mein woh uss payghumber kay aagay aur peechay kuch mohafiz laga deta hai ,