اس طرح ہم آپ کو (اے حبیبِ معظّم!) ان (قوموں) کی خبریں سناتے ہیں جو گزر چکی ہیں اور بیشک ہم نے آپ کو اپنی خاص جناب سے ذکر (یعنی نصیحت نامہ) عطا فرمایا ہے،
English Sahih:
Thus, [O Muhammad], We relate to you from the news of what has preceded. And We have certainly given you from Us a message [i.e., the Quran].
1 Abul A'ala Maududi
اے محمدؐ، ا س طرح ہم پچھلے گزرے ہوئے حالات کی خبریں تم کو سُناتے ہیں، اور ہم نے خاص اپنے ہاں سے تم کو ایک "ذکر"(درسِ نصیحت) عطا کیا ہے
2 Ahmed Raza Khan
ہم ایسا ہی تمہارے سامنے اگلی خبریں بیان فرماتے ہیں اور ہم نے تم کو اپنے پاس سے ایک ذکر عطا فرمایا
3 Ahmed Ali
ہم اسی طرح سے تجھے گزشتہ لوگوں کی کچھ خبریں سناتے ہیں اور ہم نے تجھے اپنے ہاں سے ایک نصیحت نامہ دیا ہے
4 Ahsanul Bayan
اس طرح ہم تیرے سامنے (١) پہلے کی گزری ہوئی وارداتیں بیان فرما رہے ہیں اور یقیناً ہم تجھے اپنے پاس سے نصیحت عطا فرما چکے ہیں (٢)۔
٩٩۔١ یعنی جس طرح ہم نے فرعون و موسیٰ علیہ السلام کا قصہ بیان کیا، اسی طرح انبیاء کے حالات ہم آپ پر بیان کر رہے ہیں تاکہ آپ ان سے باخبر ہوں، اور اس میں عبرت کے پہلو ہوں، انہیں لوگوں کے سامنے نمایاں کریں تاکہ لوگ اس کی روشنی میں صحیح رویہ اختیار کریں۔ ٩٩۔٢ نصیحت (ذکر) سے مراد قرآن عظیم ہے۔ جس سے بندہ اپنے رب کو یاد کرتا، ہدایت اختیار کرتا اور نجات و سعادت کا راستہ اپناتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اس طرح پر ہم تم سے وہ حالات بیان کرتے ہیں جو گذر چکے ہیں۔ اور ہم نے تمہیں اپنے پاس سے نصیحت (کی کتاب) عطا فرمائی ہے
6 Muhammad Junagarhi
اسی طرح ہم تیرے سامنے پہلے کی گزری ہوئی وارداتیں بیان فرما رہے ہیں اور یقیناً ہم تجھے اپنے پاس سے نصیحت عطا فرما چکے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول) ہم اسی طرح گزرے ہوئے واقعات کی کچھ خبریں آپ سے بیان کرتے ہیں اور ہم نے اپنی طرف سے آپ کو ایک نصیحت نامہ (قرآن) عطا کیا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم اسی طرح گزشتہ دور کے واقعات آپ سے بیان کرتے ہیں اور ہم نے اپنی بارگاہ سے آپ کو قرآن بھی عطا کردیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اس طرح پر ہم تم سے وہ حالات بیان کرتے ہیں جو گزر چکے ہیں اور ہم نے تمہیں اپنے پاس سے نصیحت (کی کتاب) عطا فرمائی ہے
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ اپنے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اپنے احسان کا ذکر کرتا ہے کہ اس نے آپ کو گزرے ہوئے لوگوں کی خبروں سے آگاہ فرمایا ۔۔۔ مثلاً یہ عظیم واقعہ اور اس کے اندر مذکور تمام احکام، جن کا اہل کتاب میں سے کوئی شخص انکار نہیں کرسکتا۔ پس آپ نے گزری ہوئی قوموں کی تاریخ کا درس لیا ہے نہ کسی سے اس کا علم حاصل کیا ہے، لہٰذا آپ کا ان کے واقعات کے بارے میں حق الیقین کے ساتھ آگاہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول برحق ہیں اور آپ جو کچھ لے کر آئے ہیں وہ سب صداقت پر مبنی ہے۔ بناء بریں فرما : ﴿ وَقَدْ آتَيْنَاكَ مِن لَّدُنَّا ﴾ ” اور دیا ہم نے آپ کو اپنی طرف سے“۔ یعنی اپنی طرف سے نفیس عطیہ اور عظیم نوازش کے طور پر ﴿ذِكْرًا﴾ ” ایک ذکر“ اس سے مراد قرآن کریم ہے، جس میں تمام گزرے ہوئے اور آنے والے واقعات کی خبر دی گئی ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کے کامل اسماء وصفات کا ذکر ہے اور اس میں احکام امرونہی اور احکام جزا کا تذکرہ ہے۔ یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ قرآن کریم بہترین احکام پر مشتمل ہے۔ عقل اور فطرت سلیم ان احکام کے حسن و کمال کی گواہی دیتی ہیں اور قرآن کریم آگاہ کرتا ہے کہ ان احکام میں کیا کیا مصالح پنہاں ہیں، اس لئے جب قرآن کریم رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی امت کے لئے تذکرہ ہے تب اس کو قبول کرنا، اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا، اس کی اطاعت کرنا، اس کی روشنی میں صراط مستقیم پر گامزن ہونا اور اس کی تعلیم و تعلم واجب ہے اس سے روگردانی کے ساتھ پیش آنا یا اس کے ساتھ ایسا سلوک کرنا جو اس سے بھی زیادہ عمومیت کا حامل ہو، جیسے اس کی باتوں کا انکار کرنا۔ تو یہ اس نعمت کی ناشکری ہے اور جو کوئی اس ناشکری کا ارتکاب کرتا ہے وہ سزا کا مستحق ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! ) mazi mein jo halaat guzray hain unn mein say kuch waqiyaat hum issi tarah tum ko sunatay hain , aur hum ney tumhen khaas apney paas say aik naseehat nama ata kiya hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
سب سے اعلی کتاب فرمان ہے کے جیسے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ اصلی رنگ میں آپ کے سامنے بیان ہوا ایسے ہی اور بھی حالات گزشتہ آپ کے سامنے ہم ہو بہو بیان فرما رہے ہیں۔ ہم نے تو آپ کو قرآن عظیم دے رکھا ہے جس کے پاس باطل پھٹک نہیں سکتا کیونکہ آپ حکمت وحمد والے ہیں کسی نبی کو کوئی کتاب اس سے زیادہ کمال والی اور اس سے زیادہ جامع اور اس سے بابرکت نہیں ملی۔ ہر طرح سب سے اعلیٰ کتاب یہی کلام اللہ شریف ہے جس میں گذشتہ کی خبریں آئندہ کے امور اور ہر کام کے طریقے مذکور ہیں۔ اسے نہ ماننے والا، اس سے منہ پھیرنے والا، اس کے احکام سے بھاگنے والا، اس کے سوا کسی اور میں ہدایت کو تلاش کرنے والا گمراہ ہے اور جہنم کی طرف جانے والا ہے۔ قیامت کو وہ اپنا بوجھ آپ اٹھائے گا اور اس میں دب جائے گا اس کے ساتھ جو بھی کفر کرے وہ جہنمی ہے کتابی ہو یا غیر کتابی عجمی ہو یا عربی اس کا منکر جہنمی ہے۔ جیسے فرمان ہے کہ میں تمہیں بھی ہوشیار کرنے والا ہوں اور جسے بھی یہ پہنچے پس اس کا متبع ہدایت والا اور اس کا مخالف ضلالت و شقاوت والا جو یہاں برباد ہوا وہ وہاں دوزخی بنا۔ اس عذاب سے اسے نہ تو کبھی چٹھکارا حاصل ہو نہ بچ سکے برا بوجھ ہے جو اس پر اس دن ہوگا۔