اور بیشک ہم نے آپ سے قبل پہلی امتوں میں بھی رسول بھیجے تھے،
English Sahih:
And We had certainly sent [messengers] before you, [O Muhammad], among the sects of the former peoples.
1 Abul A'ala Maududi
اے محمدؐ، ہم تم سے پہلے بہت سی گزری ہوئی قوموں میں رسول بھیج چکے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور بیشک ہم نے تم سے پہلے اگلی امتوں میں رسول بھیجے،
3 Ahmed Ali
اور تجھ سے پہلے ہم پہلی قوموں میں بھی رسول بھیج چکے ہیں
4 Ahsanul Bayan
ہم نے آپ سے پہلے اگلی امتوں میں بھی رسول (برابر) بھیجے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہم نے تم سے پہلے لوگوں میں بھی پیغمبر بھیجے تھے
6 Muhammad Junagarhi
ہم نے آپ سے پہلے اگلی امتوں میں بھی اپنے رسول (برابر) بھیجے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے آپ سے پہلے مختلف جماعتوں میں رسول بھیجے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مختلف قوموں میں رسول بھیجے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور ہم نے تم سے پہلے لوگوں میں بھی پیغمبر بھیجے تھے۔
10 Tafsir as-Saadi
جب مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب کی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے فرمایا کہ گزری ہوئی قوموں اور قرون ماضیہ میں مشرکین کا اپنے انبیاء کے ساتھ یہی رویہ رہا ہے۔ ﴿وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي شِيَعِ الْأَوَّلِينَ﴾ ” اور ہم نے آپ سے پہلے لوگوں میں رسول بھیجے تھے۔“ یعنی گزرے ہوئے گروہوں اور جماعتوں میں رسول مبعوث کرچکے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur ( aey payghumber ! ) hum tum say pehlay bhi pichli qoamon kay mukhtalif girohon mein apney payghumber bhej chukay hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ تعالیٰ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسکین دیتا ہے کہ جس طرح لوگ آپ کو جھٹلا رہے ہیں اسی طرح آپ سے پہلے کے نبیوں کو بھی وہ جھٹلا چکے ہیں۔ ہر امت کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکذیب ہوئی ہے اور اسے مذاق میں اڑایا گیا ہے۔ ضدی اور متکبر گروہ کے دلوں میں بہ سبب ان کے حد سے بڑھے ہوئے گناہوں کے تکذیب رسول سمو دی جاتی ہے یہاں مجرموں سے مراد مشرکین ہیں۔ وہ حق کو قبول کرتے ہی نہیں، نہ کریں۔ اگلوں کی عادت ان کے سامنے ہے جس طرح وہ ہلاک اور برباد ہوئے اور ان کے انبیاء نجات پا گئے اور ایمان دار عافیت حاصل کر گئے۔ وہی نتیجہ یہ بھی یاد رکھیں۔ دنیا آخرت کی بھلائی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی متابعت میں اور دونوں جہان کی رسوائی نبی کی مخالفت میں ہے۔