ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِّـعْمَةً اَنْعَمَهَا عَلٰى قَوْمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْۙ وَاَنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌۙ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
یہ اللہ کی اِس سنت کے مطابق ہوا کہ وہ کسی نعمت کو جو اس نے کسی قوم کو عطا کی ہو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خود اپنے طرزِ عمل کو نہیں بدل دیتی اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
English Sahih:
That is because Allah would not change a favor which He had bestowed upon a people until they change what is within themselves. And indeed, Allah is Hearing and Knowing.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
یہ اللہ کی اِس سنت کے مطابق ہوا کہ وہ کسی نعمت کو جو اس نے کسی قوم کو عطا کی ہو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خود اپنے طرزِ عمل کو نہیں بدل دیتی اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
یہ اس لیے کہ اللہ کسی قوم سے جو نعمت انہیں دی تھی بدلتا نہیں جب تک وہ خود نہ بدل جائیں اور بیشک اللہ سنتا جانتا ہے
احمد علی Ahmed Ali
اس کا سبب یہ ہے کہ الله ہر گز اس نعمت کو نہیں بدلتا جو اس نے کسی قوم کو دی تھی جب تک وہ خود اپنے دلوں کی حالت نہ بدلیں اوراس لیے کہ الله سننے والا جاننے والا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
یہ اس لئے کہ اللہ تعالٰی ایسا نہیں کہ کسی قوم پر کوئی نعمت انعام فرما کر پھر بدل دے جب تک کہ وہ خود اپنی اس حالت کو نہ بدل دیں جو کہ ان کی اپنی تھی (١) اور یہ کہ اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔
٥٣۔١ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک کوئی قوم کفران نعمت کا راستہ اختیار کرکے اور اللہ تعالٰی کے احکام سے اعراض کر کے اپنے احوال و اخلاق کو نہیں بدل لیتی، اللہ تعالٰی اس پر اپنی نعمتوں کا دروازہ بند نہیں فرماتا۔ دوسرے لفظوں میں اللہ تعالٰی گناہوں کی وجہ سے اپنی نعمتیں سلب فرمالیتا ہے۔ اور اللہ تعالٰی کے انعامات کا مستحق بننے کے لئے ضروری ہے کہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔ گویا تبدیلی کا مطلب یہی ہے کہ قوم گناہوں کو چھوڑ کر اطاعت الٰہی کا راستہ اختیار کرے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
یہ اس لیے کہ جو نعمت خدا کسی قوم کو دیا کرتا ہے جب تک وہ خود اپنے دلوں کی حالت نہ بدل ڈالیں خدا اسے نہیں بدلا کرتا۔ اور اس لیے کہ خدا سنتا جانتا ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ کسی قوم پر کوئی نعمت انعام فرما کر پھر بدل دے جب تک کہ وه خود اپنی اس حالت کو نہ بدل دیں جو کہ ان کی اپنی تھی اور یہ کہ اللہ سننے واﻻ جاننے واﻻ ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
یہ اس بنا پر ہے کہ اللہ کبھی اس نعمت کو تبدیل نہیں کرتا جو اس نے کسی قوم کو عطا کی ہے جب تک وہ خود اپنی حالت تبدیل نہ کر دیں اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ اس لئے کہ خدا کسی قوم کو دی ہوئی نعمت کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے تئیں تغیر نہ پیدا کردیں کہ خدا سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
یہ (عذاب) اس وجہ سے ہے کہ اللہ کسی نعمت کو ہرگز بدلنے والا نہیں جو اس نے کسی قوم پر اَرزانی فرمائی ہو یہاں تک کہ وہ لوگ اَز خود اپنی حالتِ نعمت کو بدل دیں (یعنی کفرانِ نعمت اور معصیت و نافرمانی کے مرتکب ہوں اور پھر ان میں احساسِ زیاں بھی باقی نہ رہے تب وہ قوم ہلاکت و بربادی کی زد میں آجاتی ہے)، بیشک اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
اللہ ظالم نہیں لوگ خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں
اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کا بیان ہو رہا ہے کہ وہ اپنی دی ہوئی نعمتیں گناہوں سے پہلے نہیں چھینتا۔ جیسے ایک اور آیت میں ہے اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی ان باتوں کو نہ بدل دیں جو ان کے دلوں میں ہیں۔ جب وہ کسی قوم کی باتوں کی وجہ سے انہیں برائی پہنچانا چاہتا ہے تو اس کے ارادے کوئی بدل نہیں سکتا۔ نہ اس کے پاس کوئی حمایتی کھڑا ہوسکتا ہے۔ تم دیکھ لو کہ فرعونیوں اور ان جیسے ان سے گذشتہ لوگوں کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ انہیں اللہ نے اپنی نعمتیں دیں وہ سیاہ کاریوں میں مبتلا ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے دیئے ہوئے باغات چشمے کھیتیاں خزانے محلات اور نعمتیں جن میں وہ بد مست ہو رہے تھے سب چھین لیں۔ اس بارے میں انہوں نے اپنا برا آپ کیا۔ اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا۔