فِى الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِۗ وَيَسْـــَٔلُوْنَكَ عَنِ الْيَتٰمٰىۗ قُلْ اِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَيْرٌ ۗ وَاِنْ تُخَالِطُوْهُمْ فَاِخْوَانُكُمْۗ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِۗ وَلَوْ شَاۤءَ اللّٰهُ لَاَعْنَتَكُمْۗ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ
طاہر القادری:
(تمہارا غور و فکر) دنیا اور آخرت (دونوں کے معاملات) میں (رہے)، اور آپ سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، فرما دیں: ان (کے معاملات) کا سنوارنا بہتر ہے، اور اگر انہیں (نفقہ و کاروبار میں) اپنے ساتھ ملا لو تو وہ بھی تمہارے بھائی ہیں، اور اﷲ خرابی کرنے والے کو بھلائی کرنے والے سے جدا پہچانتا ہے، اور اگر اﷲ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا، بیشک اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے،
English Sahih:
To this world and the Hereafter. And they ask you about orphans. Say, "Improvement for them is best. And if you mix your affairs with theirs – they are your brothers. And Allah knows the corrupter from the amender. And if Allah had willed, He could have put you in difficulty. Indeed, Allah is Exalted in Might and Wise."
1 Abul A'ala Maududi
پوچھتے ہیں: یتیموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟ کہو: جس طرز عمل میں ان کے لیے بھلائی ہو، وہی اختیار کرنا بہتر ہے اگر تم اپنا اور اُن کا خرچ اور رہنا سہنا مشترک رکھو، تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں آخر وہ تمہارے بھائی بند ہی تو ہیں برائی کرنے والے اور بھلائی کرنے والے، دونوں کا حال اللہ پر روشن ہے اللہ چاہتا تو اس معاملے میں تم پر سختی کرتا، مگر وہ صاحب اختیار ہونے کے ساتھ صاحب حکمت بھی ہے