ہاں جو اپنا وعدہ پورا کرے اور تقویٰ اختیار کرے (اس پر واقعی کوئی مؤاخذہ نہیں) سو بیشک اﷲ پرہیز گاروں سے محبت فرماتا ہے،
English Sahih:
But yes, whoever fulfills his commitment and fears Allah – then indeed, Allah loves those who fear Him.
1 Abul A'ala Maududi
جو بھی اپنے عہد کو پورا کرے گا اور برائی سے بچ کر رہے گا وہ اللہ کا محبوب بنے گا، کیونکہ پرہیز گار لوگ اللہ کو پسند ہیں
2 Ahmed Raza Khan
ہاں کیوں نہیں جس نے اپنا عہد پورا کیا اور پرہیزگاری کی اور بیشک پرہیزگار اللہ کو خوش آتے ہیں،
3 Ahmed Ali
گناہ کیوں نہ ہوگا جس شخص نے اپنا عہد پورا کیا اور الله سے ڈرا تو بے شک پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے
4 Ahsanul Bayan
کیوں نہیں (مواخذہ ہوگا) البتہ جو شخص اپنا قرار پورا کرے اور پرہیزگاری کرے تو اللہ تعالٰی بھی ایسے پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے (١)۔
٧٦۔١ قرار پورا کرے کا مطلب وہ عہد پورا کرے جو اہل کتاب سے یا ہر نبی کے واسطے سے ان کی امتوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کی بابت لیا گیا ہے اور پرہیزگاری کرے یعنی اللہ تعالٰی کے محارم سے بچے اور ان باتوں پر عمل کرے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائیں۔ ایسے لوگ یقینا مواخذہ الٰہی سے نہ صرف محفوظ رہیں گے بلکہ محبوب باری تعالٰی ہونگے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ہاں جو شخص اپنے اقرار کو پورا کرے اور (خدا سے) ڈرے تو خدا ڈرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
کیوں نہیں (مواخذہ ہوگا) البتہ جو شخص اپنا قرار پورا کرے اور پرہیزگاری کرے، تو اللہ تعالیٰ بھی ایسے پرہیز گاروں سے محبت کرتاہے
7 Muhammad Hussain Najafi
ہاں جو شخص اپنے عہد و پیمان کو پورا کرے اور پرہیزگاری اختیار کرے تو بے شک خدا پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بیشک جو اپنے عہد کو پورا کرے گا اور خورِ خدا پیدا کرے گا تو خدا متقّین کو دوست رکھتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
ہاں جو شخص اپنے اقرار کو پورا کرے اور (خدا سے) ڈرے تو خدا ڈرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿بَلَىٰ﴾ یعنی حقیقت وہ نہیں جو تم کہہ رہے ہو کہ تمہیں جاہلوں کے حق کا مواخذہ نہیں ہوگا۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ تمہیں اس جرم کا سخت گناہ ہوگا۔ ﴿ مَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ وَاتَّقَىٰ ﴾’’جو شخص اپنا قرار پورا کرے۔ اور پرہیز گاری کرے“۔ اس عہد و قرار میں وہ وعدہ بھی شامل ہے جو بندے اور رب کے درمیان ہے۔ اس میں اللہ کے وہ تمام حق شامل ہیں جو اس نے بندے پر واجب کئے ہیں اور وہ وعدہ بھی شامل ہے جو بندے کا دوسرے بندوں سے ہوتا ہے۔ اس مقام پر عہدو پیمان سے مراد ان گناہوں سے بچنا ہے جو حقوق اللہ سے تعلق رکھتے ہیں اور ان سے بھی جو حقوق العباد سے متعلق ہیں۔ جو شخص ان سب گناہوں سے بچتا ہے وہ متقی ہے جن سے اللہ تعالیٰ محبت رکھتا ہے خواہ وہ (اُمِّیِین) (عرب ان پڑھ لوگوں) میں سے ہو یا دوسروں میں سے ہو اور جو شخص یہ کہتا ہے کہ ہمیں جاہلوں کے حق کا کوئی گناہ نہیں، اس نے اللہ کا وعدہ پورا نہیں کیا اور اللہ سے نہیں ڈرا۔ لہٰذا اسے اللہ کی محبت حاصل نہیں ہوئی، بلکہ اللہ اس سے بغض رکھتا ہے۔ اگر ان پڑھ ایفائے عہد، تقویٰ اور مالی خیانت سے پرہیز سے متصف ہوں گے تو وہی اللہ کے پیارے ہوں گے، وہی متقی کہلائیں گے جن کے لئے جنت تیار کی گئی ہے۔ وہ اللہ کی مخلوق میں افضل مقام پر فائز ہوں گے لیکن جو لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں جاہلوں کی حق تلفی کرنے سے گناہ نہیں ہوتا وہ اللہ کے اس قول میں داخل ہوتے ہیں :
11 Mufti Taqi Usmani
bhala pakar kiyon nahi hogi-? ( qaeeda yeh hai kay ) jo apney ehad ko poora keray ga aur gunah say bacchay ga to Allah aesay perhezgaron say mohabbat kerta hai .