گناہ بخشنے والا (ہے) اور توبہ قبول فرمانے والا (ہے)، سخت عذاب دینے والا (ہے)، بڑا صاحبِ کرم ہے۔ اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف (سب کو) لوٹنا ہے،
English Sahih:
The forgiver of sin, acceptor of repentance, severe in punishment, owner of abundance. There is no deity except Him; to Him is the destination.
1 Abul A'ala Maududi
گناہ معاف کرنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے، سخت سزا دینے والا اور بڑا صاحب فضل ہے کوئی معبود اس کے سوا نہیں، اُسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے
2 Ahmed Raza Khan
گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا سخت عذاب کرنے والا بڑے انعام والا اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف پھرنا ہے
3 Ahmed Ali
گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا سخت عذاب دینے والا قدرت والا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
4 Ahsanul Bayan
گناہ کو بخشنے والا اور توبہ قبول فرمانے والا (١) سخت عذاب والا، انعام و قدرت والا (۲) جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف واپس لو ٹنا ہے۔ (۳)
٣۔١ گزشتہ گناہ معاف کرنے والا اور مستقبل میں ہونے والی کوتاہیوں پر توبہ قبول کرنے والا ہے یا اپنے دوستوں کے لئے غافر ہے اور کافر اور مشرک اگر توبہ کریں تو ان کی توبہ قبول کرنے والا ہے۔ ۳۔۲ ان کے لیے جو آخرت پر دنیا کو ترجیح دیں اور تمرد و طغیان کا راستہ اختیار کریں یہ اللہ کے اس قول کی طرح ہی ہے (نَبِّئْ عِبَادِيْٓ اَنِّىْٓ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ 49ۙ وَاَنَّ عَذَابِيْ هُوَ الْعَذَابُ الْاَلِيْمُ 50 ) 15۔ الحجر;49) میرے بندوں کو بتلا دو کہ میں غفور و رحیم ہوں اور میرا عذاب بھی نہایت دردناک ہے قرآن کریم میں اکثر جگہ یہ دونوں وصف ساتھ ساتھ بیان کیے گئے ہیں تاکہ انسان خوف اور رجا کے درمیان رہے کیونکہ محض خوف ہی خوف انسان کو رحمت و مغفرت الہی سے مایوس کر سکتا ہے اور نری امید گناہوں پر دلیر کر دیتی ہے۔ ۳۔۳ طول کے معنی فراخی اور تونگری کے ہیں یعنی وہی فراخی اور تونگری عطا کرنے والا ہے بعض کہتے ہیں اس کے معنی ہیں انعام اور تفضل یعنی اپنے بندوں پر انعام اور فضل کرنے والا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے اور سخت عذاب دینے والا اور صاحب کرم ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی کی طرف پھر کر جانا ہے
6 Muhammad Junagarhi
گناه کا بخشنے واﻻ اور توبہ کا قبول فرمانے واﻻ سخت عذاب واﻻ انعام و قدرت واﻻ، جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی کی طرف واپس لوٹنا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
جو گناہ معاف کرنے والا (اور) توبہ قبول کرنے والا، سخت سزا دینے والا (اور) عطا و بخشش والا ہے اس کے سوا کوئی الٰہ (خدا) نہیں ہے سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
وہ گناہوں کا بخشنے والا, توبہ کا قبول کرنے والا, شدید عذاب کرنے والا اور صاحب هفضل و کرم ہے - اس کے علاوہ دوسرا خدا نہیں ہے اور سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے
9 Tafsir Jalalayn
جو گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے اور سخت عذاب دینے والا اور صاحب کرم ہے اس کے سواء کوئی معبود نہیں اسی کی طرف پھر کر جانا ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ غَافِرِ الذَّنبِ ﴾ ” وہ گناہ بخش دینے والا“ گناہ گاروں کے﴿ وَقَابِلِ التَّوْبِ ﴾ توبہ کرنے والوں کی ” توبہ قبول کرنے والا“ ﴿شَدِيدِ الْعِقَابِ ﴾ جو گناہوں کا ارتکاب کریں اور ان گناہوں سے توبہ نہ کریں ان کو سخت سزا دینے والا ہے ﴿ ذِي الطَّوْلِ ﴾ ” فضل و احسان کا مالک ہے“ یعنی ایسا فضل و احسان جو سب کو شامل ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے کمال کو متحقق کردیا اور یہ کمال اس حقیقت کا موجب ہے کہ وہ اکیلا ہی معبود ہو جس کے لئے تمام اعمال خالص کئے جائیں، تو فرمایا : ﴿ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ ﴾ ” اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ “ ان اوصاف حمیدہ سے موصوف اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن مجید کے نازل ہونے کے ذکر کی مناسبت یہ ہے کہ یہ اوصاف ان تمام معانی کو مستلزم ہیں جن پر یہ مشتمل ہے کیونکہ قرآن کریم یا تو اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور افعال کے بارے میں خبر دیتا ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور افعال ہیں یا گزشتہ زمانوں اور آنے والے واقعات کی خبر دیتا ہے اور یہ علیم کی طرف سے اپنے بندوں کی تعلیم ہے یا وہ اپنی عظیم نعمتوں اور جسمانی احسانات اور ان احسانات تک پہنچانے والے اوامر کی خبر ہے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد: ﴿ ذِي الطَّوْلِ ﴾ دلالت کرتا ہے، یا اللہ تعالیٰ کی شدید ناراضی اور ان معاصی کے بارے میں خبر ہے جو اس ناراضی کے موجب ہیں اس پر اللہ تعالیٰ کا فرمان : ﴿ شَدِيدِ الْعِقَابِ ﴾ دلالت کرتا ہے، یا اس قرآن عظیم میں گناہگاروں کو توبہ، انابت اور استغفار کی دعوت دی گئی ہے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ﴿غَافِرِ الذَّنبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ﴾ دلالت کرتا ہے، یا اس میں اس حقیقت سے آگاہ کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی اکیلا معبود برحق ہے، اس پر عقلی و نقلی دلائل دیئے گئے ہیں اور اس مضمون کو بہت تاکید کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، نیز قرآن کریم میں غیر اللہ کی عبادت سے روکا گیا ہے، اس کے فساد پر عقلی و نقلی دلائل قائم کئے گئے ہیں اور غیر اللہ کی عبادت سے ڈرایا گیا ہے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا قول : ﴿ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ﴾ ہے، یا اس میں اللہ تعالیٰ کے حکم جزائی، یعنی بھلائی کرنے والوں کے ثواب اور نافرمانوں کی سزا کے بارے میں خبر دی گئی ہے اور یہ حکم جزائی عدل پر مبنی ہے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ﴿ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ ﴾ دلالت کرتا ہے۔ یہ تمام عالی شان مطالب و معانی ہیں جن پر قرآن مشتمل ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
jo gunah ko moaaf kernay wala , tauba qubool kernay wala , sakht saza denay wala , bari taqat ka malik hai . uss kay siwa koi ibadat kay laeeq nahi . ussi ki taraf sabb ko loat ker jana hai .