اور وہ لوگ بے خوف و خطر پہاڑوں میں گھر تراشتے تھے،
English Sahih:
And they used to carve from the mountains, houses, feeling secure.
1 Abul A'ala Maududi
وہ پہاڑ تراش تراش کر مکان بناتے تھے اور اپنی جگہ بالکل بے خوف اور مطمئن تھے
2 Ahmed Raza Khan
اور وہ پہاڑوں میں گھر تراشتے تھے بے خوف
3 Ahmed Ali
او وہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے کہ امن میں رہیں
4 Ahsanul Bayan
یہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے، بےخوف ہو کر (١)۔
٨٢۔١ یعنی بغیر کسی خوف کے پہاڑ تراش لیا کرتے تھے۔ ٩ ہجری میں تبوک جاتے ہوئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بستی سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر پر کپڑا لپیٹ لیا اور اپنی سواری کو تیز کر لیا اور صحابہ سے فرمایا کہ روتے ہوئے اور اللہ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اس بستی سے گزرو (ابن کثیر) صحیح بخاری و مسلم میں بھی یہ روایت ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے (کہ) امن (واطمینان) سے رہیں گے
6 Muhammad Junagarhi
یہ لوگ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے، بے خوف ہوکر
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے تاکہ امن و اطمینان سے رہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ لوگ پہاڑ کو تراش کر محفوظ قسم کے مکانات بناتے تھے
9 Tafsir Jalalayn
اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے (کہ) امن (واطمیان) سے رہیں گے
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَكَانُوا﴾ ” اور تھے وہ“ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی کثرت کی بنا پر ﴿يَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا آمِنِينَ﴾ ” تراشتے تھے پہاڑوں کے گھر اطمینان کے ساتھ“ یعنی اپنے گھروں میں ہر قسم کے خوف سے مطمئن ہو کر۔ پس اگر انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر ادا کیا ہوتا اور اپنے نبی صالح علیہ السلام کی تصدیق کی ہوتی تو اللہ تعالیٰ ان کو بے پناہ رزق عطا کرتا اور مختلف انواع کے دنیاوی اور اخروی ثواب کے ذریعے سے ان کی عزت افزائی کرتا۔ مگر انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے کہنے لگے : ﴿يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ﴾ (الاعراف:7؍77)” اے صالح ! لے آؤ وہ عذاب جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو، اگر تم واقعی رسول ہو۔“
11 Mufti Taqi Usmani
aur woh paharon ko tarash tarash ker bey khof o khatar makan banaya kertay thay .