Skip to main content

وَلَمَّا جَاۤءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِيْمَ بِالْبُشْرٰىۙ قَالُـوْۤا اِنَّا مُهْلِكُوْۤا اَهْلِ هٰذِهِ الْقَرْيَةِ ۚ اِنَّ اَهْلَهَا كَانُوْا ظٰلِمِيْنَ ۚ

And when
وَلَمَّا
اور جب
came
جَآءَتْ
آئے
Our messengers
رُسُلُنَآ
ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے)
(to) Ibrahim
إِبْرَٰهِيمَ
ابراہیم کے پاس
with the glad tidings
بِٱلْبُشْرَىٰ
خوش خبری لے کر
they said
قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
"Indeed we
إِنَّا
بیشک ہم
(are) going to destroy
مُهْلِكُوٓا۟
ہلاک کرنے والے ہیں
(the) people
أَهْلِ
رہنے والوں کو
(of) this
هَٰذِهِ
اس
town
ٱلْقَرْيَةِۖ
بستی کے (رہنے والوں کو)
Indeed
إِنَّ
کیونکہ
its people
أَهْلَهَا
اس کے رہنے والے
are
كَانُوا۟
ہیں
wrongdoers"
ظَٰلِمِينَ
ظالم ہوچکے (ہیں)

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور جب ہمارے فرستادے ابراہیمؑ کے پاس بشارت لے کر پہنچے تو انہوں نے اُس سے کہا "ہم اِس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں، اس کے لوگ سخت ظالم ہو چکے ہیں"

English Sahih:

And when Our messengers [i.e., angels] came to Abraham with the good tidings, they said, "Indeed, we will destroy the people of that [i.e., Lot's] city. Indeed, its people have been wrongdoers."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور جب ہمارے فرستادے ابراہیمؑ کے پاس بشارت لے کر پہنچے تو انہوں نے اُس سے کہا "ہم اِس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں، اس کے لوگ سخت ظالم ہو چکے ہیں"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ لے کر آئے بولے ہم ضرور اس شہر والوں کو ہلاک کریں گے بیشک اس کے بسنے والے ستمگاروں ہیں،

احمد علی Ahmed Ali

اور جب ہمارے بھیجے ہوئے ابراھیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے کہنے لگے ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں یہاں کے لوگ بڑے ظالم ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت لے کر پہنچے کہنے لگے کہ اس بستی والوں کو ہم ہلاک کرنے والے ہیں (١) یقیناً یہاں کے رہنے والے گنہگار ہیں۔

٣١۔١ یعنی حضرت لوط علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی گئی اور اللہ تعالٰی نے فرشتوں کو ہلاک کرنے کے لئے بھیج دیا۔ وہ فرشتے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس گئے اور انہیں اسحاق علیہ السلام و یعقوب علیہ السلام کی خوشخبری دی اور ساتھ ہی بتلایا کہ ہم لوط علیہ السلام کی بستی ہلاک کرنے آئے ہیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشی کی خبر لے کر آئے تو کہنے لگے کہ ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کر دینے والے ہیں کہ یہاں کے رہنے والے نافرمان ہیں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت لے کر پہنچے کہنے لگے کہ اس بستی والوں کو ہم ہلاک کرنے والے ہیں، یقیناً یہاں کے رہنے والے گنہگار ہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے۔ تو انہوں نے (اثنائے گفتگو میں یہ بھی) کہا کہ ہم اس (لوط کی) بستی والوں کو ہلاک کرنے والے ہیں (کیونکہ) اس بستی کے لوگ (بڑے) ظالم ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور جب ہمارے نمائندہ فرشتے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر آئے اور انہوں نے یہ خبر سنائی کہ ہم اس بستی والوں کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں کہ اس بستی کے لوگ بڑے ظالم ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لے کر آئے (تو) انہوں نے (ساتھ) یہ (بھی) کہا کہ ہم اس بستی کے مکینوں کو ہلاک کرنے والے ہیں کیونکہ یہاں کے باشندے ظالم ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

فرشتوں کی آمد
حضرت لوط (علیہ السلام) کی جب نہ مانی گئی بلکہ سنی بھی نہ گئی تو آپ نے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کی جس پر فرشتے بھیجے گئے۔ یہ فرشتے بشکل انسان پہلے بطور مہمان کے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے گھر آئے۔ آپ نے ضیافت کا سامان تیار کیا اور سامنے لارکھا۔ جب دیکھا کہ انہوں نے اس کی رغبت نہ کی تو دل ہی دل میں خوفزدہ ہوگئے تو فرشتوں نے ان کی دلجوئی شروع کی اور خبردی کہ ایک نیک بچہ ان کے ہاں پیدا ہوگا۔ حضرت سارہ جو وہاں موجود تھیں یہ سن کر تعجب کرنے لگیں جیسے سورة ہود اور سورة حجر میں مفصل تفسیر گذر چکی ہے۔ اب فرشتوں نے اپنا اصلی ارادہ ظاہر کیا۔ جسے سن کر خلیل الرحمن کو خیال آیا کہ اگر وہ لوگ کچھ اور ڈھیل دے دئیے جائیں تو کیا عجب کہ راہ راست پر آجائیں۔ اس لئے آپ فرمانے لگے کہ وہاں تو لوط نبی (علیہ السلام) ہیں۔ فرشتوں نے جواب دیا ہم ان سے غافل نہیں۔ ہمیں حکم ہے کہ انہیں اور ان کے خاندان کو بچالیں۔ ہاں ان کی بیوی تو بیشک ہلاک ہوگی۔ کیونکہ وہ اپنی قوم کے کفر میں ان کا ساتھ دیتی رہی ہے۔ یہاں سے رخصت ہو کر خوبصورت قریب البلوغ بچوں کی صورتوں میں یہ حضرت لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے۔ انہیں دیکھتے ہی لوط شش وپنج میں پڑگئے کہ اگر انہیں ٹھہراتے ہیں تو ان کی خبر پاتے ہی کفار بھڑ بھڑا کر آجائیں گے اور مجھے تنگ کریں گے اور انہیں بھی پریشان کریں گے۔ اگر نہیں ٹھہراتا تو یہ انہی کے ہاتھ پڑجائیں گے قوم کی خصلت سے واقف تھے اس لئے ناخوش اور سنجیدہ ہوگئے۔ لیکن فرشتوں نے ان کی یہ گھبراہٹ دور کردی کہ آپ گھبرائیے نہیں رنجیدہ نہ ہوں ہم تو اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں انہیں تباہ و برباد کرنے کے لئے آئیں ہیں۔ آپ اور آپ کا خاندان سوائے آپ کی اہلیہ کے بچ جائے گا۔ باقی ان سب پر آسمانی عذاب آئے گا اور انہیں ان کی بدکاری کا نتیجہ دکھایا جائے گا۔ پھر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے ان بستیوں کو زمین سے اٹھایا اور آسمان تک لے گئے اور وہاں سے الٹ دیں پھر ان پر ان کے نام کے نشاندار پتھر برسائے گئے اور جس عذاب الٰہی کو وہ دورسجمھ رہے تھے وہ قریب ہی نکل آیا۔ ان کی بستیوں کی جگہ ایک کڑوے گندے اور بدبودار پانی کی جھیل رہ گئی۔ جو لوگوں کے لئے عبرت حاصل کرنے کا ذریعہ بنے۔ اور عقلمند لوگ اس ظاہری نشان کو دیکھ کر ان کی بری طرح ہلاکت کو یاد کرکے اللہ کی نافرمانیوں پر دلیری نہ کریں۔ عرب کے سفر میں رات دن یہ منظر ان کے پیش نظر تھا۔