اس (کے عرش) کی طرف فرشتے اور روح الامین عروج کرتے ہیں ایک دن میں، جس کا اندازہ (دنیوی حساب سے) پچاس ہزار برس کا ہے٭، ٭ فِی یَومٍ اگر وَاقِعٍ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ جس دن (یومِ قیامت) کو عذاب واقع ہوگا اس کا دورانیہ ٥٠ ہزار برس کے قریب ہے۔ اور اگر یہ تَعرُجُ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ ملائکہ اور اَرواحِ مومنین جو عرشِ اِلٰہی کی طرف عروج کرتی ہیں ان کے عروج کی رفتار ٥٠ ہزار برس یومیہ ہے، وہ پھر بھی کتنی مدت میں منزلِ مقصود تک پہنچتے ہیں۔ واﷲ أعلم بالصواب۔ (یہاں سے نوری سال (لاّّّئٹ ائیر) کے تصور کا اِستنباط ہوتا ہے۔)
English Sahih:
The angels and the Spirit [i.e., Gabriel] will ascend to Him during a Day the extent of which is fifty thousand years.
1 Abul A'ala Maududi
ملائکہ اور روح اُس کے حضور چڑھ کر جاتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے
2 Ahmed Raza Khan
ملائکہ اور جبریل اس کی بارگاہ کی طرف عروج کرتے ہیں وہ عذاب اس دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے
3 Ahmed Ali
(جن سیڑھیوں سے) فرشتے اور اہلِ ایمان کی روحیں اس کے پاس چڑھ کر جاتی ہیں (اور وہ عذاب) اس دن ہو گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے
4 Ahsanul Bayan
جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں (١) ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے
٤۔١ روح سے مراد حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں، ان کی عظمت شان کے پیش نظر ان کا الگ خصوصی ذکر کیا گیا ہے ورنہ فرشتوں میں وہ بھی شامل ہیں۔ یا روح سے مراد انسانی روحیں ہیں جو مرنے کے بعد آسمان پر لے جاتی ہیں جیسا کہ بعض روایات میں ہے۔ اس یوم کی تعریف میں بہت اختلاف ہے جیسا کہ الم سجدہ کے آغاز میں ہم بیان کر آئے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جس کی طرف روح (الامین) اور فرشتے پڑھتے ہیں (اور) اس روز (نازل ہوگا) جس کا اندازہ پچاس ہزار برس کا ہوگا
6 Muhammad Junagarhi
جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
فرشتے اور روح اس کی بارگاہ میں ایک ایسے دن میں چڑھ کر جاتے ہیں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جس کی طرف فرشتے اور روح الامین بلند ہوتے ہیں اس ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے
9 Tafsir Jalalayn
جس کی طرف روح (الامین) اور فرشتے چڑھتے ہیں (اور) اس روز (نازل ہوگا) جس کا اندازہ پچاس ہزار برس کا ہوگا فی یوم کان مقدارہ خمسین الف سنۃ یہ جملہ فعل محذوف سے متعلق ہے ای یقع فی یوم کان مطلب یہ ہے کہ یہ عذاب جس کا ذکر اوپر آیا ہے کافروں پر ضرور واقع ہو کر رہے گا، اس کا وقوع اس روز ہوگا کہ جس کی مدت پچاس ہزار سال ہوگی حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس دن کے متعلق سوال کیا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی کہ یہ دن کتنا دراز ہوگا ؟ تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ یہ دن مومن پر ایک فرض نماز ادا کرنے کے وقت سے بھی کم ہوگا، یہ بطور تمثیل کے مومنین پر اس وقت کے ہلکا ہونے کا بیان ہے حضرت ابوہریرہ (رض) کی ایک روایت میں ہے کہ قیامت کا دن ظہر اور عصر کے درمیانی وقت سے بھی کم ہوگا۔ قیامت کا دن ایک ہزار سال کا ہوگا یا پچاس ہزار سال : سوال : اس آیت میں روز قیامت کی مقدار پچاس ہزار سال بتائی گئی ہے اور سورة تنزیل السجدہ کی آیت میں ایک ہزار سال کا ذکر ہے، بظاہر ان دونوں آیتوں کے مضمون میں تعارض اور تضاد ہے ؟ جواب : جواب کا حاصل یہ ہے کہ یہ مدت مختلف لوگوں کے اعتبار سے ہے کسی کے لئے پچاس ہزار سال کی اور کسی کے لئے ایک ہزار سال کی اور کسی کے لئے ایک فرض نماز کے وقت کی مقدار ہوگی، اور وقت کی درازی عذاب کی شدت وخفت کے اعتبار سے کم و بیش معلوم ہوگی۔
10 Tafsir as-Saadi
...
11 Mufti Taqi Usmani
farishtay aur rooh-ul-qudus uss ki taraf aik aesay din mein charh ker jatay hain jiss ki miqdaar pachas hazar saal hai .