کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو (جو مرنے کے بعد ریزہ ریزہ ہو کر بکھر جائیں گی) ہرگز اِکٹھا نہ کریں گے،
English Sahih:
Does man think that We will not assemble his bones?
1 Abul A'ala Maududi
کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو جمع نہ کر سکیں گے؟
2 Ahmed Raza Khan
کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ ہم ہرگز اس کی ہڈیاں جمع نہ فرمائیں گے،
3 Ahmed Ali
کیا انسان سمجھتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع نہ کریں گے
4 Ahsanul Bayan
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع کریں گے ہی نہیں (١)۔
٣۔١ یہ جواب قسم ہے انسان سے مراد یہاں کافر اور بےدین انسان ہے جو قیامت کو نہیں مانتا۔ اس کا گمان غلط ہے، اللہ تعالٰی یقینا انسانوں کے اجزا کو جمع فرمائے گا یہاں ہڈیوں کا بطور خاص ذکر ہے، اس لیئے کہ ہڈیاں ہی پیدائش کا اصل ڈھانچہ اور قالب ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی (بکھری ہوئی) ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے؟
6 Muhammad Junagarhi
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع کریں گے ہی نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا انسان یہ گمان کرتا ہے کہ ہم اس کی (بوسیدہ) ہڈیوں کو جمع نہیں کریں گے؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا یہ انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہ کرسکیں گے
9 Tafsir Jalalayn
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی (بکھری ہوئی) ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے۔
10 Tafsir as-Saadi
پس اللہ تعالیٰ نے جزا کی قسم، جزا پر قسم اور مستحق جزا کو جمع کردیا، پھر اس کے ساتھ ساتھ آگاہ فرمایا کہ بعض معاندین قیامت کے دن کو جھٹلاتے ہیں۔ چنانچہ فرمایا : ﴿اَیَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَلَّنْ نَّجْمَعَ عِظَامَہٗ﴾ ” کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے؟“ یعنی مرنے کے بعد جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا : ﴿قَالَ مَن يُحْيِي الْعِظَامَ وَهِيَ رَمِيمٌ﴾( یٰس:36؍78) ” کہنے لگا : جب ہڈیاں بوسیدہ ہوجائیں گی تو ان کو کون زندگی عطا کرے گا؟ “ پس اپنی جہالت اور عدوان کی بنا پر اس نے اللہ تعالیٰ کے ہڈیوں کی تخلیق پر، جو کہ بدن کا سہارا ہیں ، قادر ہونے کو بہت بعید سمجھا۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد کے ذریعے سے اس کا رد کیا : ﴿بَلَىٰ قَادِرِينَ عَلَىٰ أَن نُّسَوِّيَ بَنَانَهُ﴾۔ ”کیوں نہیں ! ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کریں ۔ “ مراد ہے اس کی انگلیوں کی اطراف اور اس کی ہڈیاں اور یہ بدن کے تمام اجزا کی تخلیق کو مستلزم ہے، کیونکہ جب انگلیوں کے اطراف اور پورو جود میں آگئے تو مکمل جسد کی تخلیق ہوگئی۔ اس کا اللہ تعالیٰ کی قدرت کا انکار کرنا کسی دلیل پر منحصر نہیں جو اس پر دلالت کرتی ہو، یہ بات تو اس سے صرف اس بنا پر صادر ہوئی ہے کہ اس کا ارادہ اور قصد قیامت کے دن کو جھٹلانا ہے جو اس کے سامنے ہے ۔ یہاں (فُجُورٌ) کا معنی جان بوجھ کر جھوٹ بولنا ہے پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے قیامت کے احوال کا ذکر کیا۔
11 Mufti Taqi Usmani
kiya insan yeh samajh raha hai kay hum uss ki haddiyon ko ikattha nahi ker-saken gay-?