اور جو لوگ اس (مال و دولت) میں سے دینے میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا کیا ہے وہ ہرگز اس بخل کو اپنے حق میں بہتر خیال نہ کریں، بلکہ یہ ان کے حق میں برا ہے، عنقریب روزِ قیامت انہیں (گلے میں) اس مال کا طوق پہنایا جائے گا جس میں وہ بخل کرتے رہے ہوں گے، اور اللہ ہی آسمانوں اور زمین کا وارث ہے (یعنی جیسے اب مالک ہے ایسے ہی تمہارے سب کے مر جانے کے بعد بھی وہی مالک رہے گا)، اور اللہ تمہارے سب کاموں سے آگاہ ہے،
English Sahih:
And let not those who [greedily] withhold what Allah has given them of His bounty ever think that it is better for them. Rather, it is worse for them. Their necks will be encircled by what they withheld on the Day of Resurrection. And to Allah belongs the heritage of the heavens and the earth. And Allah, of what you do, is [fully] Aware.
1 Abul A'ala Maududi
جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ بخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخیلی ان کے لیے اچھی ہے نہیں، یہ ان کے حق میں نہایت بری ہے جو کچھ وہ اپنی کنجوسی سے جمع کر رہے ہیں وہی قیامت کے روز ان کے گلے کا طوق بن جائے گا زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے، عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا اور اللہ ہی وارث ہے آسمانوں اور زمین کا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے،
3 Ahmed Ali
اور جو لوگ اس چیز پر بخل کرتے ہیں جو الله نے ان کو اپنے فضل سے دی ہے وہ یہ خیال نہ کریں کہ بخل ان کے حق میں بہتر ہے بلکہ یہ ان کے حق میں براہے قیامت کے دن وہ مال طوق بناا کر ان کے گلوں میں ڈالا جائے گا جس میں وہ بخل کرتے تھے اور الله ہی آسمانوں اور زمین کا وارث ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو الله اسے جانتا ہے
4 Ahsanul Bayan
جنہیں اللہ تعالٰی نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھا ہے وہ اس میں اپنی کنجوسی کو اپنے لئے بہتر خیال نہ کریں بلکہ وہ ان کے لئے بدتر ہے عنقریب قیامت والے دن یہ اپنی کنجوسی کی چیز کے طوق ڈالے جائیں گے (١) آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ ہی کے لئے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالٰی آگاہ ہے
١٨٠۔١ اس میں اس بخیل کا بیان کیا گیا ہے جو اللہ کے دیئے ہوئے مال کو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتا حتی کہ اس میں سے فرض زکوۃ بھی نہیں نکالتا، صحیح بخاری کی حدیث میں آتا ہے کہ قیامت والے دن اس کے مالک کو ایک زہریلا اور نہایت خوف ناک سانپ بنا کر طوق کی طرح اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا، وہ سانپ اس کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا کہ میں تیرا مال ہوں میں تیرا خزانہ ہوں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو لوگ مال میں جو خدا نے اپنے فضل سے ان کو عطا فرمایا ہے بخل کرتے ہیں وہ اس بخل کو اپنے حق میں اچھا نہ سمجھیں۔ (وہ اچھا نہیں) بلکہ ان کے لئے برا ہے وہ جس مال میں بخل کرتے ہیں قیامت کے دن اس کا طوق بنا کر ان کی گردنوں میں ڈالا جائے گا۔ اور آسمانوں اور زمین کا وارث خدا ہی ہے۔ اور جو عمل تم کرتے ہوخدا کو معلوم ہے
6 Muhammad Junagarhi
جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھا ہے وه اس میں اپنی کنجوسی کو اپنے لئے بہتر خیال نہ کریں بلکہ وه ان کے لئے نہایت بدتر ہے، عنقریب قیامت والے دن یہ اپنی کنجوسی کی چیز کے طوق ڈالے جائیں گے، آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ تعالیٰ ہی کے لئے اور جو کچھ تم کر رہے ہو، اس سے اللہ تعالیٰ آگاه ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل و کرم سے (بہت کچھ) دے رکھا ہے۔ اور وہ بخل کرتے ہیں وہ ہرگز یہ خیال نہ کریں کہ یہ (بخل) ان کے لیے اچھا ہے بلکہ یہ ان کے لیے بہت برا ہے۔ عنقریب قیامت کے دن اس مال کا طوق انہیں پہنایا جائے گا جس میں وہ بخل کر رہے ہیں۔ اور آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب خبردار ہے ۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور خبردار جو لوگ خدا کے دیئے ہوئے میں بخل کرتے ہیں ان کے بارے میں یہ نہ سوچنا کہ اس بخل میں کچھ بھلائی ہے- یہ بہت اِرا ہے اور عنقریب جس مال میں بخل کیا ہے وہ روزِ قیامت ان کی گردن میں طوق بنا دیا جائے گا اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی ملکیت ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
9 Tafsir Jalalayn
جو لوگ مال میں جو خدا نے اپنے فضل سے ان کو عطا فرمایا ہے بخل کرتے ہیں وہ اس بخل کو اپنے حق میں اچھا نہ سمجھیں (وہ اچھا نہیں) بلکہ ان کے لیے برا ہے۔ وہ جس مال میں بخل کرتے ہیں قیامت کے دن اس کا طوق بنا کر ان کی گردنوں میں ڈالا جائے گا۔ اور آسمانوں اور زمین کا وارث خدا ہی ہے۔ اور جو عمل تم کرتے ہو خدا کو معلوم ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
یعنی جو لوگ بخل کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ مال، جاہ، علم اور دیگر چیزیں جن سے اللہ تعالیٰ نے ان کو نوازا ہے اور ان کو حکم دیا کہ ان چیزوں میں سے اس کے بندوں پر اتناضرور خرچ کریں جس سے خود ان کو نقصان نہ پہنچے۔ مگر انہوں نے بخل کیا اور ان چیزوں کو بندوں پر خرچ کرنے سے روک رکھا اور سمجھتے رہے کہ جو کچھ وہ کر رہے ہیں وہ ان کے لیے بہتر ہے (یہ ان کے لیے بہتر نہیں) بلکہ یہ تو ان کے دین و دنیا و آخرت کے لیے بدترین چیز ہے۔ ﴿سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ﴾یعنی جس چیز کے بارے میں انہوں نے بخل کیا، اللہ تعالیٰ اسے طوق بنا کر ان کی گردن میں ڈال دے گا اور اس سبب سے انہیں عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں وارد ہوا ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (( اِنَّ الْبَخِیْلَ يُمَثَّلُ لَهُ مَالُهُ يَوْمَ القِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعُ لَهُ زَبِيبَتَانِ يَأْخُذُ بِلِهْزِمَتَيْهِ يَعْنِي بِشِدْقَيْهِ يَقُولُ أَنَا مَالُكَ أَنَا كَنْزُكَ)) ” قیامت کے روز بخیل کے مالک کو ایک بڑا سانپ بنا دیا جائے گا جس کی آنکھوں پر دو سیاہ نقطے ہوں گے وہ بخیل کو اس کے جبڑوں سے پکڑ لے گا اور کہے گا : میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں“ [صحيح بخاري، التفسير، باب "و لا يحسبن الذين يبخلون ..... من فضله" حديث: 4565 بلفظ: من آتاه الله مالا فلم يؤد زكاته] پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مصداق کے طور پر یہی آیت تلاوت فرمائی۔ یہ لوگ سمجھتے تھے کہ ان کا بخل ان کے لیے نفع مند اور عزت کا باعث ہے مگر معاملہ الٹ نکلا اور یہی بخل ان کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ اور عذاب کا باعث بن گیا۔ ﴿وَلِلَّـهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ اقتدار اور بادشاہی کا مالک ہے تمام املاک اپنے مالک کی طرف لوٹتی ہیں اور بندے اس دنیا سے اس حالت میں جائیں گے کہ ان کے ساتھ درہم و دینار ہوں گے نہ کوئی مال و متاع۔ جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ إِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْأَرْضَ وَمَنْ عَلَيْهَا وَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ ﴾(مریم :19؍40) ” زمین اور جو لوگ اس کے اوپر ہیں ہم ہی ان کے وارث ہیں اور انہیں ہمارے ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ “ غور کیجیے کہ اللہ تعالیٰ نے سبب ابتدائی اور سبب انتہائی کو کیسے ذکر فرمایا ہے اور یہ دونوں اس بات کے موجب ہیں کہ بندہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ چیزوں میں بخل نہ کرے۔ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے یہ ذکر فرمایا کہ بندے کے پاس اور بندے کے ہاتھ میں جو کچھ ہے وہ بندے کی ملکیت نہیں، بلکہ وہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی نعمت ہے۔ اگر بندے پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور اس کا احسان نہ ہوتا تو ان میں سے کوئی چیز بھی اسے عطا نہ ہوتی۔ لہٰذا جو کوئی یہ چیزیں لوگوں کو عطا کرنے میں بخل کرتا ہے وہ گویا اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کو لوگوں تک پہنچنے سے روکتا ہے۔ کیونکہ بندے پر اللہ تعالیٰ کا احسان اس بات کا موجب ہوتا ہے کہ وہ بندہ اللہ کے بندوں پر احسان کرے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَأَحْسِن كَمَا أَحْسَنَ اللَّـهُ إِلَيْكَ﴾(القصص :28؍77) ” جیسی اللہ نے تیرے ساتھ بھلائی کی ہے تو بھی لوگوں کے ساتھ ویسی ہی بھلائی کر۔ “ پس جسے اس بات کا یقین ہوگیا کہ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے وہ اللہ تعالیٰ کے اس فضل و کرم کو دوسروں تک پہنچانے سے کبھی نہیں رکے گا جس سے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچتا بلکہ یہ فعل اس کے دل اور مال میں اسے فائدہ ہی پہنچاتا ہے اس کے ایمان میں اضافہ کا باعث بنتا ہے اور اسے آفات سے محفوظ رکھتا ہے۔ ثانیاً: اللہ تعالیٰ نے یہ ذکر فرمایا کہ یہ سب کچھ جو بندے کے ہاتھ میں ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ جائے گا اور اللہ تعالیٰ اس کا وارث ہوگا اور وہ سب سے اچھا وارث ہے۔ کسی ایسی چیز میں آپ کا بخل کرنا کیا معنی رکھتا ہے جو چیز آپ کے پاس سے زائل ہو کر کسی دوسرے کے پاس منتقل ہوجائے گی۔ ثالثاً: اللہ تعالیٰ نے سبب جزائی کا ذکر فرمایا چنانچہ فرمایا : ﴿وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ﴾ جب اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھتا ہے تو یہ حقیقت اس بات کی مستلزم ہے کہ وہ اچھے اعمال پر اچھی جزا دے اور برے اعمال پر بری سزا دے۔ اب جس کے دل میں ذرہ بھر بھی ایمان ہے وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنے سے باز نہیں رہ سکتا جس کا بدلہ ثواب ہے اور بخل پر راضی نہیں ہوسکتا، جو عذاب کا باعث ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo log iss ( maal ) mein bukhul say kaam letay hain jo enhen Allah ney apney fazal say ata farmaya hai woh hergiz yeh naa samjhen kay yeh unn kay liye koi achi baat hai . iss kay bar-aks yeh unn kay haq mein boht buri baat hai . jiss maal mein unhon ney bukhul say kaam liya hoga , qayamat kay din woh unn kay galay ka toq bana diya jaye ga . aur saray aasman aur zameen ki meeras sirf Allah hi kay liye hai , aur jo amal bhi tum kertay ho Allah uss say poori tarah ba-khabar hai .