فرما دیجئے: اگر سمندر میرے رب کے کلمات کے لئے روشنائی ہوجائے تو وہ سمندر میرے رب کے کلمات کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا اگرچہ ہم اس کی مثل اور (سمندر یا روشنائی) مدد کے لئے لے آئیں،
English Sahih:
Say, "If the sea were ink for [writing] the words of my Lord, the sea would be exhausted before the words of my Lord were exhausted, even if We brought the like of it in [continual] supplement."
1 Abul A'ala Maududi
اے محمدؐ، کہو کہ اگر سمندر میرے رب کی باتیں لکھنے کے لیے روشنائی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے مگر میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں، بلکہ اتنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کفایت نہ کرے
2 Ahmed Raza Khan
تم فرمادو اگر سمندر میرے رب کی باتوں کے لیے، سیاہی ہو تو ضرور سمندر ختم ہوجائے گا اور میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں گی اگرچہ ہم ویسا ہی اور اس کی مدد کو لے آئیں
3 Ahmed Ali
کہہ دو اگر میرے رب کی باتیں لکھنےکے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو میرے رب کی باتیں ختم ہونے سے پہلے سمندر ختم ہو جائے اور اگرچہ اس کی مدد کے لیے ہم ایسا ہی اور سمندر لائیں
4 Ahsanul Bayan
کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کی باتوں کے (١) لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو وہ بھی میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جائے گا، گو ہم اسی جیسا اور بھی اس کی مدد میں لے آئیں۔
١٠٩۔١ کَلِمَاَت سے مراد، اللہ تعالٰی کا علم محیط، اس کی حکمتیں اور وہ دلائل وبرائین ہیں جو اس کی واحدنیت پر دال ہیں۔ انسانی عقلیں ان سب کا احا طہ نہیں کر سکتیں اور دنیا بھر کے درختوں کے قلم بن جائیں اور سارے سمندر بلکہ ان کی مثل اور بھی سمندر ہوں، وہ سب سیاہی میں بدل جائیں، قلم گھس جائیں گے اور سیاہی ختم ہو جائے گی، لیکن رب کے کلمات اور اس کی حکمتیں ضبط تحریر میں نہیں آ سکیں گی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہہ دو کہ اگر سمندر میرے پروردگار کی باتوں کے (لکھنے کے) لئے سیاہی ہو تو قبل اس کے کہ میرے پروردگار کی باتیں تمام ہوں سمندر ختم ہوجائے اگرچہ ہم ویسا ہی اور (سمندر) اس کی مدد کو لائیں
6 Muhammad Junagarhi
کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کی باتوں کے لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو وه بھی میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جائے گا، گو ہم اسی جیسا اور بھی اس کی مدد میں لے آئیں
7 Muhammad Hussain Najafi
کہہ دیجئے! کہ اگر میرے پروردگار کے کلمات لکھنے کیلئے سمندر سیاہی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے گا قبل اس کے کہ میرے پروردگار کے کلمات ختم ہوں اگرچہ ہم اس کی مدد کیلئے ویسا ہی ایک سمندر لے آئیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آپ کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کے کلمااُ کے لئے سمندر بھی روشنی جائیں تو کلمات رب کے ختم ہونے سے پہلے ہی سارے سمندر ختم ہوجائیں گے چاہے ان کی مدد کے لئے ہم ویسے ہی سمندر اور بھی لے ائیں
9 Tafsir Jalalayn
کہہ دو کہ اگر سمندر میرے پروردگار کی باتوں کے (لکھنے کے) لیے سیاہی ہو تو قبل اس کے کہ میرے پروردگار کی باتیں تمام ہوں سمندر ختم ہوجائیں اگرچہ ہم ویسا ہی اور (سمندر) اس کی مدد کو لائیں
10 Tafsir as-Saadi
یعنی انہیں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کی لامحدود صفات کے متعلق آگاہ کر دیجئے، نیز ان سے یہ بھی کہہ دیجئے کہ بندے ان صفات کا کچھ بھی احاطہ نہیں کرسکتے۔ ﴿لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ﴾ ” اگر ہوں سمندر“ یعنی اس دنیا میں موجود تمام سمندر ﴿مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّي﴾ ” میرے رب کے کلمات لکھنے کے لئے روشنائی“ یعنی روز اول سے لے کر آخر تک شہروں اور صحراؤں کے تمام درختوں کی قلمیں بن جائیں اور سمندر روشنائی میں تبدیل ہوجائیں۔ ﴿لَنَفِدَ الْبَحْرُ﴾ تو سمندر ختم ہوجائیں گے اور قلم )لکھتے لکھتے گھس کر( ٹوٹ جائیں گے۔ ﴿ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي ﴾ ” پہلے اس کے کہ ختم ہوں میرے رب کی باتیں“ اور یہ بہت بڑی چیز ہے۔ مخلوق میں سے کوئی ہستی اس کا احاطہ نہیں کرسکتی۔ ایک اور آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللّٰـهِ ۗ إِنَّ اللّٰـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴾ )لقمٰن :31 ؍27( ” زمین پر جتنے بھی درخت ہیں، اگر وہ سب قلم بن جائیں، سمندر، جیسےسات سمندر روشنائی مہیا کریں، دوات بن جائیں تب بھی اللہ کی باتیں لکھتے لکھتے ختم نہ ہوں گی، بے شک اللہ غالب، حکمت والا ہے۔‘‘ یہ معانی کو ذہن کے قریب تر کرنے کا ایک اسلوب ہے کیونکہ یہ تمام اشیاء مخلوق ہیں اور تمام مخلوقات ختم ہونے والی ہیں اور اللہ تعالیٰ کا کلام اس کی جملہ صفات میں شمار ہوتا ہے اور اس کی صفات غیر مخلوق ہیں جن کی کوئی حدود و انتہا نہیں۔ پس جتنی بھی عظمتیں اور وسعتیں ہیں، جن کا تصور دلوں میں آسکتا ہے، اللہ تعالیٰ ان سب سے بڑھ کر ہے۔ اسی طرح اللہ تبارک و تعالیٰ کی باتیں صفات کا معاملہ ہے، مثلاً: اللہ تعالیٰ کا علم، اس کی حکمت، اس کی قدرت اور اس کی رحمت۔۔۔. اگر زمین اور آسمان کی مخلوق میں سے تمام اولین و آخرین کے علم کو اکٹھا کرلیا جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے لامحدود علم کے مقابلے میں اتنا ہی قلیل ہے جتنا ایک چڑیا کی چونچ میں وہ پانی جو وہ ایک سمندر سے لیتی ہے۔ اس قطرہ آب کو جو نسبت عظیم سمندر سے ہے، وہی نسبت عام انسانوں کی صفت کو اللہ کی عظیم صفات سے ہے۔ یہ اس لئے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ عظیم، لامحدود اور کامل صفات کا مالک ہے اور ہر چیز کی انتہا اللہ ہی کے پاس ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! logon say ) keh do kay : agar meray rab ki baaten likhney kay liye samandar roshnai ban jaye , to meray rab ki baaten khatam nahi hon gi kay uss say pehlay samandar khatam hochuka hoga , chahye uss samandar ki kami poori kernay kay liye hum wesa hi aik aur samandar kiyon naa ley ayen .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ تعالیٰ کی عظمتوں کا شمار ناممکن۔ حکم ہوتا ہے کہ اللہ کی عظمت سمجھانے کے لئے دنیا میں اعلان کر دیجئے کہ اگر روئے زمین کے سمندروں کی سیاہی بن جائے اور پھر اللہ کے کلمات اللہ کی قدرتوں کے اظہار، اللہ کی باتیں، اللہ کی حکمتیں لکھنی شروع کی جائیں تو یہ تمام سیاہی ختم ہوجائے گی لیکن اللہ کی تعریفیں ختم نہ ہوں گی۔ گو پھر ایسے ہی دریا لائے جائیں اور پھر لائے جائیں اور پھر لائے جائیں لیکن ناممکن کہ اللہ کی قدرتیں اس کی حکمتیں اس کی دلیلیں ختم ہوجائیں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کا فرمان ہے ( وَلَوْ اَنَّ مَا فِي الْاَرْضِ مِنْ شَجَـرَةٍ اَقْلَامٌ وَّالْبَحْرُ يَمُدُّهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ سَبْعَةُ اَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمٰتُ اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ 27) 31 ۔ لقمان :27) یعنی روئے زمین کے درختوں کی قلمیں بن جائیں اور تمام سمندروں کی سیاہیاں بن جائیں پھر ان کے بعد سات سمندر اور بھی لائے جائیں لیکن ناممکن ہے کہ کلمات الہٰی پورے لکھ لئے جائیں اللہ کی عزت اور حکمت اس کا غلبہ اور قدرت وہی جانتا ہے۔ تمام انسانوں کا علم اللہ کے علمی مقابلہ میں اتنا بھی نہیں جتنا سمندر کے مقابلے میں قطرہ۔ تمام درختوں کی قلمیں گھس گھس کر ختم ہوجائیں تمام سمندروں کی سیاہیاں نبڑ جائیں لیکن کلمات الہٰی ویسے ہی رہ جائیں گے جیسے تھے وہ ان گنت ہیں، کون ہے ؟ جو اللہ کی صحیح اور پوری قدروعزت جان سکے ؟ کون ہے جو اس کی پوری ثنا وصفت بجا لاسکے ؟ بیشک ہمارا رب ویسا ہی ہے جیسا وہ خود فرما رہا ہے۔ بیشک ہم جو تعریفیں اس کی کریں وہ ان سب سے سوا ہے۔ اور ان سب سے بڑھ چڑھ کر ہے۔ یاد رکھو جس طرح ساری زمین کے مقابلے پر ایک رائی کا دانہ ہے اسی طرح جنت کی اور آخرت کی نعمتوں کے مقابل تمام دنیا کی نعمتیں ہیں۔