اور جو لوگ بتوں کی پرستش کرنے سے بچے رہے اور اللہ کی طرف جھکے رہے، ان کے لئے خوشخبری ہے، پس آپ میرے بندوں کو بشارت دے دیجئے،
English Sahih:
But those who have avoided Taghut, lest they worship it, and turned back to Allah – for them are good tidings. So give good tidings to My servants
1 Abul A'ala Maududi
بخلاف اس کے جن لوگوں نے طاغوت کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کر لیا اُن کے لیے خوشخبری ہے پس (اے نبیؐ) بشارت دے دو میرے اُن بندوں کو
2 Ahmed Raza Khan
اور وہ جو بتوں کی پوجا سے بچے اور اللہ کی طرف رجوع ہوئے انہیں کے لیے خوشخبری ہے تو خوشی سناؤ میرے ان بندوں کو،
3 Ahmed Ali
اور جو لوگ شیطانوں کو پوجنے سے بچتے رہے اور الله کی طرف رجوع ہوئے ان کے لیے خوشخبری ہے پس میرےبندوں کو خوشخبری دے دو
4 Ahsanul Bayan
اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے پرہیز کیا اور (ہمہ تن) اللہ تعالٰی کی طرف متوجہ رہے وہ خوشخبری کے مستحق ہیں، میرے بندوں کو خوشخبری سنا دیجئے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جنہوں نے اس سے اجتناب کیا کہ بتوں کو پوجیں اور خدا کی طرف رجوع کیا ان کے لئے بشارت ہے۔ تو میرے بندوں کو بشارت سنا دو
6 Muhammad Junagarhi
اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے پرہیز کیا اور (ہمہ تن) اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے وه خوش خبری کے مستحق ہیں، میرے بندوں کو خوشخبری سنا دیجئے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جن (خوش بخت) لوگوں نے طاغوت (معبودانِ باطل) کی عبادت سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کیا ان کیلئے خوشخبری ہے (اے نبی(ص)) میرے ان بندوں کو خوشخبری دے دو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جن لوگوں نے ظالموں سے علیحدگی اختیار کی کہ ان کی عبادت کریں اور خدا کی طرف متوجہ ہوگئے ان کے لئے ہماری طرف سے بشارت ہے لہذا پیغمبر آپ میرے بندوں کو بشارت دے دیجئے
9 Tafsir Jalalayn
اور جنہوں نے اس سے اجتناب کیا کہ بتوں کو پوجیں اور خدا کی طرف رجوع کیا تو ان کے لئے بشارت ہے تو میرے بندوں کو بشارت سنا دو
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ مجرمین کا حال بیان کرنے کے بعد اپنی طرف رجوع کرنے والے بندوں کا حال بیان کرتے اور ان کے لئے ثواب کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَن يَعْبُدُوهَا ﴾ ” اور وہ لوگ جو طاغوت کی عبادت کرنے سے بچتے رہے۔“ اس مقام پر طاغوت سے مراد، غیر اللہ کی عبادت ہے یعنی جنہوں نے غیر اللہ کی عبادت سے اجتناب کیا۔ یہ حکیم و علیم کی طرف سے بہترین احتراز ہے، کیونکہ مدح تو صرف اسی شخص کو پہنچتی ہے جو ان کی عبادت سے بچتا ہے ﴿وَأَنَابُوا إِلَى اللّٰـهِ﴾ اور وہ لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اخلاص دین کے ذریعے سے اس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ ان کی فطرت کے داعیے بتوں کی عبادت کو چھوڑ کرلیتے ہیں۔ ﴿ لَهُمُ الْبُشْرَىٰ﴾ ” ان کے لئے ایسی خوش خبری ہے“ جس کا اندازہ صرف وہی لوگ کرسکتے اور صرف وہی لوگ اس سے واقف ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اس خوش خبری سے سرفراز فرمایا ہے۔ اس میں دنیا کے اندر وہ بشارت بھی شامل ہے جو بندہ مومن کو ثنائے حسن، سچے خوابوں اور عنایت ربانی کی صورت میں حاصل ہوتی ہے۔ انہیں اس بشارت کے اندر صاف دکھائی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اپنے بندوں کا اکرام چاہتا ہے۔ ان کے لئے موت کے وقت، قبر کے اندر اور قیامت کے روز خوش خبری ہے اور ان کے لئے اخرت بشارت وہ ہے جو رب کریم ان کو اپنی دائمی رضا، اپنے فضل و احسان اور جنت کے اندر امان کی صورت میں دے گا۔ جب اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ ان مومن بندوں کے لئے خوش خبری ہے تو اس نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ وہ ان کو خوش خبری دے دیں اور وہ وصف بھی ذکر کردیا جس کی بنا پر وہ بشارت کے مستحق قرار پائے ہیں۔ ﴿بَشِّرْ عِبَادِ الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ﴾ ” پس میرے بندوں کو خوش خبری سنا دو، جو بات کو سنتے ہیں“ یہاں (الْقَوْلَ) ہر قسم کی بات کو شامل ہے۔ وہ بات کو سنتے ہیں تاکہ وہ امتیاز کرسکیں کہ کس بات کو ترجیح دی جائے اور کس بات سے اجتناب کیا جائے۔ یہ ان کا حزم و احتیاط اور عقل مندی ہے کہ وہ اس میں سے بہترین بات کی پیروی کرتے ہیں۔ بہترین کلام علی الاطلاق اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلام ہے۔ جیسا کہ آگے چل کر اسی سورۃ مبارکہ میں فرمایا : ﴿اللَّـهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا﴾(الزمر:39؍23) ” اللہ نےبہترین کلام نازل کیا ہے ایک ایسی کتاب کی صورت میں جو ایک دوسرے کے مشابہ ہے۔ “ اس آیت کریمہ میں یہ نکتہ پنہاں ہے کہ جب ان ممدوح لوگوں کا یہ وصف بیان کیا گیا ہے کہ وہ بات کو غور سے سنتے ہیں اور اس میں سے بہترین قول کا اتباع کرتے ہیں، تو گویا یہ کہا گیا ہے کہ آیا کوئی ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعے سے بہترین کلام کی معرفت حاصل ہو؟ تاکہ ہم بھی عقل مندوں کی صفات سے متصف ہوجائیں اور جو کوئی اس صفت سے متصف ہو تو ہمیں پتا چل جائے کہ یہ عقلمندوں میں سے ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہاں ! بہترین کلام وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد کے ذریعے سے منصوص فرمایا : ﴿اللَّـهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا﴾(الزمر :39؍23) ” اللہ نے بہترین کلام نازل کیا ہے ایک ایسی کتاب کی صورت میں جو ایک دوسرے کے مشابہ ہے۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aur jinn logon ney iss baat say perhez kiya hai kay woh taghoot ki ibadat kernay lagen , aur unhon ney Allah say lo lagai hai , khushi ki khabar unhi kay liye hai , lehaza meray unn bandon ko khushi ki khabar suna do
12 Tafsir Ibn Kathir
مروی ہے کہ یہ آیت زید بن عمر بن نفیل، ابوذر اور سلمان فارسی (رض) کے بارے میں اتری ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ یہ آیت جس طرح ان بزرگوں پر مشتمل ہے اسی طرح ہر اس شخص کو شامل کرتی ہے جس میں یہ پاک اوصاف ہوں یعنی بتوں سے بیزاری اور اللہ کی فرمانبرداری۔ یہ ہیں جن کے لئے دونوں جہان میں خوشیاں ہیں۔ بات سمجھ کر سن کر جب وہ اچھی ہو تو اس پر عمل کرنے والے مستحق مبارک باد ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے کلیم پیغمبر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے تورات کے عطا فرمانے کے وقت فرمایا تھا اسے مضبوطی سے تھامو اور اپنی قوم کو حکم کرو کہ اس کی اچھائی کو مضبوط تھام لیں۔ عقلمند اور نیک راہ لوگوں میں بھلی باتوں کے قبول کرنے کا صحیح مادہ ضرور ہوتا ہے۔