لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَيْكُمْ كِتٰبًا فِيْهِ ذِكْرُكُمْۗ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
لوگو، ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے، کیا تم سمجھتے نہیں ہو؟
English Sahih:
We have certainly sent down to you a Book [i.e., the Quran] in which is your mention. Then will you not reason?
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
لوگو، ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے، کیا تم سمجھتے نہیں ہو؟
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بیشک ہم سے تمہاری طرف ایک کتاب اتاری جس میں تمہاری ناموری ہے تو کیا تمہیں عقل نہیں
احمد علی Ahmed Ali
البتہ تحقیق ہم نے تمہارے پاس ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہاری نصیحت ہے کیا پس تم نہیں سمجھتے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
یقیناً ہم نے تمہاری جانب کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہارے لئے ذکر کیا پھر بھی تم عقل نہیں رکھتے
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں تمہارا تذکرہ ہے۔ کیا تم نہیں سمجھتے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
یقیناً ہم نے تمہاری جانب کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہارے لئے ذکر ہے، کیا پھر بھی تم عقل نہیں رکھتے؟
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
بےشک ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟ (نہیں سمجھتے؟)۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بیشک ہم نے تمہاری طرف وہ کتاب نازل کی ہے جس میں خود تمہارا بھی ذکر ہے تو کیا تم اتنی بھی عقل نہیں رکھتے ہو
طاہر القادری Tahir ul Qadri
بیشک ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہاری نصیحت (کا سامان) ہے، کیا تم عقل نہیں رکھتے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
قدر ناشناس لوگ
اللہ تعالیٰ اپنے کلام پاک کی فضیلت بیان کرتے ہوئے اس کی قدر ومنزلت پر رغبت دلانے کے لئے فرماتا ہے کہ ہم نے یہ کتاب تمہاری طرف اتاری ہے جس میں تمہاری بزرگی ہے، تمہارا دین، تمہاری شریعت اور تمہاری باتیں ہیں۔ پھر تعجب ہے کہ تم اس اہم نعمت کی قدر نہیں کرتے ؟ اور اس اتنی بڑی شرافت والی کتاب سے غفلت برت رہے ہو ؟ جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِنَّهٗ لَذِكْرٌ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ ۚ وَسَوْفَ تُسْـَٔــلُوْنَ 44) 43 ۔ الزخرف ;44) تیرے لئے اور تیری قوم کے لئے یہ نصیحت ہے اور تم اس کے بارے میں ابھی ابھی سوال کئے جاؤگے۔ پھر فرماتا ہے ہم نے بہت سی بستیوں کے ظالموں کو پیس کر رکھ دیا ہے۔ اور آیت میں ہے ہم نے نوح (علیہ السلام) کے بعد بھی بہت سی بستیاں ہلاک کردیں۔ اور آیت میں ہے کتنی ایک بستیاں ہیں جو پہلے بہت عروج پر اور انتہائی رونق پر تھیں لیکن پھر وہاں کے لوگوں کے ظلم کی بنا پر ہم نے ان کا چورا کردیا، بھس اڑا دیا، آبادی ویرانی سے اور رونق سنسان سناٹے میں بدل گئی۔ ان کے ہلاکت کے بعد اور لوگوں کو ان کا جانشین بنادیا ایک قوم کے بعد دوسری اور دوسری کے بعد تیسری یونہی آتی رہیں۔ جب ان لوگوں نے عذابوں کو آتا دیکھ لیا یقین ہوگیا کہ اللہ کے نبی (علیہ السلام) کے فرمان کے مطابق اللہ کے عذاب آگئے۔ تو اس وقت گھبرا کر راہ فرار ڈھونڈنے لگے۔ لگے ادھر ادھر دوڑ دھوپ کرنے۔ اب بھاگو دوڑو نہیں بلکہ اپنے محلات میں اور عیش و عشرت کے سامانوں میں پھر آجاؤ تاکہ تم سے سوال جواب تو ہوجائے کہ تم نے اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا بھی کیا یا نہیں ؟ یہ فرمان بطور ڈانٹ ڈپٹ کے اور انہیں ذلیل وحقیر کرنے کے ہوگا۔ اس وقت یہ اپنے گناہوں کا اقرار کریں گے صاف کہیں گے کہ بیشک ہم ظالم تھے لیکن اس وقت کا اقرار بالکل بےنفع ہے۔ پھر تو یہ اقراری ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا ناس ہوجائے اور ان کی آواز دبا دی جائے اور یہ مسل دیئے جائیں۔ ان کا چلنا پھرنا آنا جانا بولنا چالنا سب ایک قلم بند ہوجائے۔