٢١٢۔١ ان آیات میں قرآن کی، شیطانی دخل اندازیوں سے، محفوظیت کا بیان ہے۔ ایک تو اس لئے کہ شیا طین کا قرآن لے کر نازل ہونا، ان کے لائق نہیں ہے۔ کیونکہ ان کا مقصد شر و فساد اور منکرات کی اشاعت ہے، جب کہ قرآن کا مقصد نیکی کا حکم اور فروغ اور منکرات کا سد باب ہے گویا دونوں ایک دوسرے کی ضد اور باہم منافی ہیں۔ دوسرے یہ کہ شیاطین اس کی طاقت بھی نہیں رکھتے، تیسرے، نزول قرآن کے وقت شیاطین اس کے سننے سے دور اور محروم رکھے گئے، آسمانوں پر ستاروں کو چوکیدار بنا دیا گیا تھا اور جو بھی شیطان اوپر جاتا یہ ستارے اس پر بجلی بن کر گرتے اور بھسم کر دیتے، اس طرح اللہ تعالٰی نے قرآن کو شیاطین سے بچانے کا خصوصی اہتمام فرمایا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہ (آسمانی باتوں) کے سننے (کے مقامات) سے الگ کر دیئے گئے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
بلکہ وه تو سننے سے بھی محروم کردیے گئے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
وہ تو اس (وحی) کے سننے سے بھی معزول کئے جا چکے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
وہ تو وحی کے سننے سے بھی محروم ہیں
9 Tafsir Jalalayn
وہ (آسمانی باتوں کے) سننے (کے مقامات سے) الگ کر دئیے گئے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿ إِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ ﴾ ” وہ (آسمانی باتوں کے) سننے سے الگ کردئے گئے ہیں۔“ یعنی وہ اس سے دور کردیے گئے ہیں اور اس کی حفاظت کی خاطر شیاطین کے لئے شہاب ثاقب تیار کئے گئے ہیں۔ اس قرآن کو جبریل لے کر نازل ہوتا ہے جو سب سے طاقتور فرشتہ ہے شیطان اس کے قریب پھٹک سکتا ہے نہ اس کے ارد گرد منڈ لاسکتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی مانند ہے :﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ﴾ (الحجر : 15؍9) ” ہم نے قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
unhen to ( wahi kay ) sunney say bhi rok diya gaya hai .