یہ (بھی) حق ہے کہ بیشک نیکوکاروں کا نوشتہ اعمال علّیّین (یعنی دیوان خانۂ جنت) میں ہے،
English Sahih:
No! Indeed, the record of the righteous is in Ôilliyy´n.
1 Abul A'ala Maududi
ہرگز نہیں، بے شک نیک آدمیوں کا نامہ اعمال بلند پایہ لوگوں کے دفتر میں ہے
2 Ahmed Raza Khan
ہاں ہاں بیشک نیکوں کی لکھت سب سے اونچا محل علیین میں ہے
3 Ahmed Ali
ہر گز نہیں بےشک نیکوں کے اعمال نامے علییں میں ہیں
4 Ahsanul Bayan
یقیناً یقیناً نیکوکاروں کا نامہ اعمال علیین میں ہے (١)
١٨۔١ عِلَیِئیْنُ، (بلندی سے ہے یہ عِلَیِئیْنُ کے برعکس، آسمانوں میں یا سدرۃ المُنْتَہٰی یا عرش کے پاس جگہ ہے جہاں نیک لوگوں کی روحیں اور ان کے اعمال نامے محفوظ ہوتے ہیں، جس کے پاس مقرب فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(یہ بھی) سن رکھو کہ نیکوکاروں کے اعمال علیین میں ہیں
6 Muhammad Junagarhi
یقیناً یقیناً نیکو کاروں کا نامہٴ اعمال عِلِّیین میں ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
ہرگز (ایسا) نہیں (کہ جزا و سزا نہ ہو) یقیناً نیکو کاروں کا نامۂ اعمال علیین (بلند مرتبہ لوگوں کے دفتر) میں ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یاد رکھو کہ نیک کردار افراد کا نامہ اعمال علیین میں ہوگا
9 Tafsir Jalalayn
(یہ بھی) سن رکھو کہ نیکوکاروں کے اعمال علیین میں ہیں
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک وتعالی ٰنے فجار کے اعمال نامے کا ذکر کرنے کے بعد کہ وہ سب سے نچلے اور سب سے تنگ مقام پر ہوگا ، ابرار کے اعمال نامے کا ذکر کیا کہ ان کا اعمال نامہ سب سے بلند، نہایت وسیع اور سب سے کھلے مقام پر ہوگا۔ اور ان کی لکھی ہوئی کتاب ﴿یَّشْہَدُہُ الْمُقَرَّبُوْنَ﴾ کا مشاہدہ مکرم فرشتے، انبیا، صدیقین اور شہدا کی ارواح کرتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ملأ اعلیٰ میں بلند آواز سے ان کا تذکرہ کرتا ہے۔ ﴿ عِلِّيُّونَ ﴾ جنت کے بلند ترین حصے کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی کتاب کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا وہ نعمتوں میں ہوں گے اور یہ قلب کی روح کی، اور بدن کی نعمت کے لیے جامع نام ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
khabrdar ! naik logon ka aemal nama illeeyeen mein hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
نعمتوں، راحتوں اور عزت و جاہ کی جگہ بدکاروں کا حشر بیان کرنے کے بعد اب نیک لوگوں کا بیان ہو رہا ہے کہ ان کا ٹھکانا علیین ہے جو کہ سجین کے بالکل برعکس ہے حضرت ابن عباس نے حضرت کعب سے سجین کا سوال کیا تو فرمایا کہ وہ ساتویں زمین ہے اور اس میں کافروں کی روحیں ہیں اور علیین کے سوال کے جواب میں فرمایا یہ ساتواں آسمان ہے اور اس میں مومنوں کی روحیں ہیں ابن عباس فرماتے ہیں مراد اس سے جنت ہے عوفی آپ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے اعمال اللہ کے نزدیک آسمان میں ہیں قتادہ فرماتے ہیں یہ عرش کا داہنا پایہ ہے اور لوگ کہتے ہیں یہ سدرۃ المنتہی کے پاس ہے ظاہر یہ ہے کہ لفظ علو یعنی بلندی سے ماخوذ ہے۔ جس قدر کوئی چیز اونچی اور بلند ہوگی اسی قدر بڑی اور کشادہ ہوگی اس لیے اس کی عظمت و بزرگی کے اظہار کے لیے فرمایا تمہیں اس کی حقیقت معلوم ہی نہیں پھر اس کی تاکید کی کہ یہ یقینی چیز ہے کتاب میں لکھی جا چکی ہے کہ یہ لوگ علیین میں جائیں گے جس کے پاس ہر آسمان کے مقرب فرشتے جاتے ہیں پھر فرمایا کہ قیامت کے دن یہ نیکو کار دائمی والی نعمتوں اور باغات میں ہوں گے یہ مسہریوں پر بیٹھے ہوں گے اپنے ملک و مال نعمتوں راحتوں عزت و جاہ مال و متاع کو دیکھ دیکھ کر خوش ہو رہے ہوں گے یہ خیر و فضل یہ نعمت و رحمت نہ کبھی کم ہو نہ گم ہو نہ گھٹے نہ مٹے اور یہ بھی معنی ہیں کہ اپنی آرام گاہوں میں تخت سلطنت پر بیٹھے دیدار اللہ سے مشرف ہوتے رہیں گے تو گویا کہ فاجروں کے بالکل برعکس ہوں گے ان پر دیدار باری حرام تھا ان کے لیے ہر وقت اجازت ہے جیسے کہ ابن عمر کی حدیث میں ہے جو پلے بیان ہوچکی کہ سب سے نیچے درجے کا جنتی اپنے ملک اور ملکیت کو دو ہزار سال کی راہ تک دیکھے گا اور سب سے آخر کی چیزیں اس طرح اس کی نظروں کے سامنے ہوں گی جس طرح سب سے اول چیز۔ اور اعلیٰ درجہ کے جنتی تو دن بھر میں دو دو مرتبہ دیدار باری کی نعمت سے اپنے دل کو مسرور اور اپنی آنکھوں کو پر نور کریں گے ان کے چہرے پر کوئی نظر ڈالے تو بیک نگاہ آسودگی اور خوش حالی جاہ و حشمت شوکت و سطوت خوشی و سرور بہجت و نور دیکھ کر ان کا مرتبہ تاڑ لے اور سمجھ لے کہ راحت و آرام میں خوش و خرم ہیں جنتی شراب کا دور چلتا رہتا ہے رحیق جنت کی ایک قسم کی شراب ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں جو کسی پیاسے مسلمان کو پانی پلائے گا اللہ تعالیٰ اسے رحیق مختوم پلائے گا یعنی جنت کی مہر والی شراب اور جو کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلائے اسے اللہ تعالیٰ جنت کے میوے کھلائے گا اور جو کسی ننگے مسلمان کو کپڑا پہنائے اللہ تعالیٰ اسے جنتی سبز ریشم کے جوڑے پہنائے گا (مسند احمد) ختام کے معنی ملونی اور آمیزش کے ہیں اسے اللہ نے پاک صاف کردیا ہے اور مشک کی مہر لگا دی ہے یہ بھی معنی ہیں کہ انجام اس کا مشک ہے یعنی کوئی بدبو نہیں بلکہ مشک کی سی خوشبو ہے چاندی کی طرح سفید رنگ شراب ہے جس قدر مہر لگے گی یا ملاوٹ ہوگی اس قدر خوشبو والی ہے کہ اگر کسی اہل دنیا کی انگلی اس میں تر ہوجائے پھر چاہے اسی وقت اسے وہ نکال لے لیکن تمام دنیا اس کی خوشبو سے مہک جائے اور ختام کے معنی خوشبو کے بھی کیے گئے ہیں پھر فرماتا ہے کہ حرص کرنے والے فخر و مباہات کرنے والے کثرت اور سبقت کرنے والوں کو چاہیے کہ اس کی طرف تمام تر توجہ کریں جیسے اور جگہ ہے آیت ( لِــمِثْلِ ھٰذَا فَلْيَعْمَلِ الْعٰمِلُوْنَ 61) 37 ۔ الصافات :61) ایسی چیزوں کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے تسنیم جنت کی بہترین شراب کا نام ہے یہ ایک نہر ہے جس سے سابقین لوگ تو برابر پیا کرتے ہیں اور داہنے ہاتھ والے اپنی شراب رحیق میں ملا کر پیتے ہیں۔