یہ ایک ہی نسل ہے ان میں سے بعض بعض کی اولاد ہیں، اور اﷲ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے،
English Sahih:
Descendants, some of them from others. And Allah is Hearing and Knowing.
1 Abul A'ala Maududi
یہ ایک سلسلے کے لوگ تھے، جو ایک دوسرے کی نسل سے پیدا ہوئے تھے اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
2 Ahmed Raza Khan
یہ ایک نسل ہے ایک دوسرے سے اور اللہ سنتا جانتا ہے،
3 Ahmed Ali
جو ایک دوسرے کی اولاد تھے اور الله سننے والا جاننے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
کہ یہ سب آپس میں ایک دوسرے کی نسل سے ہیں (١) اور اللہ تعالٰی سنتا اور جانتا ہے۔
٣٤۔١ یا دوسرے معنی ہیں دین میں ایک دوسرے کے معاون اور مددگار۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ان میں سے بعض بعض کی اولاد تھے اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
کہ یہ سب آپس میں ایک دوسرے کی نسل سے ہیں اور اللہ تعالیٰ سنتا جانتا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
جو ایک نسل ہے جن کے بعض بعض سے ہیں (یہ اولاد ہے ایک دوسرے کی) اور خدا بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ ایک نسل ہے جس میں ایک کا سلسلہ ایک سے ہے اور اللہ سب کی سننے والا اور جاننے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
ان میں سے بعض کی اولاد تھے اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے
10 Tafsir as-Saadi
عمران حضرت مریم علیہا السلام کے والد ماجد کا نام ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے والد کا نام بھی عمران تھا۔ یہ گھرانے، جن کا اللہ نے ذکر فرمایا ہے، یہ جہان والوں سے اس کے منتخب افراد کے گھرانے تھے۔ ان کی اولادوں کے ذریعے سے اصلاح اور توفیق کا تسلسل قائم رہا۔ اس لئے اللہ نے فرمایا : ﴿ ذُرِّيَّةً بَعْضُهَا مِن بَعْضٍ﴾” یہ سب آپس میں ایک دوسرے کی نسل سے ہیں“ ان میں باہمی مناسبت اور مشابہت تخلیق کے لحاظ سے بھی ہے اور اخلاق حسنہ کے لحاظ سے بھی۔ جس طرح اللہ نے ان خاندانوں کے دوسرے انبیاء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ﴿وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ ۖ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ﴾(الانعام :6؍87) ” اور ان کے کچھ آباؤ و اجداد کو اور کچھ اولاد کو اور کچھ بھائیوں کو اور ہم نے ان کو مقبول بنایا اور ہم نے ان کو راست کی ہدایت کی“ ﴿وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾ ” اور اللہ سنتا جانتا ہے“ یعنی کون اس قابل ہے کہ اسے چنا جائے اور کون نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ نے انہیں اس لئے منتخب فرمایا کیونکہ اسے معلوم تھا کہ ان میں ایسی خوبیاں موجود ہیں جو انہیں انتخاب کے قابل بناتی ہیں۔ یہ بھی اللہ کا فضل و کرم تھا۔ ان بلند مرتبت حضرات کے واقعات ہمیں سننے کا فائدہ اور حکمت یہ ہے کہ ہم ان سے محبت رکھیں، ان کی اقتدا کریں، اللہ سے سوال کریں کہ جس طرح ان کو توفیق دی تھی۔ ہمیں بھی ویسے نیک اعمال کی توفیق بخشے۔ ان کے پیچھے رہ جانے اور ویسی صفات سے متصف نہ ہونے کی بنا پر اپنے آپ کو حقیر سمجھتے رہیں (یعنی اپنے اعمال پر فخر نہ کریں) علاوہ ازیں اس بیان میں ان پر مہربانی ہے، اولین و آخرین میں ان کی تعریف کا اظہار ہے اور ان کے شرف و عظمت کا اعلان ہے۔ اللہ کا جو دو کرم کتنا عظیم ہے، اگر کوئی اور شرف نہ بھی ہوتا تو ان کے لئے یہی شرف کافی تھا کہ ان کا ذکر اور ان کی خوبیوں کا بیان دوام پا گیا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
yeh aesi nasal thi jiss kay afrad ( naiki aur ikhlas mein ) aik doosray say miltay jultay thay . aur Allah ( her aik ki baat ) sunney wala hai , her cheez ka ilm rakhta hai .