اب تم کچھ دوسرے لوگوں کو بھی پاؤ گے جو چاہتے ہیں کہ (منافقانہ طریقے سے ایمان ظاہر کرکے) تم سے (بھی) امن میں رہیں اور (پوشیدہ طریقے سے کفر کی موافقت کرکے) اپنی قوم سے (بھی) امن میں رہیں، (مگر ان کی حالت یہ ہے کہ) جب بھی (مسلمانوں کے خلاف) فتنہ انگیزی کی طرف پھیرے جاتے ہیں تو وہ اس میں (اوندھے) کود پڑتے ہیں، سو اگر یہ (لوگ) تم سے (لڑنے سے) کنارہ کش نہ ہوں اور (نہ ہی) تمہاری طرف صلح (کا پیغام) بھیجیں اور (نہ ہی) اپنے ہاتھ (فتنہ انگیزی سے) روکیں تو تم انہیں پکڑ (کر قید کر) لو اور انہیں قتل کر ڈالو جہاں کہیں بھی انہیں پاؤ، اور یہ وہ لوگ ہیں جن پر ہم نے تمہیں کھلا اختیار دیا ہے،
English Sahih:
You will find others who wish to obtain security from you and [to] obtain security from their people. Every time they are returned to [the influence of] disbelief, they fall back into it. So if they do not withdraw from you or offer you peace or restrain their hands, then seize them and kill them wherever you overtake them. And those – We have made for you against them a clear authorization.
1 Abul A'ala Maududi
ایک اور قسم کے منافق تمہیں ایسے ملیں گے جو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی، مگر جب کبھی فتنہ کا موقع پائیں گے اس میں کود پڑیں گے ایسے لوگ اگر تمہارے مقابلہ سے باز نہ رہیں اور صلح و سلامتی تمہارے آگے پیش نہ کریں اور اپنے ہاتھ نہ روکیں تو جہاں وہ ملیں انہیں پکڑو اور مارو، ان پر ہاتھ اٹھانے کے لیے ہم نے تمہیں کھلی حجت دے دی ہے
2 Ahmed Raza Khan
اب کچھ اور تم ایسے پاؤ گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امان میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امان میں رہیں جب کبھی انکی قوم انہیں فساد کی طرف پھیرے تو اس پر اوندھے گرتے ہیں پھر اگر وہ تم سے کنارہ نہ کریں اور صلح کی گردن نہ ڈالیں اور اپنے ہاتھ سے نہ روکیں تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤ قتل کرو، اور یہ ہیں جن پر ہم نے تمہیں صریح اختیار دیا
3 Ahmed Ali
ایک اور قسم کے تم منافق دیکھو گے جو چاہتے ہیں تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی جب کبھی وہ فساد کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو اس میں کود پڑتے ہیں پھر اگر وہ تم سے یک سو نہ رہیں اور تہارے آگے صلح پیش نہ کریں اور اپنے ہاتھ نہ روکیں تو انہیں جہاں پا پکڑو او رمار ڈالو اور ان پر ہاتھ اٹھانے کے لیے ہم نے تمہیں کھلی حجت دے دی ہے
4 Ahsanul Bayan
تم کچھ اور لوگوں کو ایسا بھی پاؤ گے جن کی (بظاہر) چاہت ہے کہ تم سے بھی امن میں رہیں۔ اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں (١) لیکن جب کبھی فتنہ انگیزی (٢) کی طرف لائے جاتے ہیں تو اوندھے منہ اس میں ڈال دیئے جاتے ہیں پس اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی نہ کریں اور تم سے صلح کا سلسلہ جنبانی نہ کریں اور اپنے ہاتھ نہ روک لیں تو انہیں پکڑو اور مار ڈالو جہاں کہیں بھی پاؤ یہی وہ ہیں جن پر ہم نے تمہیں ظاہر حجت عنایت فرمائی (٣)۔
٩١۔١ یہ ایک تیسرے گروہ کا ذکر ہے جو منافقین کا تھا یہ مسلمانوں کے پاس آتے تو اسلام کا اظہار کرتے تاکہ مسلمانوں سے محفوظ رہیں، اپنی قوم میں جاتے شرک بت پرستی کرتے تاکہ وہ انہیں اپنا ہی مذہب سمجھیں اور یوں دونوں سے مفادات حاصل کرتے۔ ٩١۔٢ الفِتْنۃ سے مراد شرک بھی ہو سکتا ہے اسی شرک میں لوٹا دیئے جاتے۔ یا الفتنۃُ سے مراد قتال ہے کہ جب انہیں مسلمانوں کے ساتھ لڑنے کی طرف بلایا یعنی لوٹایا جاتا ہے تو وہ اس پر آمادہ ہو جاتے ہیں، ٩١۔٣ اس بات پر کہ واقعی ان کے دلوں میں نفاق اور ان کے سینوں میں تمہارے خلاف بغض و عناد ہے، تب ہی وہ یہ ادنیٰ کوشش دوبارہ فتنے (شرک) یا تمہارے خلاف آمادہ قتال ہونے میں مبتلا ہوگئے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تم کچھ اور لوگ ایسے بھی پاؤ گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں لیکن فتنہ انگیزی کو بلائے جائیں تو اس میں اوندھے منہ گر پڑیں تو ایسے لوگ اگر تم سے (لڑنے سے) کنارہ کشی نہ کریں اور نہ تمہاری طرف (پیغام) صلح بھیجیں اور نہ اپنے ہاتھوں کو روکیں تو ان کو پکڑ لو اور جہاں پاؤ قتل کردو ان لوگوں کے مقابلے میں ہم نے تمہارے لئے سند صریح مقرر کردی ہے
6 Muhammad Junagarhi
تم کچھ اور لوگوں کو ایسا بھی پاؤ گے جن کی (بظاہر) چاہت ہے کہ تم سے بھی امن میں رہیں۔ اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں (لیکن) جب کبھی فتنہ انگیزی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو اوندھے منھ اس میں ڈال دیئے جاتے ہیں، پس اگر یہ لوگ تم سے کناره کشی نہ کریں اور تم سے صلح کا سلسلہ جنبانی نہ کریں اور اپنے ہاتھ نہ روک لیں، تو انہیں پکڑو اور مار ڈالو جہاں کہیں بھی پالو! یہی وه ہیں جن پر ہم نے تمہیں ﻇاہر حجت عنایت فرمائی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
عنقریب تم کچھ ایسے لوگ (منافق) پاؤگے۔ جو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں لیکن جب وہ کبھی فتنہ و فساد کی طرف بلائے جاتے ہیں تو اندھے منہ اس میں جا پڑتے ہیں۔ لہٰذا اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی نہ کریں اور تمہاری طرف صلح و آشتی کا ہاتھ نہ بڑھائیں اور اپنے ہاتھ نہ روکیں تو پھر انہیں پکڑو۔ اور جہاں کہیں انہیں پاؤ۔ قتل کرو۔ یہی وہ لوگ ہیں! جن پر ہم نے تمہیں کھلا غلبہ عطا کیا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
عنقریب تم ایک اور جماعت کو پاؤ گے جو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی محفوظ رہیں اور اپنی قوم سے بھی- یہ جب بھی فتنہ کی طرف بلائے جاتے ہیں الٹے اس میں اوندھے منہ گر پڑتے ہیں لہذا یہ اگر تم سے الگ نہ ہوں اور صلح کا پیغام نہ دیں اور ہاتھ نہ روکیں تو انہیں گرفتار کرلو اور جہاں پاؤ قتل کردو یہی وہ ہیں کہ جن پر تمہیں کھلا غلبہ عطا کیا گیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
تم کچھ اور لوگ ایسے بھی پاؤ گے جو یہ چاہتے ہی کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امین میں رہیں لیکن جب فتنہ انگیزی کو بلائے جائیں تو اس میں اوندھے منہ گرپڑیں تو ایسے لوگ اگر تم سے (لڑنے سے) کنارہ کشی نہ کریں اور نہ تمہاری طرف (پیغام) صلح بھیجیں اور نہ اپنے ہاتھوں کو روکیں تو ان کو پکڑ لو اور جہاں پاؤ قتل کردو ان لوگوں کے مقابلے میں ہم نے تمہارے لئے سند صریح مقرر کردی ہے تیسری روایت : حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کیا گیا ہے کہ آیت، سَتَجِدُوْنَ الخ میں جن لوگوں کا ذکر ہے وہ قبیلہ اسد اور غطفان کے لوگ ہیں کہ جنہوں نے مدینہ میں آکر اسلام کا اظہار کیا، مگر اپنی قوم سے کہتے تھے کہ ہم توبندر اور بچھو پر ایمان لائے ہیں اور ضحاک نے ابن عباس سے یہی حالت بنی عبدالدار کی نقل کی ہے، پہلی اور دوسری روایت روح المعانی اور تیسری معالم میں ہے۔ (معارف) خلاصہ کلام : مطلب یہ ہے کہ ان کے ظاہری میل ملاپ سے دھوکا کھا کر ان کو اپنا مخلص دوست نہ سمجھو اور نہ اس بناء پر ان کے قیدوقتل سے دست کش ہو، البتہ دو صورتیں ایسی ہیں کہ ان میں ان کو قتل کیا جائیگا، (١) ایک تو یہ کہ جن لوگوں سے تمہارا معاہدۂ صلح ہو ان سے ان کا بھی معاہدۂ ہو تو ایسے لوگوں کو قتل کرنے کی شریعت اجازت نہیں دیتی، اسلئے کہ حلیف کا حلیف، اپنا بھی حلیف سمجھا جاتا ہے، (٢) دوسری صورت یہ کہ عاجز ہو کر تم سے صلح کریں اور اس بات کا عہد کریں کہ نہ اپنی قوم کے طرف دار ہو کر تم سے لڑیں گے اور نہ تمہارے طرفدار ہو کر اپنی قوم سے لڑیں گے، اور اس عہد پر قائم بھی رہیں تو ایسے لوگوں سے بھی مت لڑو اور ان کی مصالحت کو منظور کرلو، اور اللہ کا احسان سمجھو کہ تمہاری لڑائی سے باز آئے اگر اللہ چاہتا تو ان کو تمہارے اوپر جری کردیتا۔ ہجرت کی مختلف صورتیں : حتی یھا جروا فی سبیل اللہ الخ ابتداء اسلام میں دارلکفر سے ہجرت تمام مسلمانوں پر فرض تھی، اسلئے ایسے لوگوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں جیسا برتاؤ کرنے سے منع فرمایا ہے جو اس فرض کے تارک ہوں، جب مکہ فتح ہوگیا تو ہجرت کا لازمی حکم منسوخ ہوگیا، آپ نے فرمایا \&\& لا ھجرة بعد الفتح \&\& (رواہ البخاری) یعنی فتح مکہ کے بعد جب مکہ دارالاسلام بن گیا تو وہاں سے ہجرت فرض نہ رہی، یہ اس زمانہ کا حکم ہے جبکہ ہجرت شرط ایمان تھی، اس آدمی کو مسلمان نہیں سمجھا جاتا تھا جو قدرت کے باوجود ہجرت نہ کرے، لیکن بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ ہجرت کی دوسری صورت یہ ہے جو قیامت تک باقی رہے گی جس کے بارے میں حدیث میں آیا ہے \&\& لا تنقطع الھجرة حتی تقطع التوبة \&\& یعنی ہجرت اس وقت تک باقی رہے گی جب تک توبہ کی قبولیت کا وقت باقی رہے (بخاری) علامہ عینی شارح بخاری نے لکھا ہے اس ہجرت سے مراد سیّنات سے ہجرت ہے یعنی گناہوں کو ترک کرکے نیکیوں کی طرف آنا۔
10 Tafsir as-Saadi
تیسرا گروہ ان لوگوں پر مشتمل ہے جو تمہارے احترام سے قطع نظر صرف اپنی بھلائی چاہتے ہیں اور یہ لوگ ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿سَتَجِدُونَ آخَرِينَ ﴾” تم کچھ اور لوگوں کو ایسا بھی پاؤ گے“ یعنی ان منافقین میں سے ﴿ يُرِيدُونَ أَن يَأْمَنُوكُمْ﴾ ”وہ یہ چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں۔“ یعنی وہ تم سے ڈرتے ہوئے تمہارے ساتھ پرامن رہنا چاہتے ہیں۔ ﴿ وَيَأْمَنُوا قَوْمَهُمْ كُلَّ مَا رُدُّوا إِلَى الْفِتْنَةِ أُرْكِسُوا فِيهَا ﴾ ” اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں (لیکن) جب کبھی فتنہ انگیزی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو اوندھے منہ اس میں ڈال دیئے جاتے ہیں۔“ یعنی وہ اپنے کفر اور نفاق پر قائم ہیں اور جب کبھی وہ کسی فتنہ سے دوچار ہوتے ہیں، یہ فتنہ انہیں اندھا کردیتا ہے اور وہ پہلی حالت پر لوٹ جاتے ہیں اور ان کا کفر و نفاق بڑھ جاتا ہے، یہ لوگ بھی اس صورت میں دوسرے گروہ کی مانند ہیں حالانکہ درحقیقت یہ اس گروہ کے مخالف ہیں، کیونکہ دوسرے گروہ نے مسلمانوں کے خلاف اپنے نفس پر خوف کی وجہ سے قتال ترک نہیں کیا بلکہ مسلمانوں کے احترام کی بنا پر ترک کیا ہے۔ جب کہ اس گروہ نے تمہارے خلاف قتال، احترام کی وجہ سے نہیں بلکہ خوف کی وجہ سے ترک کیا ہے بلکہ اگر وہ اہل ایمان کے خلاف لڑنے کا کوئی موقع پائیں تو اس کو غنیمت سمجھتے ہوئے تمہارے خلاف لڑیں، لہٰذا اگر یہ لوگ واضح طور پر اہل ایمان کے ساتھ لڑنے سے کنارہ کشی نہ کریں تو وہ گویا تمہارے خلاف جنگ کرتے ہیں۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿فَإِن لَّمْ يَعْتَزِلُوكُمْ وَيُلْقُوا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ ﴾” اگر وہ تم سے کنارہ کشی کریں نہ تمہاری طرف پیغام صلح بھیجیں۔“ یعنی اگر وہ تمہارے ساتھ امن اور صلح نہیں چاہتے ﴿وَيَكُفُّوا أَيْدِيَهُمْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ ۚ وَأُولَـٰئِكُمْ جَعَلْنَا لَكُمْ عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا﴾ ”اور اپنے ہاتھ نہ روک لیں تو انہیں پکڑو اور قتل کرو جہاں کہیں بھی پاؤ۔ یہی ہیں جن پر ہم نے تمہیں ظاہر حجت عنایت فرمائی ہے“ تب ہم نے تمہیں ان کے خلاف ایک واضح حجت عطا کردی ہے کیونکہ وہ تمہارے خلاف ظلم اور تعدی کا ارتکاب کرتے ہیں، صلح اور امن کے رویے کو ترک کر رہے ہیں۔ پس انہیں چاہئے کہ وہ صرف اپنے آپ کو ملامت کریں۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( munafiqeen mein ) kuch doosray log tumhen aesay milen gay jo yeh chahtay hain kay woh tum say bhi mehfooz rahen aur apni qoam say bhi . ( magar ) jab kabhi unn ko fitney ki taraf wapis bulaya jaye , woh uss mein ondhay mun ja-girtay hain . chunacheh agar yeh log tum say ( jang kernay say ) alehdgi ikhtiyar naa keren , aur naa tumhen aman ki paishkash keren , aur naa apney haath roken , to inn ko bhi pakro , aur jahan kahen enhen pao , enhen qatal kero . aesay logon kay khilaf Allah ney tum ko khula khula ikhtiyar dey diya hai .