اور (درحقیقت بات یہ ہے کہ) اللہ کو یہ شان نہیں دیتا کہ ان پر عذاب فرمائے درآنحالیکہ (اے حبیبِ مکرّم!) آپ بھی ان میں (موجود) ہوں، اور نہ ہی اللہ ایسی حالت میں ان پر عذاب فرمانے والا ہے کہ وہ (اس سے) مغفرت طلب کر رہے ہوں،
English Sahih:
But Allah would not punish them while you, [O Muhammad], are among them, and Allah would not punish them while they seek forgiveness.
1 Abul A'ala Maududi
اُس وقت تو اللہ ان پر عذاب نازل کرنے والا نہ تھا جبکہ تو ان کے درمیان موجود تھا اور نہ اللہ کا یہ قاعدہ ہے کہ لوگ استغفار کر رہے ہوں اور وہ ان کو عذاب دیدے
2 Ahmed Raza Khan
اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب! تم ان میں تشریف فرما ہو اور اللہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں
3 Ahmed Ali
اور الله ایسا نہ کرے گا کہ انہیں تیرتے ہوئے عذاب دے اور الله عذاب کرنے الا نہیں درآنحالیکہ وہ بخشش مانگتے ہوں
4 Ahsanul Bayan
اور اللہ تعالٰی ایسا نہ کرے گا کہ ان میں آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دے (١) اور اللہ ان کو عذاب نہ دے گا اس حالت میں کہ وہ استغفار بھی کرتے ہوں (٢)۔
٣٣۔١ یعنی پیغمبر کی موجودگی میں قوم پر عذاب نہیں آتا، اس لحاظ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود گرامی ان کے حفظ و امان کا سبب تھا۔ ٣٣۔٢ اس سے مراد یہ ہے کہ آئندہ مسلمان ہو کر استغفار کریں گے، یا یہ کہ طواف کرتے وقت مشرکین غَفْرَانَکَ رَبَّنَا غْفُرَانَکَ کہا کرتے تھے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور خدا ایسا نہ تھا کہ جب تک تم ان میں سے تھے انہیں عذاب دیتا۔ اور ایسا نہ تھا کہ وہ بخششیں مانگیں اور انہیں عذاب دے
6 Muhammad Junagarhi
اور اللہ تعالیٰ ایسا نہ کرے گا کہ ان میں آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دے اور اللہ ان کو عذاب نہ دے گا اس حالت میں کہ وه استغفار بھی کرتے ہوں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ ان پر عذاب نازل کرے جبکہ آپ ان کے درمیان موجود ہیں اور اللہ ایسا بھی نہیں ہے کہ ان پر عذاب نازل کرے جبکہ وہ استغفار کر رہے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
حالانکہ اللہ ان پر اس وقت تک عذاب نہ کرے گا جب تک« پیغمبر مِ آپ ان کے درمیان ہیں اور خدا ان پر عذاب کرنے والا نہیں ہے اگر یہ توبہ اور استغفار کرنے والے ہوجائیں
9 Tafsir Jalalayn
اور خدا ایسا نہ تھا کہ جن تک تم ان میں تھے انہیں عذاب دیتا۔ اور نہ ایسا تھا کہ وہ بخش مانگیں اور انہیں عذاب دے۔ وَمَا کانَ اللہ لیعذبَھُمْ وانت فیھم، ابوجہل اور نضربن حارث نے جب یہ دعاء مانگی کہ یا اللہ یہ دین جس کہ طرف محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کو دعوت دے رہے ہیں اگر حق ہے تو ہم پر تو آسمان سے پتھر برسادے یا عذاب الیم نازل فرمادے اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا اب تک تو تم لوگوں پر عذاب نازل ہوچکا ہوتا لیکن دو سبب سے تم پر عذاب نازل نہیں ہوا، ہجرت سے پہلے تو بنی قوت تم میں موجود تھے نبی کی ہجرت کے بعد ضعیف اہل ایمان جو ہجرت نہیں کرسکتے تھے وہ مکہ میں تھے جو ہمیشہ اللہ سے مغفرت کی دعاء کرتے رہتے تھے صلح حدیبیہ کے بعد رفتہ رفتہ وہ لوگ بھی مکہ سے نکل آئے تھے، اب تم پر بدر میں عذاب آیا بدر میں ستر بڑے بڑے سردار مارے گئے اور ستر گرفتار ہوئے اور آخر کار مکہ بھی فتح ہوگیا، ان بعض میں مفسرّ علاّم بھی شامل ہیں جنہوں نے کہا ہے کہ خود مشرکین مکہ طواف کے وقت غفرانک کہ کر مغفرت چاہا کرتے تھے مگر اس تفسیر کے مطابق یہ آیت آئندہ آیت سے منسوخ ہوگی، مگر یہ قول صحیح نہیں ہے، اسلئے کہ قرآن کی تفسیر خود قرآن سے بڑھ کر نہیں ہوسکتی سورة انا فتحنا کی آیت \&\& لولا رجال مؤمنون ونساء مؤمنات \&\& میں صراحت سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہجرت کے بعد عذاب کے روکنے کا سبب ضعیف مسلمان تھے، ترمذی میں حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے جس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ نبی کا وجود اور نبی کے بعد لوگوں کا استغفار کرنا عذاب الہٰی سے بچنے کے دوسبب ہیں اس حدیث سے بھی اسی تفسیر کی تائید ہوتی ہے جس کو قول صحیح کہا ہے ترمذی کی سند میں اگرچہ ایک راوی اسماعیل بن ابراہیم بن مہاجر ضعیف ہے لیکن صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود کی حدیث ہے جس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کو اپنے ایماندار بندہ کی توبہ و استغفار سے بڑی خوشی ہوتی ہے اس حدیث سے ابو موسیٰ اشعری کی روایت کو تقویت ہوجاتی ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ ﴾ ”اللہ آپ کی موجودگی میں ان کو عذاب نہیں دے گا“ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود مبارک ان کے لئے عذاب سے امن کی ضمانت تھی۔ اپنے اس قول کے باوجود، جس کا وہ برسر عام اظہار کرتے تھے، وہ اس قول کی قباحت کو اچھی طرح جانتے تھے، اس لئے وہ اس کے وقوع سے ڈرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے استغفار بھی کیا کرتے تھے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَمَا كَانَ اللَّـهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ﴾” اور اللہ ان کو عذاب نہیں دے گا جب کہ وہ معافی مانگنے والے ہوں گے۔“ یہی وہ مانع تھا جو عذاب کو واقع ہونے سے روک رہا تھا حالانکہ اس کے اسباب منعقد ہوچکے تھے۔ پھر فرمایا :
11 Mufti Taqi Usmani
aur ( aey payghumber ! ) Allah aisa nahi hai kay inn ko iss halat mein azab dey jab tum inn kay darmiyan mojood ho , aur Allah iss halat mein bhi inn ko azab denay wala nahi hai jab woh astaghfaar kertay hon .