اِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ لَيُسَمُّوْنَ الْمَلٰۤٮِٕكَةَ تَسْمِيَةَ الْاُنْثٰى
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ فرشتوں کو دیویوں کے ناموں سے موسوم کرتے ہیں
English Sahih:
Indeed, those who do not believe in the Hereafter name the angels female names,
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ فرشتوں کو دیویوں کے ناموں سے موسوم کرتے ہیں
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بیشک وہ جو آخرت پر ایمان رکھتے نہیں ملائکہ کا نام عورتوں کا سا رکھتے ہیں
احمد علی Ahmed Ali
بے شک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہ فرشتوں کے عورتوں کے سے نام رکھتے ہیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
بیشک لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کا زنانہ نام مقرر کرتے ہیں
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہ فرشتوں کو (خدا کی) لڑکیوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وه فرشتوں کا زنانہ نام مقرر کرتے ہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
بےشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کو عورتوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں وہ ملائکہ کے نام لڑکیوں جیسے رکھتے ہیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کو عورتوں کے نام سے موسوم کر دیتے ہیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
آخرت کا گھر اور دنیا
اللہ تعالیٰ مشرکین کے اس قول کی تردید فرماتا ہے کہ اللہ کے فرشتے اس کی لڑکیاں ہیں۔ جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَجَعَلُوا الْمَلٰۗىِٕكَةَ الَّذِيْنَ هُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا ۭاَشَهِدُوْا خَلْقَهُمْ ۭ سَـتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْــَٔــلُوْنَ 19) 43 ۔ الزخرف ;19) ، یعنی اللہ کے مقبول بندوں اور فرشتوں کو انہوں نے اللہ کی لڑکیاں ٹھہرا دیا ہے کیا ان کی پیدائش کے وقت یہ موجود تھے ؟ ان کی شہادت لکھی جائے گی اور ان سے پرستش کی جائے گی یہاں بھی فرمایا کہ یہ لوگ فرشتوں کے زنانہ نام رکھتے ہیں جو ان کی بےعلمی کا نتیجہ ہے محض جھوٹ کھلا بہتان بلکہ صریح شرک ہے یہ صرف ان کی اٹکل ہے اور یہ ظاہر ہے کہ اٹکل پچو کی باتیں حق کے قائم مقام نہیں ہوسکتیں۔ حدیث شریف میں ہے گمان سے بچو گمان بدترین جھوٹ ہے پھر اللہ تعالیٰ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتا ہے کہ حق سے اعراض کرنے والوں سے آپ بھی اعراض کرلیں ان کا مطمع نظر صرف دنیا کی زندگی ہے اور جس کی غایت یہ سفلی دنیا ہو اس کا انجام کبھی نیک نہیں ہوتا ان کے علم کی غایت بھی یہی ہے کہ دنیا طلبی اور کوشش دنیا میں ہر وقت منہمک رہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں دنیا اس کا گھر ہے جس کا (آخرت میں) گھر نہ ہو اور دنیا اس کا مال ہے جس کا مال (آخرت میں) کنگال نہ ہو، ایک منقول دعا میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے یہ الفاظ بھی آئے ہیں (اللھم لا تجعل الدنیا اکبر ھمنا ولا مبلغ علمنا) پروردگار تو ہماری اہم تر کوشش اور مطمع نظر اور مقصد معلومات صرف دنیا ہی کو نہ کر۔ پھر فرماتا ہے کہ جمیع مخلوقات کا خالق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اپنے بندوں کی مصلحتوں سے صحیح طور پر وہی واقف ہے جسے چاہے ہدایت دے جسے چاہے ضلالت دے سب کچھ اس کی قدرت علم اور حکمت سے ہو رہا ہے وہ عادل ہے اپنی شریعت میں اور انداز مقرر کرنے میں ظلم و بےانصافی نہیں کرتا۔