اور اگر وہ ہم پر کوئی (ایک) بات بھی گھڑ کر کہہ دیتے،
English Sahih:
And if he [i.e., Muhammad] had made up about Us some [false] sayings,
1 Abul A'ala Maududi
اور اگر اس (نبی) نے خود گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی
2 Ahmed Raza Khan
اور اگر وہ ہم پر ایک بات بھی بنا کر کہتے
3 Ahmed Ali
اور اگر وہ کوئی بناوٹی بات ہمارے ذمہ لگاتا
4 Ahsanul Bayan
اور اگر یہ ہم پر کوئی بات بنا لیتا (١)
٤٤۔١ یعنی اپنی طرف سے گھڑ کر ہماری طرف منسوب کر دیتا، یا اس میں کمی بیشی کر دیتا، تو ہم فوراً اس کا مؤاخذہ کرتے اور اسے ڈھیل نہ دیتے جیسا کہ اگلی آیات میں فرمایا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اگر یہ پیغمبر ہماری نسبت کوئی بات جھوٹ بنا لاتے
6 Muhammad Junagarhi
اور اگر یہ ہم پر کوئی بھی بات بنا لیتا
7 Muhammad Hussain Najafi
اگر وہ (نبی(ص)) اپنی طرف سے کوئی بات گھڑ کر ہماری طرف منسوب کرتا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگر یہ پیغمبر ہماری طرف سے کوئی بات گڑھ لیتا
9 Tafsir Jalalayn
اگر یہ پیغمبر ہماری نسبت کوئی بات جھوٹ بنا لائے ولو تقول علینا بعض الاقاویل مطلب یہ کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی طرف سے وحی میں کسی کمی بیشی کا اختیار نہیں ہے، اور اگر وہ ایسا کرے تو ہم اس کو سخت سزا دیں، بعض لوگوں نے اس آیت سے یہ غلط استدلال کیا ہے کہ جو شخص بھی نبوت کا دعویٰ کرے اس کی شہ رگ فوراً نہ کاٹ ڈالی جائے تو یہ اس کے نبی ہونے کا ثبوت ہے، حالانکہ اس آیت میں جو بات کہی گئی ہے، وہ سچے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں ہے کہ وہ بھی اگر ایسا کریں تو سخت قبل مؤاخذہ ہوں گے نہ کہ جھوٹے مدعی نبوت کے بارے میں جو کہ سراسر ظالم و گناہگار ہیں۔ تمت
10 Tafsir as-Saadi
...
11 Mufti Taqi Usmani
aur agar ( bil-farz ) yeh payghumber kuch ( jhooti ) baaten bana ker humari taraf mansoob ker-detay ,
12 Tafsir Ibn Kathir
ہدایت اور شفا قرآن حکیم یہاں فرمان باری ہے کہ جس طرح تم کہتے ہو اگر فی الواقع ہمارے یہ رسول ایسے ہی ہوتے کہ ہماری رسالت میں کچھ کمی بیشی کر ڈالتے یا ہماری نہ کہی ہوئی بات ہمارے نام سے بیان کردیتے تو یقیناً اسی وقت ہم انہیں بدترین سزا دیتے یعنی اپنے دائیں ہاتھ سے اس کا دائیاں ہاتھ تھام کر اس کی وہ رگ کاٹ ڈالتے جس پر دل معلق ہے اور کوئی ہمارے اس کے درمیان بھی نہ آسکتا کہ اسے بچانے کی کوشش کرے، پس مطلب یہ ہوا کہ حضور رسالت مآب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سچے پاک باز رشد و ہدایت والے ہیں اسی لئے اللہ نے زبردست تبلیغی خدمت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سونپ رکھی ہے اور اپنی طرف سے بہت سے زبردست معجزے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صدق کی بہترین بڑی بڑی نشانیاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عنایت فرما رکھی ہیں۔ پھر فرمایا یہ قرآن متقیوں کے لئے تذکرہ ہے، جیسے اور جگہ ہے کہہ دو یہ قرآن ایمانداروں کے لئے ہدایت اور شفا ہے اور بےایمان تو اندھے بہرے ہیں ہی، پھر فرمایا باوجود اس صفائی اور کھلے حق کے ہمیں بخوبی معلوم ہے کہ تم میں سے بعض اسے جھوٹا بتلاتے ہیں، یہ تکذیب ان لوگوں کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت و افسوس ہوگی، یا یہ مطلب کہ یہ قرآن اور اس پر ایمان حقیقتاً کفار پر حسرت کا باعث ہوگا، جیسے اور جگہ ہے، اسی طرح ہم اسے گنہگاروں کے دلوں میں اتارتے ہیں پھر وہ اس پر ایمان نہیں لاتے۔ اور جگہ ہے ( وَحِيْلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُوْنَ كَمَا فُعِلَ بِاَشْيَاعِهِمْ مِّنْ قَبْلُ ۭ اِنَّهُمْ كَانُوْا فِيْ شَكٍّ مُّرِيْبٍ 54 ) 34 ۔ سبأ :54) ان میں اور ان کی خواہش میں حجاب ڈال دیا گیا ہے، پھر فرمایا یہ خبر بالکل سچ حق اور بیشک و شبہ ہے، پھر اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم دیتا ہے کہ اس قرآن کے نازل کرنے والے رب عظیم کے نام کی بزرگی اور پاکیزگی بیان کرتے رہو۔ اللہ کے فضل سے سورة الحاقہ کی تفسیر ختم ہوئی۔