Skip to main content

فَذَكِّرْ فَمَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّلَا مَجْنُوْنٍۗ

Therefore remind
فَذَكِّرْ
پس نصیحت کیجیے
for not
فَمَآ
پس نہیں
you
أَنتَ
آپ
(are) by (the) grace
بِنِعْمَتِ
نعمت سے
(of) your Lord
رَبِّكَ
اپنے رب کی
a soothsayer
بِكَاهِنٍ
کا ھن
and not
وَلَا
اور نہ
a madman
مَجْنُونٍ
مجنون

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

پس اے نبیؐ، تم نصیحت کیے جاؤ، اپنے رب کے فضل سے نہ تم کاہن ہو اور نہ مجنون

English Sahih:

So remind, [O Muhammad], for you are not, by the favor of your Lord, a soothsayer or a madman.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

پس اے نبیؐ، تم نصیحت کیے جاؤ، اپنے رب کے فضل سے نہ تم کاہن ہو اور نہ مجنون

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تو اے محبوب! تم نصیحت فرماؤ کہ تم اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہو نہ مجنون،

احمد علی Ahmed Ali

پس نصیحت کرتے رہئے آپ اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہیں نہ دیوانہ ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

تو آپ سمجھاتے رہیں کیونکہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں نہ دیوانہ (١)

٢٩۔١ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی جا رہی ہے کہ آپ وعظ و تبلیغ اور نصیحت کا کام کرتے رہیں اور یہ آپ کی بابت جو کچھ کہتے رہتے ہیں، ان کی طرف کان نہ دھریں، اس لئے کہ آپ اللہ کے فضل سے کاہن ہیں نہ دیوانہ (جیسا کہ یہ کہتے ہیں) بلکہ آپ پر باقاعدہ ہماری طرف سے وحی آتی ہے جو کہ کاہن پر نہیں آتی آپ جو کلام لوگوں کو سناتے ہیں وہ دانش و بصیرت کا آئینہ دار ہوتا ہے ایک دیوانے سے اس طرح گفتگو کیوں کر ممکن ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

تو (اے پیغمبر) تم نصیحت کرتے رہو تم اپنے پروردگار کے فضل سے نہ تو کاہن ہو اور نہ دیوانے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

تو آپ سمجھاتے رہیں کیونکہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ تو کاہن ہیں نہ دیوانہ

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

آپ(ص) یاددہانی کرتے رہیے! کہ آپ اپنے پروردگار کے فضل و کرم سے نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

لہذا آپ لوگوں کو نصیحت کرتے رہیں - خدا کے فضل سے آپ نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون

طاہر القادری Tahir ul Qadri

سو (اے حبیبِ مکرّم!) آپ نصیحت فرماتے رہیں پس آپ اپنے رب کے فضل و کرم سے نہ تو کاہن (یعنی جنّات کے ذریعے خبریں دینے والے) ہیں اور نہ دیوانے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

کاہن کی پہچان
اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو حکم دیتا ہے کہ اللہ کی رسالت اللہ کے بندوں تک پہنچاتے رہیں ساتھ ہی بدکاروں نے جو بہتان آپ پر باندھ رکھے تھے ان سے آپ کی صفائی کرتا ہے کاہن اسے کہتے ہیں جس کے پاس کبھی کبھی کوئی خبر جن پہنچا دیتا ہے تو ارشاد ہوا کہ دین حق کی تبلیغ کیجئے۔ الحمد اللہ آپ نہ تو جنات والے ہیں نہ جنوں والے۔ پھر کافروں کا قول نقل فرماتا ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شاعر ہیں انہیں کہنے دو جو کہہ رہے ہیں ان کے انتقال کے بعد ان کی سی کون کہے گا ؟ ان کا یہ دین ان کے ساتھ ہی فنا ہوجائے گا پھر اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا جواب دینے کو فرماتا ہے کہ اچھا ادھر تم انتظار کرتے ہو ادھر میں بھی منتظر ہوں دنیا دیکھ لے گی کہ انجام کار غلبہ اور غیر فانی کامیابی کسے حاصل ہوتی ہے ؟ دارالندوہ میں قریش کا مشورہ ہوا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی مثل اور شاعروں کے ایک شعر گو ہیں انہیں قید کرلو وہیں یہ ہلاک ہوجائیں گے جس طرح زہیر اور نابغہ شاعروں کا حشر ہوا۔ اس پر یہ آیتیں اتریں۔ پھر فرماتا ہے کیا ان کی دانائی انہیں یہی سمجھاتی ہے کہ باوجود جاننے کے پھر بھی تیری نسبت غلط افواہیں اڑائیں اور بہتان بازی کریں حقیقت یہ ہے کہ یہ بڑے سرکش گمراہ اور عناد رکھنے والے لوگ ہیں دشمنی میں آکر واقعات سے چشم پوشی کر کے آپ کو مفت میں برا بھلا کہتے ہیں کیا یہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود آپ بنا لیا ہے ؟ فی الواقع ایسا تو نہیں لیکن ان کا کفر ان کے منہ سے یہ غلط اور جھوٹ بات نکلوا رہا ہے اگر یہ سچے ہیں تو پھر یہ خود بھی مل جل کر ہی ایک ایسی بات بنا کر دکھا دیں یہ کفار قریش تو کیا ؟ اگر ان کیساتھ روئے زمین کے جنات وانسان مل جائیں جب بھی اس قرآن کی نظیر سے وہ سب عاجز رہیں گے اور پورا قرآن تو بڑی چیز ہے اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت بھی قیامت تک بنا کر نہیں لاسکتے۔