بیشک مجرم لوگ ایمان والوں کا (دنیا میں) مذاق اڑایا کرتے تھے،
English Sahih:
Indeed, those who committed crimes used to laugh at those who believed.
1 Abul A'ala Maududi
مجرم لوگ دنیا میں ایمان لانے والوں کا مذاق اڑاتے تھے
2 Ahmed Raza Khan
بیشک مجرم لوگ ایمان والوں سے ہنسا کرتے تھے،
3 Ahmed Ali
بے شک نافرمان (دنیا میں) ایمان داروں سے ہنسی کیا کرتے تھے
4 Ahsanul Bayan
گنہگار لوگ ایمانداروں کی ہنسی اڑیا کرتے تھے (١)
٢٩۔١ یعنی انہیں حقیر جانتے ہوئے ان کا مذاق اڑاتے تھے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو گنہگار (یعنی کفار) ہیں وہ (دنیا میں) مومنوں سے ہنسی کیا کرتے تھے
6 Muhammad Junagarhi
گنہگار لوگ ایمان والوں کی ہنسی اڑایا کرتے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
بےشک جو مجرم لوگ تھے وہ (دارِ دنیا میں) اہلِ ایمان پر ہنستے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بے شک یہ مجرمین صاحبانِ ایمان کا مذاق اُڑایا کرتے تھے
9 Tafsir Jalalayn
جو گنہگار (یعنی کافر) ہیں وہ (دنیا میں) مومنوں سے ہنسی کیا کرتے تھے
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ نے مجرموں کی جزا اور نیکوکاروں کی جزا کا ذکر کرنے اور ان کے درمیان جو عظیم تفاوت ہے اس کو بیان کرنے کے بعد آگاہ فرمایا کہ یہ مجرم دنیا میں اہل ایمان کا تمسخر اڑا تے ، ان کے ساتھ استہزا کرتے اور ان پر ہنستے تھے۔ جب اہل ایمان ان کے پاس سے گزرتے تو یہ مجرم حقارت اور عیب چینی کے ساتھ باہم اشارے کرتے تھے ۔ بایں ہمہ آپ ان کو مطمئن دیکھیں گے خوف ان کے دل میں راہ نہیں پاتا۔
11 Mufti Taqi Usmani
jo log mujrim thay , woh emaan walon per hansa kertay thay .
12 Tafsir Ibn Kathir
یعنی دنیا میں تو ان کافروں کی خوب بن آئی تھی ایمان داروں کو مذاق میں اڑاتے رہے، چلتے پھرتے آواز کستے رہے اور حقارت و تذلیل کرتے رہے اور اپنے والوں میں جا کر خوب باتیں بناتے تھے جو چاہتے تھے پاتے تھے لیکن شکر تو کہاں اور کفر پر آمادہ ہو کر مسلمانوں کی ایذار سانی کے درپے ہوجاتے تھے اور چونکہ مسلمان ان کی مانتے نہ تھے تو یہ انہیں گمراہ کہا کرتے تھے اللہ فرماتا ہے کچھ یہ لوگ محافظ بنا کر تو نہیں بھیجے گئے انہیں مومنوں کی کیا پڑی کیوں ہر وقت ان کے پیچھے پڑے ہیں اور ان کے اعمال افعال کی دیکھ بھال رکھتے ہیں اور طعنہ آمیز باتیں بناتے رہتے ہیں ؟ جیسے اور جگہ ہے اخسؤا فیھا الخ یعنی اس جہنم میں پڑے جھلستے رہو مجھ سے بات نہ کرو میرے بعض خاص بندے کہتے تھے کہ اے ہمارے پروردگار ہم ایمان لائے تو ہمیں بخش اور ہم پر رحم کر تو سب سے بڑا رحم و کرم کرنے والا ہے تو تم نے انہیں مذاق میں اڑایا اور اس قدر غافل ہوئے کہ میری یاد بھلا بیٹھے اور ان سے ہنسی مداق کرنے لگے دیکھو آج میں نے انہیں ان کے صبر کا یہ بدلا دیا ہے کہ وہ ہر طرح کامیاب ہیں یہاں بھی اس کے بعد ارشاد فرماتا ہے کہ آج قیامت کے دن ایماندار ان بدکاروں پر ہنس رہے ہیں اور تختوں پر بیٹھے اپنے اللہ کو دیکھ رہے ہیں جو اس کا صاف ثبوت ہے کہ یہ گمراہ نہ تھے گو تم انہیں گم کردہ راہ کہا کرتے تھے بلکہ یہ دراصل اولیاء اللہ تھے مقربین اللہ تھے اسی لیے آج اللہ کا دیدار ان کی نگاہوں کے سامنے ہے یہ اللہ کے مہمان ہیں اور اس کے بزرگی والے گھر میں ٹھہرے ہوئے ہیں جیسا کچھ ان کافروں نے مسلمانوں کے ساتھ دنیا میں کیا تھا اس کا پورا بدلہ انہیں آخرت میں مل گیا یا نہیں ؟ ان کے مذاق کے بدلے آج ان کی ہنسی اڑائی گئی یہ ان کا مرتبہ گھٹاتے تھے اللہ نے ان کا مرتبہ بڑھایا غرض پورا پورا تمام و کمال بدلہ دے دیا۔ الحمد اللہ سورة مطففین کی تفسیر ختم ہوئی۔