Skip to main content

قَالَ يٰهٰرُوْنُ مَا مَنَعَكَ اِذْ رَاَيْتَهُمْ ضَلُّوْۤا ۙ

He said
قَالَ
کہا
"O Harun!
يَٰهَٰرُونُ
اے ہارون
What
مَا
کس چیز نے
prevented you
مَنَعَكَ
روکا تجھ کو
when
إِذْ
جب
you saw them
رَأَيْتَهُمْ
تم نے دیکھا تھا ان کو
going astray
ضَلُّوٓا۟
کہ وہ بھٹک گئے ہیں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

موسیٰؑ (قوم کو ڈانٹنے کے بعد ہارونؑ کی طرف پلٹا اور) بولا "ہارونؑ، تم نے جب دیکھا تھا کہ یہ گمراہ ہو رہے ہیں

English Sahih:

[Moses] said, "O Aaron, what prevented you, when you saw them going astray,

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

موسیٰؑ (قوم کو ڈانٹنے کے بعد ہارونؑ کی طرف پلٹا اور) بولا "ہارونؑ، تم نے جب دیکھا تھا کہ یہ گمراہ ہو رہے ہیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

موسیٰ نے کہا، اے ہارون! تمہیں کس بات نے روکا تھا جب تم نے انہیں گمراہ ہوتے دیکھا تھا کہ میرے پیچھے آتے

احمد علی Ahmed Ali

کہا اے ہارون تمہیں کس چیز نے روکا جب تم نے دیکھا تھا کہ وہ گمراہ ہو گئے ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے اے ہارون! انہیں گمراہ ہوتا ہوا دیکھتے ہوئے تجھے کس چیز نے روکا تھا۔

کہ تو میرے پیچھے نہ آیا۔ کیا تو بھی میرے فرمان کا نافرمان بن بیٹھا (١)

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

(پھر موسیٰ نے ہارون سے) کہا کہ ہارون جب تم نے ان کو دیکھا تھا کہ گمراہ ہو رہے ہیں تو تم کو کس چیز نے روکا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے اے ہارون! انہیں گمراه ہوتا ہوا دیکھتے ہوئے تجھے کس چیز نے روکا تھا

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

موسیٰ نے کہا اے ہارون! جب تم نے دیکھا کہ یہ لوگ گمراہ ہوگئے ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

موسٰی نے ہارون سے خطاب کرکے کہا کہ جب تم نے دیکھ لیا تھا کہ یہ قوم گمراہ ہوگئی ہے تو تمہیں کون سی بات آڑے آگئی تھی

طاہر القادری Tahir ul Qadri

(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: اے ہارون! تم کو کس چیز نے روکے رکھا جب تم نے دیکھا کہ یہ گمراہ ہو رہے ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

کوہ طور سے واپسی اور بنی اسرائیل کی حرکت پہ غصہ۔
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سخت غصے اور پورے غم میں لوٹے تھے۔ تختیاں زمین پر ماریں اور اپنے بھائی ہارون کی طرف غصے سے بڑھ گئے اور ان کے سر کے بال تھام کر اپنی طرف گھسیٹنے لگے۔ اس کا تفصیلی بیان سورة اعراف کی تفیسر میں گزر چکا ہے اور وہیں وہ حدیث بھی بیان ہوچکی ہے کہ سننا دیکھنے کے مطابق نہیں۔ آپ نے اپنے بھائی اور اپنے جانشین کو ملامت کرنی شروع کی کہ اس بت پرستی کے شروع ہوتے ہی تو نے مجھے خبر کیوں نہ کی ؟ کیا جو کچھ میں تجھے کہہ گیا تھا تو بھی اس کا مخالف بن بیٹھا ؟ میں تو صاف کہہ گیا تھا کہ میری قوم میں میری جانشینی کر اصلاح کے درپے رہ اور مفسدوں کی نہ مان۔ حضرت ہارون (علیہ السلام) نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اے میرے ماں جائے بھائی۔ یہ صرف اس لئے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو زیادہ رحم اور محبت آئے ورنہ باپ الگ الگ نہ تھے باپ بھی ایک ہی تھے دونوں سگے بھائی تھے۔ آپ عذر پیش کرتے ہیں کہ جی میں تو میرے بھی آئی تھی کہ آپ کے پاس آ کر آپ کو اس کی خبر کروں لیکن پھر خیال آیا کہ انہیں تنہا چھوڑنامناسب نہیں کہیں آپ مجھ پر نہ بگڑ بیٹھیں کہ انہیں تنہا کیوں چھوڑ دیا اور اولاد یعقوب میں یہ جدائی کیوں ڈال دی ؟ اور جو میں کہہ گیا تھا اس کی نگہبانی کیوں نہ کی ؟ بات یہ ہے کہ حضرت ہارون (علیہ السلام) میں جہاں اطاعت کا پورا مادہ تھا وہاں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی عزت بھی بہت کرتے تھے اور ان کا بہت ہی لحاظ رکھتے تھے۔