اور ہم نے سماء (یعنی زمین کے بالائی کرّوں) کو محفوظ چھت بنایا (تاکہ اہلِ زمین کو خلا سے آنے والی مہلک قوتوں اور جارحانہ لہروں کے مضر اثرات سے بچائیں) اور وہ اِن (سماوی طبقات کی) نشانیوں سے رُوگرداں ہیں،
English Sahih:
And We made the sky a protected ceiling, but they, from its signs, are turning away.
1 Abul A'ala Maududi
اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنا دیا، مگر یہ ہیں کہ اس کی نشانیوں کی طرف توجّہ ہی نہیں کرتے
2 Ahmed Raza Khan
اور ہم نے آسمان کو چھت بنایا نگاہ رکھی گئی اور وہ اس کی نشانیوں سے روگرداں ہیں
3 Ahmed Ali
اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنا دیا اور وہ آسمان کی نشانیوں سے منہ موڑنے واے ہیں
4 Ahsanul Bayan
آسمان کو مضبوط چھت (١) بھی ہم نے ہی بنایا۔ لیکن لوگ اسکی قدرت کے نمونوں پر دھیان نہیں دھرتے۔
٣٢۔١ زمین کے لئے محفوظ چھت، جس طرح خیمے اور قبے کی چھت ہوتی ہے یا اس معنی میں محفوظ کہ ان کو زمین پر گرنے سے روک رکھا ہے، ورنہ آسمان زمین پر گر پڑیں تو زمین کا سارا نظام تہ وبالا ہو سکتا ہے۔ یا شیاطین سے محفوظ جیسے فرمایا (وَحَفِظْنٰهَا مِنْ كُلِّ شَيْطٰنٍ رَّجِيْمٍ) 45۔ الحجر;17)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور آسمان کو محفوظ چھت بنایا۔ اس پر بھی وہ ہماری نشانیوں سے منہ پھیر رہے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
آسمان کو محفوظ چھت بھی ہم نے ہی بنایا ہے۔ لیکن لوگ اس کی قدرت کے نمونوں پر دھیان نہیں دھرتے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت بنایا مگر یہ لوگ پھر بھی اس کی نشانیوں سے منہ پھیرے ہوئے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت کی طرح بنایا ہے اور یہ لوگ اس کی نشانیوں سے برابر اعراض کررہے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور آسمان کو محفوظ چھت بنایا اس پر بھی وہ ہماری نشانیوں سے منہ پھیر رہے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَجَعَلْنَا السَّمَاءَ سَقْفًا﴾ یعنی آسمان کو اس زمین کے لئے چھت بنایا جس پر تم رہ رہے ہو ﴿مَّحْفُوظًا﴾ یعنی گرنے سے محفوظ۔ جیسا کہ فرمایا ﴿إِنَّ اللّٰـهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَن تَزُولَا ﴾(فاطر:35؍41)” بے شک اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو تھام رکھا ہے کہ وہ ٹل نہ جائیں“ نیز اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو شیاطین کے سن گن لینے سے بھی محفوظ کر رکھا ہے۔ ﴿وَهُمْ عَنْ آيَاتِهَا مُعْرِضُونَ﴾ یعنی وہ اس کی آیات سے غافل اور لہو و لعب میں مبتلا ہے۔ یہ آسمان کی تمام نشانیوں کے لئے عام ہے، مثلاً اس کی بلندی، کشادگی، عظمت اس کے حسین رنگ، حیرت انگیز مہارت سے اس کی مضبوطی وغیرہ، نیز اس میں بہت سی دیگر نشانیوں کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے، مثلاً ستارے، سیارے، روشن سورج اور چاند جو رات اور دن کے وجود کا باعث بنتے ہیں اور ہمیشہ سے اپنے افلاک میں تیر رہے ہیں۔ اسی طرح ستارے اپنے اپنے فلک میں رواں دواں ہیں۔ پس اس سبب سے بندوں کے مصالح پورے ہوتے ہیں، مثلاً گرمی سردی کا پیدا ہونا، موسموں کا تغیر و تبدل، جس سے بندے اپنی عبادات اور دیگر معاملات کا حساب رکھتے ہیں، رات کے وقت راحت اور سکون پاتے ہیں اور دن کے وقت اپنی معاش کے حصول کے لئے زمین میں پھیل جاتے ہیں۔ ان تمام امور کی تدبیر ایک دانا و بیناہستی کر رہی ہے اور وہ نہایت توجہ سے اس پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس سے قطعی طور پر نتیجہ نکلتا ہے جس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک وقت مقرر اور حتمی مدت تک کیلئے بنایا ہے تاکہ اس دوران میں اپنے مصالح و منافع حاصل کرلیں اور فائدہ اٹھا لیں۔ اس کے بعد یہ سب کچھ زائد ہو کر مضمحل ہوجائے گا اور وہ ہستی اسے فنا کے گھاٹ اتار دے گی جو اسے وجود سے لائی ہے، وہ ہستی اس کون و مکاں کو ساکن کر دے گی جس سے اس کو متحرک کیا ہے۔ مکلفین اس گھر سے دوسرے گھر میں منتقل ہوجائیں گے جہاں انہیں ان کے اعمال کی پوری پوری جزا دی جائے گی۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ دنیا آخرت کے دائمی گھر کے لئے کھیتی ہے، یہ سفر کی ایک منزل ہے، مستقل قیام کی جگہ نہیں ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur hum ney aasman ko aik mehfooz chat bana diya hai , aur yeh log hain kay uss ki nishaniyon say mun morray huye hain .