وَلَـقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍۚ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
ہم نے انسان کو سٹری ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے بنایا
English Sahih:
And We did certainly create man out of clay from an altered black mud.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
ہم نے انسان کو سٹری ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے بنایا
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور بیشک ہم نے آدمی کو بجتی ہوئی مٹی سے بنایا جو اصل میں ایک سیاہ بودار گارا تھی، ف۳۳)
احمد علی Ahmed Ali
اور البتہ تحقیق ہم نے انسان کو بجتی ہوئی مٹی سے جو سڑے ہوئے گارے سے تھی پیدا کیا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
یقیناً ہم نے انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے، پیدا فرمایا ہے (١)۔
٢٦۔١ مٹی کی مختلف حالتوں کے اعتبار سے اس کے مختلف نام ہیں، خشک مٹی، بھیگی ہوئی، گوندھی ہوئی بدبودار خشک ہو کر کھن کھن بولنے لگے تو اور جب آگ سے پکا لیا جائے تو (ٹھیکری) کہلاتی ہے۔ یہاں اللہ تعالٰی نے انسان کی تخلیق کا جس طرح تذکرہ فرمایا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آدم خاکی کا پتلا مٹی سے بنایا گیا، جب وہ سوکھ کر کھن کھن کرنے لگا (صلصال) ہو گیا۔ تو اس میں روح پھونکی گئی، اسی طرح صَلصَالِ کو قرآن میں دوسری جگہ (فخار کی ماند کہا گیا ہے (خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ) 55۔ الرحمن;14) ' پیدا کیا انسان کو کھنکھناتی مٹی سے جیسے ٹھیکرا '
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
یقیناً ہم نے انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے، پیدا فرمایا ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور بلاشبہ ہم نے انسان کو سڑے ہوئے گارے کی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے انسان کو سیاہی مائل نرم مٹی سے پیدا کیا ہے جو سوکھ کر کھن کھن بولنے لگی تھی
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور بیشک ہم نے انسان کی (کیمیائی) تخلیق ایسے خشک بجنے والے گارے سے کی جو (پہلے) سِن رسیدہ (اور دھوپ اور دیگر طبیعیاتی اور کیمیائی اثرات کے باعث تغیر پذیر ہو کر) سیاہ بو دار ہو چکا تھا،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
خشک مٹی
صلصال سے مراد خشک مٹی ہے۔ اسی جیسی آیت ( خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ 14 ۙ ) 55 ۔ الرحمن ;14) ہے۔ یہ بھی مروی ہے کہ بو دار مٹی کو حما کہتے ہیں۔ چکنی مٹی کو مسنون کہتے ہیں۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں تر مٹی۔ اوروں سے مروی ہے بو دار مٹی اور گندھی ہوئی مٹی۔ انسان سے پہلے ہم نے جنات کو جلا دینے والی آگ سے بنایا ہے۔ سموم کہتے ہیں آگ کی گرمی کو اور حرور کہتے ہیں دن کی گرمی کو۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس گرمی کی لوئیں اس گرمی کا سترہواں حصہ ہیں۔ جس سے جن پیدا کئے گئے ہیں۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ جن آگ کے شعلے سے بنائے گئے ہیں یعنی آگ سے بہت بہتر۔ عمرو کہتے ہیں سورج کی آگ سے۔ صحیح میں وارد ہے کہ فرشتے نور سے پیدا کئے گئے اور جن شعلے والی آگ سے اور آدم (علیہ السلام) اس سے جو تمہارے سامنے بیان کردیا گیا ہے۔ اس آیت سے مراد حضرت آدم (علیہ السلام) کی فضیلت و شرافت اور ان کے عنصر کی پاکیزگی اور طہارت کا بیان ہے۔