اور (اسی طرح) یہ بات اس (عورت) سے (بھی) سزا کو ٹال سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر (خود) گواہی دے کہ وہ (مرد اس تہمت کے لگانے میں) جھوٹا ہے،
English Sahih:
But it will prevent punishment from her if she gives four testimonies [swearing] by Allah that indeed, he is of the liars.
1 Abul A'ala Maududi
اور عورت سے سزا اس طرح ٹل سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر شہادت دے کہ یہ شخص (اپنے الزام میں) جھوٹا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور عورت سے یوں سزا ٹل جائے گی کہ وہ اللہ کا نام لے کر چار بار گواہی دے کہ مرد جھوٹا ہے
3 Ahmed Ali
او رعورت کی سزا کو یہ بات دور کر دے گی کہ الله کو گواہ کر کے چار مرتبہ یہ کہے کہ بے شک اس پر الله کا غضب پڑے اگر وہ سچا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور اس عورت سے سزا اس طرح دور ہوسکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ یقیناً اس کا مرد جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور عورت سے سزا کو یہ بات ٹال سکتی ہے کہ وہ پہلے چار بار خدا کی قسم کھائے کہ بےشک یہ جھوٹا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور اس عورت سے سزا اس طرح دور ہوسکتی ہے کہ وه چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ یقیناً اس کا مرد جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اس عورت سے یہ صورت شرعی حد کو ٹال سکتی ہے کہ وہ چار بار اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ وہ (خاوند) جھوٹا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر عورت سے بھی حد برطرف ہوسکتی ہے اگر وہ چار مرتبہ قسم کھاکر یہ کہے کہ یہ مرد جھوٹوں میں سے ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور عورت سے سزا کو یہ بات ٹال سکتی ہے کہ وہ پہلے چار بار خدا کی قسم کھائے کہ بیشک یہ جھوٹا ہے
10 Tafsir as-Saadi
شوہر کے لعان کرنے اور بیوی کے لعان کرنے سے گریز کرنے پر، کیا بیوی پر حد جاری کی جائے گی، یا اس کو قید کیا جائے گا؟ اس بارے میں اہل علم کی دو آراء ہیں۔ وہ رائے جس کی تائید دلیل کرتی ہے وہ یہ ہے کہ اس پر حد قائم کی جائے گی، جیسے فرمایا ﴿ وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَن تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّـهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ﴾ ’ ’ اور اس عورت کا چار مرتبہ اللہ کی قسمیں کھا کر، یہ کہنے سے کہ وہ ( خاوند) جھوٹا ہے، اس سے سزا کو ٹال دے گا۔“ ’’عذاب“ سے مراد وہ حد نہ ہوتی جو شوہر کے لعان کی وجہ سے واجب ہوئی ہے تو عورت کا لعان اس عذاب کو ہٹانہ سکتا اور عورت سے عذاب کو دور کردیا جائے گا جب وہ شوہر کی گواہیوں کا اسی جیسی گواہیوں کے ذریعے سے مقابلہ کرے گی ﴿ أَن تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّـهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ ﴾ ” وہ چار مرتبہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہے گی کہ اس کا خاوند جھوٹا ہے۔“ اور پانچویں گواہی میں، جو ان چار گواہیوں کو موکد بنانے کے لیے ہے اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے غضب کی دعا کرے گی۔ پس جب اس طرح ان کے مابین لعان مکمل ہوجائے گا تو ہمیشہ کے لیے ان کو ایک دوسرے سے علیحدہ کردیا جائے گا اور شوہر سے بچے کے نسب کی نفی ہوجائے گی۔ آیات کریمہ کا ظاہر دلالت کرتا ہے کہ مرد اور عورت کی طرف سے لعان انہیں مذکورہ الفاظ اور ترتیب سے مشروط ہے، ان میں کمی بیشی یا ردو بدل جائز نہیں، نیز لعان صرف شوہر کے ساتھ مختص ہے، جب وہ اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگائے، مگر اس کی بیوی ایسا نہیں کرسکتی۔ لعان کے لیے بچے میں مشابہت معتبر نہیں، جس طرح ” فراش“ ( یعنی نکاح )کی موجودگی میں معتبر نہیں، مشابہت تو صرف وہاں معتبر ہے جہاں مشابہت کے سوا کوئی اور ترجیح دینے والی چیز نہ ہو، تو وہاں مشابہت یقیناً معتبر ہوگی۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur aurat say ( zina ki ) saza door kernay ka raasta yeh hai kay woh chaar martaba Allah ki qasam kha ker yeh gawahi dey kay uss ka shohar ( iss ilzam mein ) jhoota hai .