Skip to main content

وَاِذْ يَعِدُكُمُ اللّٰهُ اِحْدَى الطَّاۤٮِٕفَتَيْنِ اَنَّهَا لَـكُمْ وَتَوَدُّوْنَ اَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُوْنُ لَـكُمْ وَيُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّحِقَّ الْحَـقَّ بِكَلِمٰتِهٖ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْـكٰفِرِيْنَۙ

And when
وَإِذْ
اور جب
promised you
يَعِدُكُمُ
وعدہ کررہا تھا تم سے
Allah
ٱللَّهُ
اللہ
one
إِحْدَى
ایک کا
(of) the two groups
ٱلطَّآئِفَتَيْنِ
دو گروہوں میں سے
that it (would be)
أَنَّهَا
بیشک وہ
for you
لَكُمْ
تمہارے لیے ہے
and you wished
وَتَوَدُّونَ
اور تم چاہتے تھے
that
أَنَّ
بیشک
(one) other than
غَيْرَ
بغیر
that
ذَاتِ
والے
(of) the armed
ٱلشَّوْكَةِ
ہتھیار (والے)
would be
تَكُونُ
ہوں
for you
لَكُمْ
تمہارے لیے
But intended
وَيُرِيدُ
اور چاہتا تھا
Allah
ٱللَّهُ
اللہ
to
أَن
کہ
justify
يُحِقَّ
ثابت کردے
the truth
ٱلْحَقَّ
حق کو
by His words
بِكَلِمَٰتِهِۦ
اپنے کلمات کے ساتھ۔ اپنے ارشادات کے ساتھ
and cut off
وَيَقْطَعَ
اور کاٹ ڈالے
(the) roots
دَابِرَ
جڑ
(of) the disbelievers
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافروں کی

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

یاد کرو وہ موقع جب کہ اللہ تم سے وعدہ کر رہا تھا کہ دونوں گروہوں میں سے ایک تمہیں مِل جائے گا تم چاہتے تھے کہ کمزور گروہ تمہیں ملے مگر اللہ کا ارادہ یہ تھا کہ اپنے ارشادات سے حق کو حق کر دکھائے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے

English Sahih:

[Remember, O believers], when Allah promised you one of the two groups – that it would be yours – and you wished that the unarmed one would be yours. But Allah intended to establish the truth by His words and to eliminate the disbelievers

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

یاد کرو وہ موقع جب کہ اللہ تم سے وعدہ کر رہا تھا کہ دونوں گروہوں میں سے ایک تمہیں مِل جائے گا تم چاہتے تھے کہ کمزور گروہ تمہیں ملے مگر اللہ کا ارادہ یہ تھا کہ اپنے ارشادات سے حق کو حق کر دکھائے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور یاد کرو جب اللہ نے تمہیں وعدہ دیا تھا کہ ان دونوں گروہوں میں ایک تمہارے لیے ہے اور تم یہ چاہتے تھے کہ تمہیں وہ ملے جس میں کانٹے کا کھٹکا نہیں (کوئی نقصان نہ ہو) اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے کلام سے سچ کو سچ کر دکھائے اور کافروں کی جڑ کا ٹ دے

احمد علی Ahmed Ali

اور جس وقت دو جماعتوں میں سے ایک کا الله تم سے وعدہ کرتا تھا کہ وہ تمہارے ہاتھ لگے گی اور تم چاہتے تھے جس میں کانٹا نہ ہو وہ تمہیں ملے اور الله چاہتا تھا کہ اپنے حکم سے حق کو ثابت کردے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور تم لوگ اس وقت کو یاد کرو! جب کہ اللہ تم سے ان دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ کرتا تھا کہ وہ تمہارے ہاتھ آجائے گی (١) اور تم اس تمنا میں تھے کہ غیر مسلح جماعت تمہارے ہاتھ آجائے (٢) اور اللہ تعالٰی کو یہ منظور تھا کہ اپنے احکام سے حق کا حق ہونا ثابت کردے اور ان کافروں کی جڑ کاٹ دے۔

٧۔١ یعنی یا تو تجارتی قافلہ تمہیں مل جائے گا، جس سے تمہیں بغیر لڑائی کے وافر مال و اسباب مل جائے گا، بصورت دیگر لشکر قریش سے تمہارا مقا لہ ہوگا اور تمہیں غلبہ ہوگا اور مال غنیمت ملے گا۔
٧۔٢ یعنی تجارتی قافلہ سے بغیر لڑے مال ہاتھ آجائے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور (اس وقت کو یاد کرو) جب خدا تم سے وعدہ کرتا تھا کہ (ابوسفیان اور ابوجہل کے) دو گروہوں میں سے ایک گروہ تمہارا (مسخر) ہوجائے گا۔ اور تم چاہتے تھے کہ جو قافلہ بے (شان و) شوکت (یعنی بے ہتھیار ہے) وہ تمہارے ہاتھ آجائے اور خدا چاہتا تھا کہ اپنے فرمان سے حق کو قائم رکھے اور کافروں کی جڑ کاٹ کر (پھینک) دے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور تم لوگ اس وقت کو یاد کرو! جب کہ اللہ تم سے ان دو جماعتوں میں سے ایک کا وعده کرتا تھا کہ وه تمہارے ہاتھ آجائے گی اور تم اس تمنا میں تھے کہ غیر مسلح جماعت تمہارے ہاتھ آجائے اور اللہ تعالیٰ کو یہ منظور تھا کہ اپنے احکام سے حق کا حق ہونا ﺛابت کردے اور ان کافروں کی جڑ کاٹ دے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور (یاد کرو وہ وقت) کہ جب خدا نے تم سے دو گروہوں میں سے ایک کا وعدہ کیا تھا کہ وہ تمہارے لئے ہے (تمہارے ہاتھ آئے گا) اور تم یہ چاہتے تھے کہ غیر مسلح گروہ تمہارے ہاتھ آجائے اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے کلام و احکام کے ذریعہ سے حق کو ثابت کر دے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور اس وقت کو یاد کرو جب کہ خدا تم سے وعدہ کررہا تھا کہ دو گروہوں میں سے ایک تمہارے لئے بہرحال ہے اور تم چاہتے تھے کہ وہ طاقت والا گروہ نہ ہو اور اللہ اپنے کلمات کے ذریعہ حق کو ثابت کرنا چاہتا ہے اور کفاّر کے سلسلہ کو قطع کردینا چاہتا ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ نے تم سے (کفارِ مکہ کے) دو گروہوں میں سے ایک پر غلبہ و فتح کا وعدہ فرمایا تھا کہ وہ یقیناً تمہارے لئے ہے اور تم یہ چاہتے تھے کہ غیر مسلح (کمزور گروہ) تمہارے ہاتھ آجائے اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے کلام سے حق کو حق ثابت فرما دے اور (دشمنوں کے بڑے مسلح لشکر پر مسلمانوں کی فتح یابی کی صورت میں) کافروں کی (قوت اور شان و شوکت کے) جڑ کاٹ دے،